شرح تعبیر و خواب(سید ظہیر حسین شاہ رفاعی) Sharah Tabeer o Khawab by Syed Zaheer Hussain Shah Refai

  

 

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اللہم صلی علی محمد و علی آلہ وصحبہ وسلم

خوابوں کی تعبیر کے حوالے سے احادیث کی روشنی میں تعبیر کے اصول اور بعض مثالیں پیش کی گئیں ہیں۔یہ کتاب عارضی  نشر کی جار ہی ہے۔اگر آپ اس کتاب میں کسی مقام پر کسی بھی قسم کی غلط دیکھیں مہربانی فرماکر 03044653433 نمبر پر وٹس ایپ فرمائیں۔تاکہ ہارڈ کاپی میں وہ غلطی شامل نہ ہو۔پروف ریڈنگ کے فرائض سر انجام دے کر آپ بھی اپنے لیے صدقہ جاریہ کا دروازہ کھولیں۔اس کتاب کو خو د بھی پڑھیں ۔اپنے عزیزواقارب دوست احباب و دیگر گروپس میں صدقہ جاریہ کے طور پر اس کتاب کو شئیر فرمائیں

سید ظہیر حسین شاہ رفاعی

رفاعی اسلامک ریسرچ سینٹر

 

حضور ﷺکو خواب میں کفار تھوڑے کر کے دکھاے جانےکا راز

اِذْ يُرِيْكَهُمُ اللّٰهُ فِيْ مَنَامِكَ قَلِيْلًا   ۭوَلَوْ اَرٰىكَهُمْ كَثِيْرًا لَّفَشِلْتُمْ وَلَتَنَازَعْتُمْ فِي الْاَمْرِ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ سَلَّمَ ۭ اِنَّهٗ عَلِيْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ

(اور یاد کیجیے) جب اللہ آپ کو خواب میں کافروں کو کم تعداد میں دکھا رہا تھا اور اگر اللہ آپ کو ان کی زیادہ تعداد دکھاتا تو (اے مسلمانو ! ) تم ضرور ہمت ہار جاتے اور آپس میں اختلاف کرتے لیکن اللہ نے (تم کو اس سے) سلام رکھا، بیشک وہ درون سینہ امور کو بہ خوبی جاننے والا ہے ۔(تبیان القرآن:سورہ انفال آیت 43)

حضرت یوسف ؈کا خواب

اِذْ قَالَ يُوْسُفُ لِاَبِيْهِ يٰٓاَبَتِ اِنِّىْ رَاَيْتُ اَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَّالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَاَيْتُهُمْ لِيْ سٰجِدِيْنَ

جب یوسف ؈نے اپنے والد سے کہا : اے میرے ابا ! بیشک میں نے گیارہ ستاروں اور سورج اور چاند کو دیکھا میں نے دیکھا وہ مجھ کو سجدہ کر رہے ہیں۔(ترجمہ تبیان القرآن سورہ یوسف آیت4)

اپنا خواب اپنے مخالفین کو سنانے کی ممانعت

قَالَ يٰبُنَيَّ لَا تَقْصُصْ رُءْيَاكَ عَلٰٓي اِخْوَتِكَ فَيَكِيْدُوْا لَكَ كَيْدًا  ۭ اِنَّ الشَّيْطٰنَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ

(باپ نے) کہا اے میرے پیارے بیٹے ! اپنا خواب اپنے بھائیوں کے سامنے بیان نہ کرنا ورنہ وہ تمہارے خلاف کوئی سازش کریں گے بیشک شیطان انسان کا کھلا ہوا دشمن ہے۔ (ترجمہ تبیان القرآن سورہ یوسف آیت 5  )

خوابوں کی تعبیر کا علم

وَكَذٰلِكَ يَجْتَبِيْكَ رَبُّكَ وَيُعَلِّمُكَ مِنْ تَاْوِيْلِ الْاَحَادِيْثِ وَيُـــتِمُّ نِعْمَتَهٗ عَلَيْكَ وَعَلٰٓي اٰلِ يَعْقُوْبَ كَمَآ اَتَمَّــهَا عَلٰٓي اَبَوَيْكَ مِنْ قَبْلُ اِبْرٰهِيْمَ وَاِسْحٰقَ  ۭ اِنَّ رَبَّكَ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ

اور اسی طرح تمہارا رب تمہیں منتخب فرمالے گا اور تمہیں خوابوں کی تعبیروں کا علم عطا فرمائے گا اور تم پر اور آل یعقوب پر اپنی نعمت کو مکمل فرمائے گا جس طرح اس سے پہلے اس نے اس نعمت کو تمہارے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق پر مکمل فرمایا تھا بیشک تمہارا رب خوب جاننے والا نہایت حکمت والا ہے۔(ترجمہ تبیان القرآن  سورہ یوسف آیت 6 )

قید خانے میں یوسف ؈کے مصاحبین کا خواب

وَدَخَلَ مَعَهُ السِّجْنَ فَتَيٰنِ ۭ قَالَ اَحَدُهُمَآ اِنِّىْٓ اَرٰىنِيْٓ اَعْصِرُ خَمْرًا  ۚ وَقَالَ الْاٰخَرُ اِنِّىْٓ اَرٰىنِيْٓ اَحْمِلُ فَوْقَ رَاْسِيْ خُبْزًا تَاْكُلُ الطَّيْرُ مِنْهُ  ۭ نَبِّئْنَا بِتَاْوِيْـلِهٖ ۚ اِنَّا نَرٰىكَ مِنَ الْمُحْسِنِيْنَ

اور یوسف کے ساتھ دو جوان (بھی) قید خانے میں داخل ہوئے ان میں سے ایک نے کہا میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں شراب (کے لیے انگور) نچوڑ رہا ہوں اور دوسرے نے کہا میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں اپنے سر پر روٹیاں اٹھائے ہوئے ہوں جن سے پرندے کھا رہے ہیں۔ آپ ہمیں اس کی تعبیر بتائیے ہمارا گمان ہے کہ آپ نیک لوگوں میں سے ہیں۔( ترجمہ تبیان القرآن  سورہ یوسف آیت36   (

یوسف ؈کا اپنے مصاحبین کے خواب کی تعبیر فرمانا

يٰصَاحِبَيِ السِّجْنِ اَمَّآ اَحَدُكُمَا فَيَسْقِيْ رَبَّهٗ خَمْرًا  ۚ وَاَمَّا الْاٰخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَاْكُلُ الطَّيْرُ مِنْ رَّاْسِهٖ  ۭ قُضِيَ الْاَمْرُ الَّذِيْ فِيْهِ تَسْتَفْتِيٰنِ

اے قید کے دونوں ساتھیو ! تم میں سے ایک تو اپنے آقا کو شراب پلایا کرے گا اور رہا دوسرا تو اس کو سولی دی جائے گی پھر پرندے اس کے سر سے (گوشت نوچ کر) کھائیں گے تم جس کے متعلق سوال کرتے تھے اس کا (اسی طرح) فیصلہ ہوچکا ہے ۔(ترجمہ تبیان القرآن  سورہ یوسف آیت 39 )

سونے کی دعا اور مصطفویﷺ تعلیم

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِر، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ مَنْصُورًا يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قال لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا أَتَيْتَ مَضْجَعَكَ، ‏‏‏‏‏‏فَتَوَضَّأْ وُضُوءَكَ لِلصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلَى شِقِّكَ الْأَيْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏وَقُلْ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏رَهْبَةً وَرَغْبَةً إِلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَى مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَإِنْ مِتَّ مِتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَاجْعَلْهُنَّ آخِرَ مَا تَقُولُ،‏‏‏‏ قَالَ الْبَرَاءُ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ أَسْتَذْكِرُهُنَّ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ وَبِرَسُولِكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ،‏‏‏‏ قال:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ:سنن ابوداؤدحدیث نمبر: 5046

رسول اللہ ﷺنے مجھ سے فرمایا۔جب تم اپنی خواب گاہ میں آؤ ۔تو وضو کرو جیسے اپنے نماز کے لیے وضو کرتے ہو، پھر اپنی داہنی کروٹ پر لیٹو، اور کہو اللهم أسلمت وجهي إليك وفوضت أمري إليك وألجأت ظهري إليك رهبة ورغبة إليك لا ملجأ ولا منجى منك إلا إليك آمنت بکتابک الذي أنزلت وبنبيك الذي أرسلت  اے اللہ میں نے اپنی ذات کو تیری تابعداری میں دے دیا، میں نے اپنا معاملہ تیرے سپرد کردیا، میں نے امید کے ساتھ تیری ذات پر بھروسہ کیا۔تجھ سے بھاگ کر تیرے سوا کہیں اور جائے پناہ نہیں، میں ایمان لایا اس کتاب پر جو تو نے نازل فرمائی ہے، اور میں ایمان لایا تیرے اس نبی پر جسے تو نے بھیجا ہے ۔آپﷺنے فرمایا۔اگر تم  (یہ دعا پڑھ کر)  انتقال کر گئے تو فطرت پر انتقال ہوا اور اس دعا کو اپنی دیگر دعاؤں کے آخر میں پڑھو  براء؄ کہتے ہیں۔اس پر میں نے کہا کہ میں انہیں یاد کرلوں گا، تو میں نے۔ کہا وبرسولک الذي أرسلت تو آپ ﷺنے فرمایاایسا نہیں بلکہ وبنبيك الذي أرسلت  (جیسا دعا میں ہے ویسے ہی کہو) ۔

نیند میں ڈر جانے کی دعا

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْجَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏  إِذَا فَزِعَ أَحَدُكُمْ فِي النَّوْمِ فَلْيَقُلْ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِهِ وَعِقَابِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْروٍ يُلَقِّنُهَا مَنْ بَلَغَ مِنْ وَلَدِهِ وَمَنْ لَمْ يَبْلُغْ مِنْهُمْ كَتَبَهَا فِي صَكٍّ ثُمَّ عَلَّقَهَا فِي عُنُقِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ:جامع ترمذی حدیث نمبر: 3528

رسول اللہﷺنے فرمایاجب تم میں سے کوئی نیند میں ڈر جائے تو (یہ دعا) پڑھے:«أعوذ بکلمات اللہ التامات من غضبه وعقابه وشر عباده ومن همزات الشياطين وأن يحضرون»  میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے کامل و کلمات کے ذریعہ اللہ کے غضب، اللہ کے عذاب اور اللہ کے بندوں کے شر و فساد اور شیاطین کے وسوسوں سے اور اس بات سے کہ وہ ہمارے پاس آئیں  یہ پریشان کن خواب اسے کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا۔ عبداللہ بن عمر ؓ اپنے بالغ بچوں کو یہ دعا سکھا دیتے تھے، اور جو بچے نابالغ ہوتے تھے ان کے لیے یہ دعا کاغذ پر لکھ کر ان کے گلے میں لٹکا دیتے تھے

سچے خوابوں کا وقت

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏  أَصْدَقُ الرُّؤْيَا بِالْأَسْحَارِ :جامع ترمذی حدیث نمبر: 2274

نبی اکرم ﷺنے فرمایا۔سچے خواب وہ ہیں جو سحری کے وقت آتے ہیں ۔

یوسف ؈ کے خواب کی تعبیر چالیس سال بعد پوری ہونا

حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَبِی سِنَانٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَدَّادٍ : أَنَّہُ سَمِعَ قَوْمًا یَذْکُرُونَ رُؤْیَا وَہُوَ یُصَلِّی ، فَلَمَّا انْصَرَفَ سَأَلَہُمْ عنہا فَکَتَمُوہُ ، فَقَالَ : أَمَا أَنَّہُ جَائَ تَأْوِیلُ رُؤْیَا یُوسُفَ بَعْدَ أَرْبَعِینَ ۔ یَعْنِی : سَنَۃً۔ابن ابی شیبہ:جلد نہم:حدیث نمبر 221

حضرت عبداللہ بن شداد؄سے روایت ہے کہ انہوں نے نماز پڑھتے ہوئے کچھ لوگوں کو خواب بیان کرتے ہوئے سنا ، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ان سے اس خواب کے بارے میں پوچھا، انہوں نے چھپالیا، آپ نے فرمایا ۔خبرد ار یوسف ؈  کے خواب کی تعبیر چالیس سال بعد ظاہر ہوئی۔

وحی کی ابتداء سچے خوابوں سے

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ. وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ قَالَ الزُّهْرِيُّ فَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْوَحْيِ الرُّؤْيَا الصَّادِقَةُ فِي النَّوْمِ، فَكَانَ لاَ يَرَى رُؤْيَا إِلاَّ جَاءَتْ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ، .صحیح بخاری حدیث نمبر: 6982

عائشہ؅ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺپر وحی کی ابتداء سونے کی حالت میں سچے خواب کے ذریعہ ہوئی۔ چناچہ نبی کریم ﷺجو خواب بھی دیکھتے تو وہ صبح کی روشنی کی طرح سامنے آجاتا

انبیاء؊ کے خواب وحی ہوتے ہیں

قُلْنَا لِعَمْرٍو:‏‏‏‏ إِنَّ نَاسًا يَقُولُونَ:‏‏‏‏ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَنَامُ عَيْنُهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَمْرٌو:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ رُؤْيَا الْأَنْبِيَاءِ وَحْيٌ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَرَأَ:‏‏‏‏ إِنِّي أَرَى فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ سورة الصافات:صحیح بخاری حدیث نمبر: 138

(سفیان کہتے ہیں کہ)  ہم نے عمرو سے کہا، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺکی آنکھیں سوتی تھیں، دل نہیں سوتا تھا۔ عمرو نے کہا میں نے عبید بن عمیر سے سنا، وہ کہتے تھے کہ انبیاء ؊کے خواب بھی وحی ہوتے ہیں۔ پھرآیت پڑھی۔ میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں۔

سچے خواب مبشرات نبوت سے ہیں

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سُحَيْمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَشَفَ السِّتَارَةَ وَالنَّاسُ صُفُوفٌ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّةِ إِلَّا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَى لَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ رَاكِعًا أَوْ سَاجِدًا، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَّا الرُّكُوعُ فَعَظِّمُوا الرَّبَّ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ:سنن ابوداؤدحدیث نمبر: 876

عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺنے پردہ اٹھایا۔لوگ ابوبکر ؓ کے پیچھے صف باندھے ہوئے ہیں تو آپ ﷺنے فرمایا۔لوگو! نبوت کی بشارتوں  میں سے اب کوئی چیز باقی نہیں رہی سوائے سچے خواب کے جسے مسلمان خود دیکھتا ہے یا اس کے سلسلہ میں کوئی دوسرا دیکھتا ہے، مجھے رکوع اور سجدہ کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع کردیا گیا ہے، رہا رکوع تو اس میں تم اپنے رب کی بڑائی بیان کیا کرو، اور رہا سجدہ تو اس میں تم دعا میں کوشش کرو۔ کیونکہ یہ تمہاری دعا کی مقبولیت کے لیے زیادہ قریب ہے ۔

حضور ﷺکا فجر کی نماز پڑھ کر اصحاب سے خواب سننا

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَبِي رَجَائٍ الْعُطَارِدِيِّ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّی الصُّبْحَ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِهِ فَقَالَ هَلْ رَأَی أَحَدٌ مِنْکُمْ الْبَارِحَةَ رُؤْيَا: صحیح مسلم حدیث نمبر: 5937

حضرت سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ صبح کی نماز ادا فرما کر لوگوں کی طرف توجہ فرماتے اور فرماتے کیا تم میں سے کسی نے گزشتہ رات کوئی خواب دیکھا ہے۔

خوابوں کی تین اقسام

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَکِّيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ لَمْ تَکَدْ رُؤْيَا الْمُسْلِمِ تَکْذِبُ وَأَصْدَقُکُمْ رُؤْيَا أَصْدَقُکُمْ حَدِيثًا وَرُؤْيَا الْمُسْلِمِ جُزْئٌ مِنْ خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْئًا مِنْ النُّبُوَّةِ وَالرُّؤْيَا ثَلَاثَةٌ فَرُؤْيَا الصَّالِحَةِ بُشْرَی مِنْ اللَّهِ وَرُؤْيَا تَحْزِينٌ مِنْ الشَّيْطَانِ وَرُؤْيَا مِمَّا يُحَدِّثُ الْمَرْئُ نَفْسَهُ فَإِنْ رَأَی أَحَدُکُمْ مَا يَکْرَهُ فَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا النَّاسَ :صحیح مسلم حدیث نمبر: 5905

آپ ﷺنے فرمایا جب زمانہ (قیامت) قریب آجائے گا تو مسلمان کا خواب جھوٹا نہ ہوگا اور تم میں سے جو بات میں سچا ہوگا اس کا خواب بھی سچا ہوگا اور مسلمان کا خواب نبوت کے اجزاء میں سے پنتالیسواں حصہ ہے اور خواب کی تین اقسام ہیں نیک خواب اللہ کی طرف سے بشارت ہیں اور غمگین کرنے والے خواب شیطان کی طرف سے ہیں اور تیسری قسم کے خواب انسان کے اپنے دل کے خیالات ہوتے ہیں پس اگر تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جو اسے ناگوار ہو تو چاہئے کہ کھڑا ہوجائے اور نماز پڑھے اور ایسا خواب لوگوں کو بیان نہ کرے

خواب کا پہلی تعبیر کے مطابق موافق ہو جانا

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الرُّؤْيَا عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ تُعَبَّرْ فَإِذَا عُبِّرَتْ وَقَعَتْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَأَحْسِبُهُ قَالَ:‏‏‏‏ وَلَا تَقُصَّهَا إِلَّا عَلَى وَادٍّ أَوْ ذِي رَأْيٍ:سنن ابوداؤدحدیث نمبر: 5020

رسول اللہﷺنے فرمایا۔خواب پرندے کے پیر پر ہوتا ہے ۔جب تک اس کی تعبیر نہ بیان کردی جائے، اور جب اس کی تعبیر بیان کردی جاتی ہے تو وہ واقع ہوجاتا ہے ۔ میرا خیال ہے آپ نے فرمایا  اور اسے اپنے دوست یا کسی صاحب عقل کے سوا کسی اور سے بیان نہ کرے ۔

تعبیر سے پہلے خواب کا معلق رہنا

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ وَكِيعَ بْنَ عُدُسٍ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏  رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ أَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَهِيَ عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ يَتَحَدَّثْ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا تَحَدَّثَ بِهَا سَقَطَتْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَأَحْسَبُهُ قَالَ:‏‏‏‏ وَلَا يُحَدِّثُ بِهَا إِلَّا لَبِيبًا أَوْ حَبِيبًا :جامع ترمذی حدیث نمبر: 2278

رسول اللہﷺنے فرمایا۔مومن کا خواب نبوت کا چالیسواں حصہ ہے اور خواب کی جب تک تعبیر نہ بیان کی جائے وہ ایک پرندے کے پنجہ پر ہوتا ہے، پھر جب تعبیر بیان کردی جاتی ہے تو وہ واقع ہوجاتا ہے ۔ابورزین کہتے ہیں۔ میرا خیال ہے آپ نے یہ بھی فرمایا۔خواب صرف اس سے بیان کرو جو عالم ہو یا جس سے تمہاری دوستی ہو ۔

خوابوں کی تعبیر کرتے وقت نام اور کنیت دیکھنا

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبِي،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ،‏‏‏‏ عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ اعْتَبِرُوهَا بِأَسْمَائِهَا،‏‏‏‏ وَكَنُّوهَا بِكُنَاهَا،‏‏‏‏ وَالرُّؤْيَا لِأَوَّلِ عَابِرٍ:سنن ابن ماجہ حدیث نمبر: 3915

رسول اللہ ﷺنے فرمایا۔تم خواب کی تعبیر اس کے نام اور کنیت کی روشنی میں بتایا کرو، اور اس کی تعبیر سب سے پہلے بتانے والے کے مطابق ہوتی ہے ۔

خوابوں کے نام اور خوابوں کی کنیتیں جاننا

حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ یَزِیدَ الرَّقَاشِیِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لِلرُّؤْیَا کُنًی ، وَلَہَا أَسْمَائٌ ، فَکَنُّوہَا بِکُنَاہَا وَعَبِّروہَا بِأَسْمَائِہَا ، وَالرُّؤْیَا لأَوَّلِ عَابِرٍ:ابن ابی شیبہ:جلد نہم:حدیث نمبر 191

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ خوابوں کی کنیتیں بھی ہوتی ہیں اور ان کے نام بھی ہوتے ہیں ، تم ان کی کنیتیں بیان کردیا کرو اور ان کے ناموں کے اعتبار سے ان کی تعبیریں بیان کردیا کرو، اور خواب پہلے تعبیر بیان کرنے والے کے مطابق ہوتا ہے۔

عقبہ بن رافع نام کے اعتبار سے خواب کی عجیب تعبیر

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُ ذَاتَ لَيْلَةٍ فِيمَا يَرَی النَّائِمُ کَأَنَّا فِي دَارِ عُقْبَةَ بْنِ رَافِعٍ فَأُتِينَا بِرُطَبٍ مِنْ رُطَبِ ابْنِ طَابٍ فَأَوَّلْتُ الرِّفْعَةَ لَنَا فِي الدُّنْيَا وَالْعَاقِبَةَ فِي الْآخِرَةِ وَأَنَّ دِينَنَا قَدْ طَابَ:صحیح مسلم حدیث نمبر: 5932

رسول اللہ ﷺنے فرمایا میں نے ایک رات وہ دیکھا جو سونے والا دیکھتا ہے گویا کہ ہم عقبہ بن رافع کے گھر میں ہیں اور ہمارے پاس ابن طاب قسم کی تازہ کھجوروں میں سے کھجوریں لائیں گئیں تو میں نے اس کی تعبیر یہ سمجھی کہ دنیا میں ہماری عظمت ہوگی اور آخرت میں بچاؤ ہوگا اور ہمارا دین بہت عمدہ ہے۔

خواب میں دودھ کشتی اونٹ سبزہ عورت دیکھنے کی تعبیر

أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قَيْسٍ حَدَّثَنِي بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّبَنُ الْفِطْرَةُ وَالسَّفِينَةُ نَجَاةٌ وَالْجَمَلُ حُزْنٌ وَالْخُضْرَةُ الْجَنَّةُ وَالْمَرْأَةُ خَيْرٌ:سنن دارمی حدیث نمبر 19 جلد دوم

محمد بن قیس بیان کرتے ہیں مجھے نبی اکرم ﷺکے بعض اصحاب نے نبی اکرم ﷺکے حوالے سے یہ حدیث بیان کی ہے دودھ سے مراد فطرت ہے کشتی سے مراد نجات ہے اونٹ سے مراد غم ہے سبزے سے مراد جنت ہے اور عورت سے مراد بھلائی ہے۔ (یعنی خواب میں اس کی تعبیر یہ ہوتی ہے) ۔

حضرت عمر ؄کا خواب سے شہادت کی تعبیر لینا

حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادۃ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ الْغَطَفَانِیِّ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ الْیَعْمُرِیِّ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ یَوْمَ جُمُعَۃِ ، أَوْ خَطَبَ یَوْمَ جُمُعَۃَ ، فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: أَیُّہَا النَّاسُ! إنِّی رَأَیْت دِیکًا أَحْمَرَ نَقَرَنِی نَقْرَتَیْنِ، وَلاَ أُرَی ذَلِکَ إلاَّ حُضُورَ أَجَلِی:ابن ابی شیبہ:جلد نہم:حدیث نمبر 197

ایک مرتبہ جمعہ کے روز حضرت عمر؄نے فرمایا، یا راوی فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ جمعے کے دن خطبہ دیا اور حمد و ثنا کے بعد فرمایا اے لوگو ! میں نے ایک سرخ مرغ خواب میں دیکھا ہے کہ اس نے مجھے دو مرتبہ چونچ ماری ہے، اور مجھے اس کی تعبیر یہی سمجھ میں آئی ہےکہ میری موت کا وقت قریب آگیا ہے۔

مسلمانوں کے خوابوں پر اچھی تعبیر بتانے کا حکم

أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ بْنُ يَعِيشَ حَدَّثَنَا يُونُسُ هُوَ ابْنُ بُكَيْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَتْ امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَهَا زَوْجٌ تَاجِرٌ يَخْتَلِفُ فَكَانَتْ تَرَى رُؤْيَا كُلَّمَا غَابَ عَنْهَا زَوْجُهَا وَقَلَّمَا يَغِيبُ إِلَّا تَرَكَهَا حَامِلًا فَتَأْتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَقُولُ إِنَّ زَوْجِي خَرَجَ تَاجِرًا فَتَرَكَنِي حَامِلًا فَرَأَيْتُ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ أَنَّ سَارِيَةَ بَيْتِي انْكَسَرَتْ وَأَنِّي وَلَدْتُ غُلَامًا أَعْوَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرٌ يَرْجِعُ زَوْجُكِ عَلَيْكِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى صَالِحًا وَتَلِدِينَ غُلَامًا بَرًّا فَكَانَتْ تَرَاهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ تَأْتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ ذَلِكَ لَهَا فَيَرْجِعُ زَوْجُهَا وَتَلِدُ غُلَامًا فَجَاءَتْ يَوْمًا كَمَا كَانَتْ تَأْتِيهِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَائِبٌ وَقَدْ رَأَتْ تِلْكَ الرُّؤْيَا فَقُلْتُ لَهَا عَمَّ تَسْأَلِينَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَمَةَ اللَّهِ فَقَالَتْ رُؤْيَا كُنْتُ أُرَاهَا فَآتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْأَلُهُ عَنْهَا فَيَقُولُ خَيْرًا فَيَكُونُ كَمَا قَالَ فَقُلْتُ فَأَخْبِرِينِي مَا هِيَ قَالَتْ حَتَّى يَأْتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْرِضَهَا عَلَيْهِ كَمَا كُنْتُ أَعْرِضُ فَوَاللَّهِ مَا تَرَكْتُهَا حَتَّى أَخْبَرَتْنِي فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَئِنْ صَدَقَتْ رُؤْيَاكِ لَيَمُوتَنَّ زَوْجُكِ وَتَلِدِينَ غُلَامًا فَاجِرًا فَقَعَدَتْ تَبْكِي وَقَالَتْ مَا لِي حِينَ عَرَضْتُ عَلَيْكِ رُؤْيَايَ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ تَبْكِي فَقَالَ لَهَا مَا لَهَا يَا عَائِشَةُ فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ وَمَا تَأَوَّلْتُ لَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْ يَا عَائِشَةُ إِذَا عَبَرْتُمْ لِلْمُسْلِمِ الرُّؤْيَا فَاعْبُرُوهَا عَلَى الْخَيْرِ فَإِنَّ الرُّؤْيَا تَكُونُ عَلَى مَا يَعْبُرُهَا صَاحِبُهَا فَمَاتَ وَاللَّهِ زَوْجُهَا وَلَا أُرَاهَا إِلَّا وَلَدَتْ غُلَامًا فَاجِرًا:سنن دارمی:جلد دوم:حدیث نمبر 27

حضرت عائشہ؅ بیان کرتی ہیں مدینہ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کا شوہر تاجر تھا۔ جو مختلف علاقوں میں جایا کرتا تھا۔ وہ عورت جب بھی اس کا شوہر کہیں جاتا تو خواب دیکھتی تھی جب بھی اس کا شوہر باہر جاتا تو اسے حمل کی حالت میں چھوڑ کرجاتا وہ عورت نبی اکرمﷺکی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی میرا شوہر تجارت کے لیے گیا ہوا ہے اور مجھے حمل کی حالت میں چھوڑ گیا ہے میں نے خواب دیکھا کہ میرے گھر کا ایک ستون ٹوٹ گیا ہے اور میں نے ایک کانے بیٹے کو جنم دیا ہے نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا بہتر خواب ہے اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو تمہارا شوہر واپس آجائے گا صحیح حالت میں اور تم ایک نیک بچے کو جنم دو گی اس عورت نے دو یا تین مرتبہ یہی خواب دیکھا وہ جب بھی نبی اکرم ﷺکی خدمت میں آتی تو نبی اکرم ﷺ اسے یہی جواب دیتے اس کا شوہر واپس آگیا اور اس نے ایک لڑکے کو جنم دیا۔ پھر ایک دن وہ آیا وہ عورت پہلے کی طرح آپ کی خدمت میں آئی آپ موجود نہیں تھے اس عورت نے وہی خواب دیکھا تھا میں نے اس عورت سے دریافت کیا اے اللہ کی کنیز۔ تم نبی اکرم ﷺسے کیا سوال کرنا چاہتی ہو اس نے عرض کیا میں نے ایک خواب دیکھا تھا میں نبی اکرم ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئی ہوں تاکہ آپ سے اس خواب کے بارے میں دریافت کروں تو آپ نے مثبت جواب دیا تھا اور اسی طرح ہوا جس طرح آپ نے ارشاد فرمایا تھا سیدہ عائشہ؅ کہتی ہیں میں نے کہا تم مجھے وہ خواب بتاؤ وہ عورت بولی جب تک نبی اکرم ﷺتشریف نہ لے آئیں اور میں آپ کے سامنے وہ خواب بیان نہ کردوں جیسے پہلے میں نے بیان کیا تھا اس وقت تک میں آپ کو نہیں بتاؤں گی حضرت عائشہ؅ کہتی ہیں میں اس سے تقاضا کرتی رہی یہاں تک کہ اس نے مجھے خواب سنادیا میں نے کہا اللہ کی قسم اگر تمہارا خواب درست ہے تو عنقریب تمہارا شوہر فوت ہوجائے گا اور تم ایک گناہ گا ربچے کو جنم دوگی۔ وہ عورت بیٹھ کر رونے لگی اور بولی کاش آپ کے سامنے میں نے اپنا خواب بیان نہ کیا ہوتا جب نبی اکرم ﷺ تشریف لائے تو وہ عورت بیٹھی رورہی تھی نبی اکرم ﷺ نے حضرت عائشہ؅ سے دریافت کیا اسے کیا ہوا حضرت عائشہ؅ نے نبی اکرم ﷺ کو اس بارے میں بتایا اور جو خواب کی تعبیر بتائی تھی تو نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا اے عائشہ؅ باز رہو جب تم کسی مسلمان کو خواب کی تعبیر بتاؤ تو اسے اچھی تعبیر بتاؤ۔ کیونکہ تعبیر اس صورت ہوتی جو تعبیر کرنے والے نے بیان کی ہوتی ہے حضرت عائشہ؅ بیان کرتی ہیں اللہ کی قسم اس عورت کا شوہر بھی فوت ہوگیا اور اس نے ایک گناہ گار لڑکے کو جنم دیا۔

مسلمان خواب دیکھتا ہے یا دکھایا جاتا ہے۔

و حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ الْخَلِيلِ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُؤْيَا الْمُسْلِمِ يَرَاهَا أَوْ تُرَی لَهُ وَفِي حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْئٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْئًا مِنْ النُّبُوَّةِ: صحیح مسلم حدیث نمبر: 5912

رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان کا خواب جو وہ دیکھتا ہے یا اسے دکھایا جاتا ہے اور ابن مسہر کی حدیث میں ہے کہ نیک خواب نبوت کے چھیالیس اجزاء میں سے ایک جزوء ہیں۔

نیک آدمی کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ مِنَ الرَّجُلِ الصَّالِحِ، ‏‏‏‏‏‏جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ:صحیح بخاری حدیث نمبر: 6983

رسول اللہﷺنے فرمایا کسی نیک آدمی کا اچھا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔

نیک خواب نبوت کے ستر اجزاء میں سے ایک

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَا جَمِيعًا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْئٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْئًا مِنْ النُّبُوَّةِ:اصحیح مسلم حدیث نمبر: 5916

رسول اللہﷺنے فرمایا نیک خواب نبوت کے ستر اجزاء میں سے ایک جزء ہیں۔

اچھے خواب اللہ کی طرف سے

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الرُّؤْيَا الصَّادِقَةُ مِنَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ.:صحیح بخاری حدیث نمبر: 6984

نبی کریم ﷺنے فرمایا سچےخواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں۔

اچھا خواب سن کر اللہ اکبر کہنا

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا النَّضْرُ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ الْمُتْعَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَنِي بِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَسَأَلْتُهُ عَنِ الْهَدْيِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ فِيهَا جَزُورٌ أَوْ بَقَرَةٌ أَوْ شَاةٌ أَوْ شِرْكٌ فِي دَمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَكَأَنَّ نَاسًا كَرِهُوهَا فَنِمْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ إِنْسَانًا يُنَادِي حَجٌّ مَبْرُورٌ وَمُتْعَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَحَدَّثْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُ أَكْبَرُ، ‏‏‏‏‏‏سُنَّةُ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَقَالَ آدَمُ وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ وَغُنْدَرٌ :‏‏‏‏ عَنْشُعْبَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عُمْرَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ وَحَجٌّ مَبْرُورٌ:صحیح بخاری حدیث نمبر: 1688

ابوجمرہ نے کہا کہ میں نے ابن عباس ؓ سے تمتع کے بارے میں پوچھا تو آپ نے مجھے اس کے کرنے کا حکم دیا، پھر میں نے قربانی کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ تمتع میں ایک اونٹ، یا ایک گائے یا ایک بکری  (کی قربانی واجب ہے)  یا کسی قربانی  (اونٹ، یا گائے بھینس کی)  میں شریک ہوجائے، ابوجمرہ نے کہا کہ بعض لوگ تمتع کو ناپسندیدہ قرار دیتے تھے۔ پھر میں سویا تو میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص پکار رہا ہے یہ حج مبرور ہے اور یہ مقبول تمتع ہے۔ اب میں ابن عباس ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے خواب کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا: اللہ اکبر! یہ تو ابوالقاسمﷺکی سنت ہے۔

اچھے خواب پر اللہ کی حمد کرنا

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ رُؤْيَا يُحِبُّهَا فَإِنَّمَا هِيَ مِنَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ عَلَيْهَا وَلْيُحَدِّثْ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا رَأَى غَيْرَ ذَلِكَ مِمَّا يَكْرَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا هِيَ مِنَ الشَّيْطَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَسْتَعِذْ مِنْ شَرِّهَا وَلَا يَذْكُرْهَا لِأَحَدٍ فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ:صحیح بخاری حدیث نمبر: 6985

ابو سعید خدری ؄نے رسول اللہ ﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ پسند کرتا ہو تو وہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے۔ اس پر اللہ کی حمد کرے اور اسے بتادینا چاہیے لیکن اگر کوئی اس کے سوا کوئی ایسا خواب دیکھتا ہے جو اسے ناپسند ہے تو یہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے پس اس کے شر سے پناہ مانگے اور کسی سے ایسے خواب کا ذکر نہ کرے یہ خواب اسے کچھ نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

جھوٹا خواب بیان کرنا بد ترین جھوٹ

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ مِنْ أَفْرَى الْفِرَى أَنْ يُرِيَ عَيْنَيْهِ مَا لَمْ تَرَ:صحیح بخاری حدیث نمبر: 7043

رسول اللہﷺنے فرمایا ۔سب سے بدترین جھوٹ یہ ہے کہ انسان خواب میں ایسی چیز کو دیکھنے کا دعویٰ کرے جو اس کی آنکھوں نے نہ دیکھی ہو۔

جھوٹا خواب سنانے کا عذاب

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ،‏‏‏‏ وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ،‏‏‏‏ قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ صَوَّرَ صُورَةً عَذَّبَهُ اللَّهُ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يَنْفُخَ فِيهَا وَلَيْسَ بِنَافِخٍ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ تَحَلَّمَ كُلِّفَ أَنْ يَعْقِدَ شَعِيرَةً، ‏‏‏‏‏‏وَمَنِ اسْتَمَعَ إِلَى حَدِيثِ قَوْمٍ يَفِرُّونَ بِهِ مِنْهُ صُبَّ فِي أُذُنِهِ الْآنُكُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ:سنن ابوداؤدحدیث نمبر: 5024

نبی اکرم ﷺنے فرمایا۔جو کوئی تصویر بنائے گا، اس کی وجہ سے اسے  (اللہ) قیامت کے دن عذاب دے گا یہاں تک کہ وہ اس میں جان ڈال دے، اور وہ اس میں جان نہیں ڈال سکتا، اور جو جھوٹا خواب بنا کر بیان کرے گا اسے قیامت کے دن مکلف کیا جائے گا کہ وہ جَو میں گرہ لگائے  اور جو ایسے لوگوں کی بات سنے گا جو اسے سنانا نہیں چاہتے ہیں، تو اس کے کان میں قیامت کے دن سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا

برے خواب کا تذکرہ کرنے کی ممانعت

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ رُؤْيَا يُحِبُّهَا فَإِنَّمَا هِيَ مِنَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ عَلَيْهَا وَلْيُحَدِّثْ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا رَأَى غَيْرَ ذَلِكَ مِمَّا يَكْرَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا هِيَ مِنَ الشَّيْطَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَسْتَعِذْ مِنْ شَرِّهَا وَلَا يَذْكُرْهَا لِأَحَدٍ فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ:صحیح بخاری حدیث نمبر: 6985

ابو سعید خدری ؄ نےفرمایا۔ کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ پسند کرتا ہو تو وہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے۔ اس پر اللہ کی حمد کرے اور اسے بتادینا چاہیے لیکن اگر کوئی اس کے سوا کوئی ایسا خواب دیکھتا ہے جو اسے ناپسند ہے تو یہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے پس اس کے شر سے پناہ مانگے اور کسی سے ایسے خواب کا ذکر نہ کرے یہ خواب اسے کچھ نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

خواب میں شیطان کا کھیلنا

و حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ جَائَ أَعْرَابِيٌّ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ کَأَنَّ رَأْسِي ضُرِبَ فَتَدَحْرَجَ فَاشْتَدَدْتُ عَلَی أَثَرِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْأَعْرَابِيِّ لَا تُحَدِّثْ النَّاسَ بِتَلَعُّبِ الشَّيْطَانِ بِکَ فِي مَنَامِکَ وَقَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ يَخْطُبُ فَقَالَ لَا يُحَدِّثَنَّ أَحَدُکُمْ بِتَلَعُّبِ الشَّيْطَانِ بِهِ فِي مَنَامِهِ:صحیح مسلم حدیث نمبر: 5926

ایک اعرابی نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺمیں نے خواب میں دیکھا کہ میرا سر کاٹا گیا ہے پھر وہ لڑھکتا ہوا جا رہا ہے اور میں اس کے پیچھے پیچھے دوڑتا ہوں تو رسول اللہ ﷺ نے اعرابی سے فرمایا اپنے ساتھ خواب میں شیطان کے کھیلنے کا لوگوں سے بیان نہ کرو اور

جا بر؄ نے کہا میں نے نبی ﷺسے اس کے بعد خطبہ دیتے ہوئے سنا آپ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی اپنے ساتھ خواب میں شیطان کے کھیلنے کو بیان نہ کرے۔

برا خواب دیکھ کر بائیں طرف تھوکنا اللہ کی پناہ مانگنا

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، ‏‏‏‏‏‏وَأَثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا لَقِيتُهُ بِالْيَمَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا حَلَمَ فَلْيَتَعَوَّذْ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلْيَبْصُقْ عَنْ شِمَالِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ،‏‏‏‏وَعَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.ترجمہ:صحیح بخاری حدیث نمبر: 6986

نبی کریم ﷺنے فرمایا ۔اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے پس اگر کوئی برا خواب دیکھے تو اسے اس سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہیے اور بائیں طرف تھوکنا چاہیے یہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا

برا خواب دیکھنے پر بائیں طرف کروٹ بدلنا

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ رَأَى شَيْئًا يَكْرَهُهُ فَلْيَنْفِثْ عَنْ شِمَالِهِ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏وَلْيَتَعَوَّذْ مِنَ الشَّيْطَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَرَاءَى بِي:صحیح بخاری حدیث نمبر: 6995

نبی کریم ﷺنے فرمایا ۔اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے پس جو شخص کوئی برا خواب دیکھے تو اپنے بائیں طرف کروٹ لے کر تین مرتبہ تھو ک دے اور شیطان سے اللہ کی پناہ مانگے وہ اس کو نقصان نہیں دے گا اور شیطان کبھی میری شکل میں نہیں آسکتا۔

برے خواب پر پہلو تبدیل کرنا

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِذَا رَأَی أَحَدُکُمْ الرُّؤْيَا يَکْرَهُهَا فَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثًا وَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ ثَلَاثًا وَلْيَتَحَوَّلْ عَنْ جَنْبِهِ الَّذِي کَانَ عَلَيْهِ:صحیح مسلم حدیث نمبر: 5904

رسول اللہﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہو تو اپنی بائیں جانب تین بار تھوک دے اور شیطان سے تین بار اللہ کی پناہ مانگے اور چاہئے کہ اپنے اس پہلو کو تبدیل کرلے جس پر پہلے تھا۔

برے خواب شیطان کی طرف سے

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ رَأَى شَيْئًا يَكْرَهُهُ فَلْيَنْفِثْ عَنْ شِمَالِهِ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏وَلْيَتَعَوَّذْ مِنَ الشَّيْطَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَرَاءَى بِي:صحیح بخاری حدیث نمبر: 6995

نبی کریمﷺنے فرمایا ۔اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے پس جو شخص کوئی برا خواب دیکھے تو اپنے بائیں طرف کروٹ لے کر تین مرتبہ تھو تھو کرے اور شیطان سے اللہ کی پناہ مانگے وہ اس کو نقصان نہیں دے گا اور شیطان کبھی میری شکل میں نہیں آسکتا۔

برے خواب سے بیمار ہو جانا

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ لَقَدْ كُنْتُ أَرَى الرُّؤْيَا فَتُمْرِضُنِي، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ يَقُولُ:‏‏‏‏ وَأَنَا كُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا تُمْرِضُنِي، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ الرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ مِنَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يُحِبُّ فَلَا يُحَدِّثْ بِهِ إِلَّا مَنْ يُحِبُّ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَلْيَتْفِلْ ثَلَاثًا وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا أَحَدًا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ:صحیح بخاری حدیث نمبر: 7044

ابوسلمہ؄ نے فرمایا کہ میںخواب دیکھتا تھا اور اس کی وجہ سے بیمار پڑجاتا تھا۔ آخر میں نے قتادہ ؄ سے سنا انہوں نے بیان کیا کہ میں بھی خواب دیکھتا اور میں بھی بیمار پڑجاتا۔ آخر میں نے نبی کریم  ﷺکو یہ فرماتے سنا کہ اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں پس جب کوئی اچھے خواب دیکھے تو اس کا ذکر صرف اسی سے کرے جو اسے عزیز ہو اور جب برا خواب دیکھے تو اللہ کی اس کے شر سے پناہ مانگے اور شیطان کے شر سے اور تین مرتبہ تھوک دے اور اس کا کسی سے ذکر نہ کرے پس وہ اسے ہرگز کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گا۔

برے خواب کے شر سے اللہ کی پناہ مانگنا

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَکَمِ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ إِنْ کُنْتُ لَأَرَی الرُّؤْيَا تُمْرِضُنِي قَالَ فَلَقِيتُ أَبَا قَتَادَةَ فَقَالَ وَأَنَا کُنْتُ لَأَرَی الرُّؤْيَا فَتُمْرِضُنِي حَتَّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنْ اللَّهِ فَإِذَا رَأَی أَحَدُکُمْ مَا يُحِبُّ فَلَا يُحَدِّثْ بِهَا إِلَّا مَنْ يُحِبُّ وَإِنْ رَأَی مَا يَکْرَهُ فَلْيَتْفُلْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثًا وَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَشَرِّهَا وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا أَحَدًا فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ:صحیح مسلم حدیث نمبر: 5903

حضرت ابوسلمہ ؄سے روایت ہے کہ میں ایسے خواب دیکھتا جو مجھے بیمار کردیتے تھے میں ابوقتادہ ؓ سے ملا تو انہوں نے کہا  میں ایسے خواب دیکھتا تھا جو مجھے بیمار کردیتے تھے یہاں تک کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو فرماتے ہوئے سنا ۔نیک خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں پس اگر تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ پسند کرتا ہو تو سوائے اپنے دوست کے کسی کو بیان نہ کرے اور اگر ایساخواب دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہو تو اپنی بائیں جانب تین بار تھوک دے اور اللہ سے شیطان کی اور خواب کے شر سے پناہ مانگے اور کسی کو بھی یہ خواب بیان نہ کرے اور اس خواب سے اس کو نقصان نہ پہنچے گا۔

دین اسلام میں اذان کی ابتدا اور خواب

حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى الْخُتَّلِيُّ، ‏‏‏‏‏‏وَزِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏وَحَدِيثُ عَبَّادٍ أَتَمُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بِشْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ زِيَادٌ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي عُمَيْرِ بْنِ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُمُومَةٍ لَهُ مِنْ الْأَنْصَارِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اهْتَمَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصَّلَاةِ كَيْفَ يَجْمَعُ النَّاسَ لَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ انْصِبْ رَايَةً عِنْدَ حُضُورِ الصَّلَاةِ فَإِذَا رَأَوْهَا آذَنَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يُعْجِبْهُ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَذُكِرَ لَهُ الْقُنْعُ يَعْنِي الشَّبُّورَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ زِيَادٌ:‏‏‏‏ شَبُّورُ الْيَهُودِ فَلَمْ يُعْجِبْهُ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ هُوَ مِنْ أَمْرِ الْيَهُودِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَذُكِرَ لَهُ النَّاقُوسُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هُوَ مِنْ أَمْرِ النَّصَارَى، ‏‏‏‏‏‏فَانْصَرَفَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ وَهُوَ مُهْتَمٌّ لِهَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأُرِيَ الْأَذَانَ فِي مَنَامِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَغَدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي لَبَيْنَ نَائِمٍ وَيَقْظَانَ إِذْ أَتَانِي آتٍ فَأَرَانِي الْأَذَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَدْ رَآهُ قَبْلَ ذَلِكَ فَكَتَمَهُ عِشْرِينَ يَوْمًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ثُمَّ أَخْبَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ مَا مَنَعَكَ أَنْ تُخْبِرَنِي ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ سَبَقَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ فَاسْتَحْيَيْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا بِلَالُ، ‏‏‏‏‏‏قُمْ فَانْظُرْ مَا يَأْمُرُكَ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ فَافْعَلْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَذَّنَ بِلَالٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو بِشْرٍ:‏‏‏‏ فَأَخْبَرَنِي أَبُو عُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ الْأَنْصَارَ تَزْعُمُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ لَوْلَا أَنَّهُ كَانَ يَوْمَئِذٍ مَرِيضًا لَجَعَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤَذِّنًا:سنن ابو داؤد حدیث نمبر 498

ابو عمیر بن انس؄ اپنے ایک انصاری چچا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرمﷺفکرمند ہوئے کہ لوگوں کو کس طرح نماز کے لیے اکٹھا کیا جائے؟ آپﷺسے عرض کیا گیا کہ نماز کا وقت ہونے پر ایک جھنڈا نصب کر دیجئیے، جسے دیکھ کر ایک شخص دوسرے کو باخبر کر دے، آپ  ﷺکو یہ رائے پسند نہ آئی۔ پھر آپﷺسے ایک بگل کا ذکر کیا گیا، زیاد کی روایت میں ہے۔یہود کے بگل (کا ذکر کیا گیا) تو یہ تجویز بھی آپﷺکو پسند نہیں آئی۔آپ  ﷺ  نے فرمایا۔اس میں یہودیوں کی مشابہت ہے ۔ پھر آپ ﷺسے ناقوس کا ذکر کیا گیا۔ آپ ﷺنے فرمایا۔ اس میں نصرانیوں کی مشابہت ہے ۔ پھر عبداللہ بن زید؄ رسول اللہﷺکے پاس سے لوٹے، وہ بھی رسول اللہ  ﷺکی طرح فکرمند تھے،۔چناچہ انہیں خواب میں اذان کا طریقہ بتایا گیا۔ عبداللہ بن زید ؄کہتے ہیں: وہ صبح سویرے ہی رسول اللہﷺکے پاس آئے، آپ کو اس خواب کی خبر دی اور آپ سے عرض کیا۔اللہ کے رسول! میں کچھ سو رہا تھا اور کچھ جاگ رہا تھا کہ اتنے میں ایک شخص  میرے پاس آیا اور اس نے مجھے اذان سکھائی، راوی کہتے ہیں۔عمر بن خطاب ؄ اس سے پہلے یہ خواب دیکھ چکے تھے لیکن وہ اسے بیس دن تک چھپائے رہے، پھر انہوں نے اسے نبی اکرمﷺکو بتایا تو آپ نے ان سے فرمایا۔ تم کو کس چیز نے اسے بتانے سے روکا؟ ، انہوں نے کہا۔چونکہ مجھ سے پہلے عبداللہ بن زید ؄نے اسے آپ سے بیان کردیا اس لیے مجھے شرم آرہی تھی ۔ اس پر رسول اللہﷺنے فرمایا۔بلال! اٹھو اور جیسے عبداللہ بن زید تم کو کرنے کو کہیں اسی طرح کرو ، چناچہ بلال ؓ نے اذان دی ۔ابوبشر کہتے ہیں کہ مجھ سے ابوعمیر نے بیان کیا کہ انصار سمجھتے تھے کہ اگر عبداللہ بن زید؄ ان دنوں بیمار نہ ہوتے تو رسول اللہﷺ ان ہی کو مؤذن بناتے۔

شب قدر کا تعین اور خواب

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أُنَاسًا أُرُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَّ أُنَاسًا أُرُوا أَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْتَمِسُوهَا فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ.ترجمہ:صحیح بخاری حدیث نمبر: 6991

ابن عمر ؄ نے روایت کی ۔کہ کچھ لوگوں کو خواب میں شب قدر آخری سات تاریخوں میں دکھائی گئی اور کچھ لوگوں کو دکھائی گئی کہ وہ آخری دس تاریخوں میں ہوگی تو نبی کریم  ﷺ  نے فرمایا کہ اسے آخری سات تاریخوں میں تلاش کرو۔

حضور ﷺکی والدہ ماجدہ کا خواب

وعن العرباض بن سارية عن رسول الله صلى الله عليه و سلم أنه قال :  إني عند الله مكتوب : خاتم النبيين وإن آدم لمنجدل في طينته وسأخبركم بأول أمري دعوة إبراهيم وبشارة عيسى ورؤيا أمي التي رأت حين وضعتني وقد خرج لها نور أضاء لها منه قصور الشام  :مشکوٰۃ المصابیح حدیث نمبر: 5661

آپ ﷺنے فرمایا  میں اللہ تعالیٰ کے ہاں اسی وقت سے خاتم النبین لکھا ہوا ہوں جب کہ آدم ؈ اپنی گندھی ہوئی مٹی میں پڑے تھے۔ اور میں تمہیں بتاتا ہوں میرا پہلا امر حضرت ابراہیم؈کی دعا ہے حضرت عیسیٰ ؈کی بشارت ہے اور میری ماں کا خواب ہے جو انہوں نے میری پیدائش کے وقت دیکھا تھا، حقیقت یہ ہے کہ میری ماں کے سامنے ایک نور ظاہر ہوا تھا جس نے ان پر شام کے محلات کو روشن کردیا تھا۔

جس نے محمدﷺ کو خوا ب میں دیکھا

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَسَيَرَانِي فِي الْيَقَظَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَتَمَثَّلُ الشَّيْطَانُ بِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ سِيرِينَ:‏‏‏‏ إِذَا رَآهُ فِي صُورَتِهِ.ترجمہ:صحیح بخاری حدیث نمبر: 6993

آپ ﷺنے فرمایا کہ جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو مجھے بیداری میں بھی دیکھے گا اور شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا۔

جس نے حضور ﷺکو خواب میں دیکھا عنقریب بیداری میں بھی دیکھےگا

و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَسَيَرَانِي فِي الْيَقَظَةِ أَوْ لَکَأَنَّمَا رَآنِي فِي الْيَقَظَةِ لَا يَتَمَثَّلُ الشَّيْطَانُ بِي:صحیح مسلم حدیث نمبر: 5920

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺسے سنا آپ ﷺنے فرمایا جس نے مجھے خواب میں دیکھا عنقریب وہ مجھے بیداری میں دیکھے گا یا گویا کہ اس نے مجھے بیداری میں دیکھا شیطان میری شکل و صورت نہیں اختیار کرسکتا۔

خواب میں رسول اللہﷺ سے احادیث کی تصدیق

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَا وَحَمْزَةُ الزَّيَّاتُ مِنْ أَبَانَ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ نَحْوًا مِنْ أَلْفِ حَدِيثٍ قَالَ عَلِيٌّ فَلَقِيتُ حَمْزَةَ فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ رَأَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنَامِ فَعَرَضَ عَلَيْهِ مَا سَمِعَ مِنْ أَبَانَ فَمَا عَرَفَ مِنْهَا إِلَّا شَيْئًا يَسِيرًا خَمْسَةً أَوْ سِتَّةً:صحیح مسلم حدیث نمبر: 79

سوید بن سعید، علی بن مسہر سے روایت ہے کہ میں اور حمزہ زیات نے ابن ابی عیاش سے تقریبا ایک ہزار احادیث کا سماع کیا ہے علی نے کہا کہ میں حمزہ سے ملا تو انہوں نے بتایا کہ اس نے نبی ﷺکی خواب میں زیارت کی اور آپ ﷺکے سامنے ابان سے سنی ہوئی احادیث پیش کیں آپ ﷺنے ان احادیث کو نہیں پہچانا مگر تھوڑی تقریبا پانچ یا چھ احادیث کی تصدیق کی۔

شیطان حضور ﷺکی مثل اختیار نہیں کر سکتا

حَدَّثَنَا مُوسَى ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ تَسَمَّوْا بِاسْمِي، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ فِي صُورَتِي، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ:صحیح بخاری حدیث نمبر: 110

رسول اللہ ﷺنے فرمایا۔کہ (اپنی اولاد) کا میرے نام کے اوپر نام رکھو۔ مگر میری کنیت اختیار نہ کرو اور جس شخص نے مجھے خواب میں دیکھا تو بلاشبہ اس نے مجھے دیکھا۔ کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا اور جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولے وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانہ تلاش کرے۔

اچھے خواب پر خوش ہونا اور صرف دوست کے سامنے تذکرہ کرنا

و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنْ اللَّهِ وَالرُّؤْيَا السَّوْئُ مِنْ الشَّيْطَانِ فَمَنْ رَأَی رُؤْيَا فَکَرِهَ مِنْهَا شَيْئًا فَلْيَنْفُثْ عَنْ يَسَارِهِ وَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ لَا تَضُرُّهُ وَلَا يُخْبِرْ بِهَا أَحَدًا فَإِنْ رَأَی رُؤْيَا حَسَنَةً فَلْيُبْشِرْ وَلَا يُخْبِرْ إِلَّا مَنْ يُحِبُّ:صحیح مسلم حدیث نمبر: 5902

آپ ﷺنے فرمایا نیک خواب اللہ کی طرف سے اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں پس جو ایسا خواب دیکھے جس میں کوئی ناگوار چیز ہو تو اپنی بائیں طرف تھوک دے اور شیطان سے اللہ کی پناہ مانگے ایسا کرنے سے وہ خواب کوئی نقصان نہ پہنچائے گا اور نہ کسی کو یہ خواب بتائے اور اگر اچھا خواب دیکھے تو خوش ہوجائے اور دوستوں کے علاوہ کسی کو نہ بتائے۔

محمدﷺ کو خواب میں دیکھنا حق دیکھنا

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ خَلِيٍّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ رَآنِي فَقَدْ رَأَى الْحَقَّ، ‏‏‏‏‏‏تَابَعَهُ يُونُسُ ، ‏‏‏‏‏‏ وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ :صحیح بخاری حدیث نمبر: 6996

نبی کریم ﷺنے فرمایا ۔جس نے مجھے دیکھا اس نے حق دیکھا۔

شیطان خواب میں محمدﷺ جیسا نہیں بن سکتا

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ مَنْ رَآنِي فَقَدْ رَأَى الْحَقَّ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَكَوَّنُنِي:صحیح بخاری حدیث نمبر: 6997

ابو سعید خدری ؓ نے بیان کیا۔انہوں نے نبی کریم ﷺکو یہ فرماتے سنا کہ جس نے مجھے دیکھا اس نے حق دیکھا کیونکہ شیطان مجھ جیسا نہیں بن سکتا۔

خواب میں زمین کے خزانوں کی کنجیاں محمدﷺ کو عطا ہونا

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ الْكَلِمِ، ‏‏‏‏‏‏وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، ‏‏‏‏‏‏وَبَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ الْبَارِحَةَ إِذْ أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الْأَرْضِ حَتَّى وُضِعَتْ فِي يَدِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:‏‏‏‏ فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتُمْ تَنْتَقِلُونَهَا:صحیح بخاری حدیث نمبر: 6998

نبی کریم ﷺنے فرمایا مجھے مفاتيح الکلم دئیے گئے ہیں اور رعب و دبدبہ کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے اور گذشتہ رات میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے پاس لائی گئیں اور میرے سامنے انہیں رکھ دیا گیا۔ ابوہریرہ ؄نے کہا کہ نبی کریم ﷺتو اس دنیا سے تشریف لے گئے اور تم ان خزانوں کی کنجیوں کو نکال رہے ہو

حضور ﷺکا خواب میں مسیح ابن مریم ؈اور مسیح دجال کو دیکھنا

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أُرَانِي اللَّيْلَةَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَيْتُ رَجُلًا آدَمَ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ، ‏‏‏‏‏‏لَهُ لِمَّةٌ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ اللِّمَمِ، ‏‏‏‏‏‏قَدْ رَجَّلَهَا تَقْطُرُ مَاءً، ‏‏‏‏‏‏مُتَّكِئًا عَلَى رَجُلَيْنِ أَوْ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا ؟، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ:‏‏‏‏ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ إِذَا أَنَا بِرَجُلٍ جَعْدٍ قَطَطٍ أَعْوَرِ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا ؟، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ:صحیح بخاری حدیث نمبر: 6999

رسول اللہﷺنے فرمایا ۔رات مجھے کعبہ کے پاس دکھایا گیا۔ میں نے ایک گندمی رنگ کے آدمی کو دیکھا وہ گندمی رنگ کے کسی سب سے خوبصورت آدمی کی طرح تھے، ان کے لمبے خوبصورت بال تھے ان سب سے خوبصورت بالوں کی طرح جو تم دیکھ سکے ہو گے۔ ان میں انہوں نے کنگھا کیا ہوا تھا اور پانی ان سے ٹپک رہا تھا اور وہ دو آدمیوں کے سہارے یادو آدمیوں کےکندھوں کے سہارے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون صاحب ہیں۔ مجھے بتایا گیا کہ یہ مسیح ابن مریم ؈ ہیں۔ پھر اچانک میں نے ایک گھنگھریالے بال والے آدمی کو دیکھا جس کی ایک آنکھ کانی تھی اور انگور کے دانے کی طرح اٹھی ہوئی تھی، میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ مسیح دجال ہے۔

خواب میں دودھ دیکھنے کی تعبیر

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ، ‏‏‏‏‏‏فَشَرِبْتُ مِنْهُ حَتَّى إِنِّي لَأَرَى الرِّيَّ يَخْرُجُ مِنْ أَظْفَارِي، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلِي، ‏‏‏‏‏‏يَعْنِي عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْعِلْمَ:صحیح بخاری حدیث نمبر: 7006

آپ  ﷺنے فرمایا کہ میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا اور میں نے اس کا دودھ پیا۔ یہاں تک کہ اس کی سیرابی کا اثر میں نے اپنے ناخنوں میں ظاہر ہوتا دیکھا، اس کے بعد میں نے اس کا بچا ہوا دے دیا۔ آپ کا اشارہ عمر ؄کی طرف تھا صحابہ نے پوچھا۔ آپ نے اس کی تعبیر کیا کی یا رسول اللہ؟ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ علم۔

حضور ﷺکا خواب میں سیاہ اور خاکی رنگ کی بھیڑیں دیکھنا

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لأَبِی بَکْرٍ : إنِّی رَأَیْتُنِی یَتْبَعَنِی غَنَمٌ سُودٌ یَتْبَعُہَا غَنَمٌ عُفْرٌ ، فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : یَا رَسُولَ اللہِ ، ہَذِہِ الْعَرَبُ تَتْبَعُک تَتْبَعُہَا الْعَجَمُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کَذَلِکَ عَبَرَہَا الْمَلَکُ۔ابن ابی شیبہ:جلد نہم:حدیث نمبر 175

رسول اللہﷺنے حضرت ابوبکر ؄سے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے پیچھے کالی بھیڑیں چل رہی ہیں اور ان کے پیچھے خاکی رنگ کی بھیڑیں ہیں، حضرت ابوبکر صدیق ؄نے فرمایا یارسول اللہ ! یہ عرب ہیں جو آپ کی پیروی کریں گے اور ان کے پیچھے عجمی لوگ چلیں گے، راوی فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ فرشتے نے بھی اس خواب کی یہی تعبیر بتائی ہے۔

حضور ﷺکا خواب میں جبرئیل؈ اور میکائیل؈ کو دیکھنا

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ، قَالَ:‏‏‏‏ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ:‏‏‏‏  إِنِّي رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ جِبْرِيلَ عِنْدَ رَأْسِي وَمِيكَائِيلَ عِنْدَ رِجْلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ:‏‏‏‏ اضْرِبْ لَهُ مَثَلًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اسْمَعْ سَمِعَتْ أُذُنُكَ، ‏‏‏‏‏‏وَاعْقِلْ عَقَلَ قَلْبُكَ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا مَثَلُكَ وَمَثَلُ أُمَّتِكَ كَمَثَلِ مَلِكٍ اتَّخَذَ دَارًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ بَنَى فِيهَا بَيْتًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ جَعَلَ فِيهَا مَائِدَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ بَعَثَ رَسُولًا يَدْعُو النَّاسَ إِلَى طَعَامِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَمِنْهُمْ مَنْ أَجَابَ الرَّسُولَ، ‏‏‏‏‏‏وَمِنْهُمْ مَنْ تَرَكَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَاللَّهُ هُوَ الْمَلِكُ، ‏‏‏‏‏‏وَالدَّارُ الْإِسْلَامُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْبَيْتُ الْجَنَّةُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْتَ يَا مُحَمَّدُ رَسُولٌ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ أَجَابَكَ دَخَلَ الْإِسْلَامَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ دَخَلَ الْإِسْلَامَ دَخَلَ الْجَنَّةَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ دَخَلَ الْجَنَّةَ أَكَلَ مَا فِيهَا ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِسْنَادٍ أَصَحَّ مِنْ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ مُرْسَلٌ سَعِيدُ بْنُ أَبِي هِلَالٍ لَمْ يُدْرِكْ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْبَابِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ:جامع ترمذی حدیث نمبر: 2860

ایک دن رسول اللہﷺہم لوگوں کے پاس آئے اور فرمایا۔میں نے خواب دیکھا ہے کہ جبرائیل ؈میرے سر کے پاس ہیں اور میکائیل؈ میرے پیروں کے پاس، ان دونوں میں سے ایک اپنے دوسرے ساتھی سے کہہ رہا تھا۔ ان کی کوئی مثال پیش کرو، تو اس نے آپﷺکو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔آپ ﷺسنیں، آپ ﷺکے کان ہمیشہ سنتے رہیں، آپ ﷺسمجھیں، آپ ﷺکا دل عقل سے بھرا رہے۔ آپ ﷺکی مثال اور آپﷺ کی امت کی مثال ایک ایسے بادشاہ کی ہے جس نے ایک شہر آباد کیا، اس شہر میں ایک گھر بنایا پھر ایک دستر خوان بچھایا، پھر قاصد کو بھیج کر لوگوں کو کھانے پر بلایا، تو کچھ لوگوں نے اس کی دعوت قبول کرلی اور کچھ لوگوں نے بلانے والے کی دعوت ٹھکرا دی (کچھ پرواہ ہی نہ کی) اس مثال میں یہ سمجھو کہ اللہ بادشاہ ہے، اور دار سے مراد اسلام ہے اور بیت سے مراد جنت ہے اور آپ اے محمدﷺ! رسول و قاصد ہیں۔ جس نے آپ کی دعوت قبول کرلی وہ اسلام میں داخل ہوگیا اور جو اسلام میں داخل ہوگیا وہ جنت میں داخل ہوگیا تو اس نے وہ سب کچھ کھایا جو جنت میں ہے ۔

خواب میں قمیص دیکھنا

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَالِحٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثَّدْيَ وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَرَّ عَلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ مَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الدِّينَ.صحیح بخاری حدیث نمبر: 7008

رسول اللہﷺنے فرمایا ۔میں سویا ہوا تھا کہ میں نے دیکھا کہ لوگ میرے سامنے پیش کئے جا رہے ہیں وہ قمیص پہنے ہوئے ہیں۔ ان میں بعض کی قمیص تو صرف سینے تک کی ہے اور بعض کی اس سے بڑی ہے اور نبی کریمﷺعمر بن خطاب ؄ کے پاس سے گزرے تو ان کی قمیص زمین سے گھسٹ رہی تھی۔ صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! آپ نے اس کی کیا تعبیر کی؟ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ دین۔

خواب میں ریشم کا ٹکڑا دیکھنا

حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَيُّوبَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ فِي يَدِي سَرَقَةً مِنْ حَرِيرٍ لَا أَهْوِي بِهَا إِلَى مَكَانٍ فِي الْجَنَّةِ إِلَّا طَارَتْ بِي إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَصَصْتُهَا عَلَى حَفْصَةَ.  حدیث نمبر: 7016  فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ أَخَاكِ رَجُلٌ صَالِحٌ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ:صحیح بخاری حدیث نمبر: 7015

عبداللہ بن عمر ؄نے بیان کیا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا میرے ہاتھ میں ریشم کا ایک ٹکڑا ہے اور میں جنت میں جس جگہ جانا چاہتا ہوں وہ مجھے اڑا کر وہاں پہنچا دیتا ہے۔ میں نے اس کا ذکر حفصہ ؅سے کیا۔ اور حفصہ ؅نے نبی کریم ﷺسے اس خواب کا ذکر کیا۔ نبی کریمﷺنے فرمایا کہ تمہارا بھائی مرد نیک یا فرمایا کہ عبداللہ نیک آدمی ہے۔

حضور ﷺکا ورقہ بن نوفل کو سفید لباس میں دیکھنا

حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَرَقَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ لَهُ خَدِيجَةُ:‏‏‏‏ إِنَّهُ كَانَ صَدَّقَكَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنَّهُ مَاتَ قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏  أُرِيتُهُ فِي الْمَنَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلَيْهِ ثِيَابٌ بَيَاضٌ وَلَوْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَكَانَ عَلَيْهِ لِبَاسٌ غَيْرُ ذَلِكَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَعُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَيْسَ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ بِالْقَوِيِّ.ترجمہ:جامع ترمذی حدیث نمبر: 2288

رسول اللہﷺسے ورقہ  (ورقہ بن نوفل) کے بارے میں پوچھا گیا تو خدیجہ ؅نے کہا۔انہوں نے رسول اللہﷺکی تصدیق کی تھی مگر وہ آپ کی نبوت کے ظہور سے پہلے وفات پا گئے، یہ سن کر رسول اللہ  ﷺنے فرمایا۔مجھے خواب میں انہیں دکھایا گیا ہے، اس وقت ان کے جسم پر سفید کپڑے تھے، اگر وہ جہنمی ہوتے تو ان کے جسم پر کوئی دوسرا لباس ہوتا

فیضان نبوت کے اجزاء جھوٹ نہیں ہو سکتے

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَبَّاحٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ عَوْفًا ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ لَمْ تَكَدْ تَكْذِبُ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ، ‏‏‏‏‏‏وَرُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا كَانَ مِنَ النُّبُوَّةِ فَإِنَّهُ لَا يَكْذِبُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُحَمَّدٌ:‏‏‏‏ وَأَنَا أَقُولُ هَذِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ يُقَالُ:‏‏‏‏ الرُّؤْيَا ثَلَاثٌ:‏‏‏‏ حَدِيثُ النَّفْسِ، ‏‏‏‏‏‏وَتَخْوِيفُ الشَّيْطَانِ، ‏‏‏‏‏‏وَبُشْرَى مِنَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ رَأَى شَيْئًا يَكْرَهُهُ فَلَا يَقُصَّهُ عَلَى أَحَدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ يُكْرَهُ الْغُلُّ فِي النَّوْمِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يُعْجِبُهُمُ الْقَيْدُ، ‏‏‏‏‏‏وَيُقَالُ:‏‏‏‏ الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَى قَتَادَةُ ، ‏‏‏‏‏‏وَيُونُسُ ، ‏‏‏‏‏‏ وَهِشَامٌ ، ‏‏‏‏‏‏ وَأَبُو هِلَالٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَدْرَجَهُ بَعْضُهُمْ كُلَّهُ فِي الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏وَحَدِيثُ عَوْفٍ أَبْيَنُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ يُونُسُ:‏‏‏‏ لَا أَحْسِبُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقَيْدِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ:‏‏‏‏ لَا تَكُونُ الْأَغْلَالُ إِلَّا فِي الْأَعْنَاقِ:صحیح بخاری حدیث نمبر: 7017

رسول اللہﷺنے فرمایا ۔جب قیامت قریب ہوگی تو مومن کا خواب جھوٹا نہیں ہوگا اور مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ محمد بن سیرین (جو کہ علم تعبیر کے بہت بڑے عالم تھے) نے کہا کہ نبوت کا حصہ جھوٹ نہیں ہوسکتا۔ ابوہریرہ؄ کہتے تھے کہ خواب تین طرح کے ہیں۔ دل کے خیالات، شیطان کا ڈرانا اور اللہ کی طرف سے خوشخبری۔ پس اگر کوئی شخص خواب میں بری چیز دیکھتا ہے تو اسے چاہیے کہ اس کا ذکر کسی سے نہ کرے اور کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگے۔ محمد بن سیرین نے کہا کہ ابوہریرہ ؄ خواب میں طوق کو ناپسند کرتے تھے اور قید دیکھنے کو اچھا سمجھتے تھے اور کہا گیا ہے کہ قید سے مراد دین میں ثابت قدمی ہے۔ اور قتادہ، یونس، ہشام اور ابوہلال نے ابن سیرین سے نقل کیا ہے، انہوں نے ابوہریرہ ؓ سے، انہوں نے نبی کریم ﷺسے۔ اور بعض نے یہ ساری روایت حدیث میں شمار کی ہے لیکن عوف کی روایت زیادہ واضح ہے اور یونس نے کہا کہ قید کے بارے میں روایت کو میں نبی کریمﷺکی حدیث ہی سمجھتا ہوں۔ ابوعبداللہ امام بخارینے کہا کہ طوق ہمیشہ گردنوں ہی میں ہوتے ہیں۔

خواب میں حضور ﷺابوبکر؄ عمر؄ کا کنویں سے ڈول بھر کر پانی کھینچنا

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ حَرْبٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ بَيْنَا أَنَا عَلَى بِئْرٍ أَنْزِعُ مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏إِذْ جَاءَ أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُمَرُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخَذَ أَبُو بَكْرٍ الدَّلْوَ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، ‏‏‏‏‏‏فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَخَذَهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنْ يَدِ أَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَحَالَتْ فِي يَدِهِ غَرْبًا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَفْرِي فَرْيَهُ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ:صحیح بخاری حدیث نمبر: 7019

رسول اللہﷺنے فرمایا ۔(خواب میں)  میں ایک کنویں سے پانی کھینچ رہا تھا کہ ابوبکر؄ اور عمر؄ بھی آگئے۔ اب ابوبکر ؄نے ڈول لے لیا اور ایک یا دو ڈول پانی کھینچا۔ ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت کرے ۔ اس کے بعد عمر بن خطاب ؄نے اسے ابوبکر ؄کے ہاتھ سے لے لیا اور وہ ڈول ان کے ہاتھ میں بڑا ڈول بن گیا۔ میں نے عمر؄ جیسا پانی کھینچنے میں کسی کو ماہر نہیں دیکھا۔ انہوں نے خوب پانی نکالا یہاں تک کہ لوگوں نے اونٹوں کے لیے پانی سے حوض بھر لیے۔

حضور ﷺکا خواب میں سونے کے دو کنگن دیکھنا

حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْجَرْمِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَالِحٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُبَيْدَةَ بْنِ نَشِيطٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْ رُؤْيَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي ذَكَرَ.  حدیث نمبر: 7034  فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ :‏‏‏‏ ذُكِرَ لِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ أَنَّهُ وُضِعَ فِي يَدَيَّ سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ فَفُظِعْتُهُمَا وَكَرِهْتُهُمَا، ‏‏‏‏‏‏فَأُذِنَ لِي، ‏‏‏‏‏‏فَنَفَخْتُهُمَا فَطَارَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَوَّلْتُهُمَا كَذَّابَيْنِ يَخْرُجَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ أَحَدُهُمَا الْعَنْسِيُّ الَّذِي قَتَلَهُ فَيْرُوزٌ بِالْيَمَنِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْآخَرُ مُسَيْلِمَةُ:صحیح بخاری حدیث نمبر: 7033

نبی کریمﷺنے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ دو سونے کے کنگن میرے ہاتھ میں رکھے گئے ہیں تو مجھے اس سے تکلیف پہنچی اور ناگوار ہوئی پھر مجھے اجازت دی گئی اور میں نے ان پر پھونک ماری اور وہ دونوں اڑ گئے۔ میں نے اس کی تعبیر لی کہ دو جھوٹے پیدا ہوں گے۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ ان میں سے ایک تو العنسی تھا جسے یمن میں فیروز نے قتل کیا اور دوسرا مسیلمہ۔

حضور ﷺکا خواب میں سیاہ عورت کو دیکھنا

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَخِي عَبْدُ الْحَمِيدِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ كَأَنَّ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ثَائِرَةَ الرَّأْسِ خَرَجَتْ مِنَ الْمَدِينَةِ حَتَّى قَامَتْ بِمَهْيَعَةَ وَهِيَ الْجُحْفَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَوَّلْتُ أَنَّ وَبَاءَ الْمَدِينَةِ نُقِلَ إِلَيْهَا:صحیح بخاری حدیث نمبر: 7038

نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ میں نے دیکھا جیسے ایک سیاہ عورت پراگندہ بال، مدینہ سے نکلی اور مہیعہ میں جا کر کھڑی ہوگئی۔ مہیعہ حجفہ کو کہتے ہیں۔ میں نے اس کی یہ تعبیر لی کہ مدینہ کی وبا حجفہ نامی بستی میں چلی گئی۔

حضور کا خواب میں گائے دیکھنا

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُرَيْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُوسَى ، ‏‏‏‏‏‏أُرَاهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ، ‏‏‏‏‏‏فَذَهَبَ وَهَلِي إِلَى أَنَّهَا الْيَمَامَةُ أَوْ هَجَرٌ فَإِذَا هِيَ الْمَدِينَةُ يَثْرِبُ، ‏‏‏‏‏‏وَرَأَيْتُ فِيهَا بَقَرًا وَاللَّهِ خَيْرٌ فَإِذَا هُمُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ أُحُدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَاءَ اللَّهُ مِنَ الْخَيْرِ وَثَوَابِ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا اللَّهُ بِهِ بَعْدَ يَوْمِ بَدْرٍ:صحیح بخاری حدیث نمبر: 7035

نبی کریم ﷺنے فرمایا میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں جہاں کھجوریں ہیں۔ میرا ذہن اس طرف گیا کہ یہ جگہ یمامہ ہے یا ہجر۔ لیکن یہ مدینہ یعنی یثرب ہے اور میں نے خواب میں گائے دیکھی ۔اور یہ آواز سنی کہ کوئی کہہ رہا ہے کہ اور اللہ کے یہاں ہی خیر ہے تو اس کی تعبیر ان مسلمانوں کی صورت میں آئی جو جنگ احد میں شہید ہوئے اور خیر وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے خیر اور سچائی کے ثواب کی صورت میں دیا یعنی وہ جو ہمیں اللہ تعالیٰ نے جنگ بدر کے بعد  (دوسری فتوحات کی صورت میں)  دی۔

حضور ﷺکا خواب میں تلوار دیکھنا

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏أُرَاهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَأَيْتُ فِي رُؤْيَايَ أَنِّي هَزَزْتُ سَيْفًا فَانْقَطَعَ صَدْرُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا هُوَ مَا أُصِيبَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ هَزَزْتُهُ أُخْرَى فَعَادَ أَحْسَنَ مَا كَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا هُوَ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنَ الْفَتْحِ وَاجْتِمَاعِ الْمُؤْمِنِينَ:صحیح بخاری حدیث نمبر: 7041

نبی کریمﷺنے یوں فرمایا کہ میں نے ایک تلوار ہلائی تو وہ بیچ سے ٹوٹ گئی۔ اس کی تعبیر احد کی جنگ میں مسلمانوں کے شہید ہونے کی صورت میں سامنے آئی پھر دوبارہ میں نے اسے ہلایا تو وہ پہلے سے بھی اچھی شکل میں ہوگئی۔ اس کی تعبیر فتح اور مسلمانوں کے اتفاق و اجتماع کی صورت میں سامنے آئی۔

حضور ﷺکو خواب میں ذوالحلیفہ دکھایا جانا

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ أُرِيَ وَهُوَ فِي مُعَرَّسِهِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ إِنَّكَ بِبَطْحَاءَ مُبَارَكَةٍ:صحیح بخاری حدیث نمبر: 7345

نبی کریم ﷺکو جب کہ آپ مقام ذوالحلیفہ میں پڑاؤ کئے ہوئے تھے۔خواب دکھایا گیا اور کہا گیا کہ آپ ایک مبارک وادی میں ہیں۔

حضور ﷺکا ام سلمی؅ کو خواب میں امام حسین ؄کی شہادت کی اطلاع دینا

حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، حَدَّثَنَا رَزِينٌ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَتْنِي سَلْمَى، قَالَتْ:‏‏‏‏ دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَوَهِيَ تَبْكِي، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ مَا يُبْكِيكِ ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعْنِي فِي الْمَنَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلَى رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ التُّرَابُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ مَا لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏  شَهِدْتُ قَتْلَ الْحُسَيْنِ آنِفًا . قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا غَرِيبٌ:جامع ترمذی حدیث نمبر: 3771

سلمیٰ کہتی ہیں کہ میں ام المؤمنین ام سلمہ ؅کے پاس آئی، وہ رو رہی تھیں، میں نے پوچھا: آپ کیوں رو رہی ہیں؟ وہ بولیں، میں نے رسول اللہﷺکو دیکھا ہے۔آپ کے سر اور داڑھی پر مٹی تھی، تو میں نے عرض کیا: آپﷺ کو کیا ہوا ہے؟ اللہ کے رسول! تو آپﷺ نے فرمایا:  میںنے حسین؄ کا قتل ابھی ابھی دیکھا ہے ۔

حضور ﷺکا ابن عباس؄ کو امام حسین؄ کی شہادت کی خبر دینا

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنَامِ بِنِصْفِ النَّهَارِ أَشْعَثَ أَغْبَرَ مَعَهُ قَارُورَةٌ فِيهَا دَمٌ يَلْتَقِطُهُ أَوْ يَتَتَبَّعُ فِيهَا شَيْئًا قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذَا قَالَ دَمُ الْحُسَيْنِ وَأَصْحَابِهِ لَمْ أَزَلْ أَتَتَبَّعُهُ مُنْذُ الْيَوْمَ قَالَ عَمَّارٌ فَحَفِظْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ فَوَجَدْنَاهُ قُتِلَ ذَلِكَ الْيَوْمَ:مسند احمد حدیث نمبر: 2057

حضرت ابن عباس ؄ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نصف النہار کے وقت خواب میں نبی ﷺکی زیارت کا شرف حاصل کیا، اس وقت آپﷺ کے بال بکھرے ہوئے اور جسم پر گرد و غبار تھا، آپ ﷺکے پاس ایک بوتل تھی جس میں وہ کچھ تلاش کر رہے تھے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ!ﷺیہ کیا ہے؟ فرمایا یہ حسین؄ اور اس کے ساتھیوں کا خون ہے، میں صبح سے اس کی تلاش میں لگا ہوا ہوں، راوی حدیث عمار کہتے ہیں کہ ہم نے وہ تاریخ اپنے ذہن میں محفوظ کرلی بعد میں پتہ چلا کہ حضرت امام حسین ؄اسی تاریخ اور اسی دن شہید ہوئے تھے

خواب میں بادل سے گھی اور شہد ٹپکنے کی تعبیر

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏كَانَ يُحَدِّثُأَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ فِي الْمَنَامِ ظُلَّةً تَنْطُفُ السَّمْنَ وَالْعَسَلَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرَى النَّاسَ يَتَكَفَّفُونَ مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَالْمُسْتَكْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا سَبَبٌ وَاصِلٌ مِنَ الْأَرْضِ إِلَى السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرَاكَ أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا بِهِ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا بِهِ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَانْقَطَعَ ثُمَّ وُصِلَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ :‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَاللَّهِ لَتَدَعَنِّي فَأَعْبُرَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ اعْبُرْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا الظُّلَّةُ فَالْإِسْلَامُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الَّذِي يَنْطُفُ مِنَ الْعَسَلِ وَالسَّمْنِ فَالْقُرْآنُ، ‏‏‏‏‏‏حَلَاوَتُهُ تَنْطُفُ، ‏‏‏‏‏‏فَالْمُسْتَكْثِرُ مِنَ الْقُرْآنِ وَالْمُسْتَقِلُّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ فَالْحَقُّ الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏تَأْخُذُ بِهِ فَيُعْلِيكَ اللَّهُ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِكَ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُهُ رَجُلٌ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُوَصَّلُ لَهُ فَيَعْلُو بِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبِرْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ، ‏‏‏‏‏‏أَصَبْتُ أَمْ أَخْطَأْتُ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَصَبْتَ بَعْضًا

وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَتُحَدِّثَنِّي بِالَّذِي أَخْطَأْتُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا تُقْسِمْ:صحیح بخاری حدیث نمبر: 7046

ایک شخص رسول اللہ ﷺکے پاس آیا اور اس نے کہا کہ رات میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک ابر کا ٹکڑا ہے جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے میں دیکھتا ہوں کہ لوگ انہیں اپنے ہاتھوں میں لے رہے ہیں۔ کوئی زیادہ اور کوئی کم اور ایک رسی ہے جو زمین سے آسمان تک لٹکی ہوئی ہے۔ میں نے دیکھا کہ پہلے آپﷺنے آ کر اسے پکڑ اور اوپر چڑھ گئے پھر ایک دوسرے صاحب نے بھی اسے پکڑا اور وہ بھی اوپر چڑھ گئے پھر ایک تیسرے صاحب نے پکڑا اور وہ بھی چڑھ گئے پھر چوتھے صاحب نے پکڑا اور وہ بھی اس کے ذریعہ چڑھ گئے۔ پھر وہ رسی ٹوٹ گئی، پھر جڑ گئی۔ ابوبکر ؄نے عرض کیا۔یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں۔ مجھے اجازت دیجئیے میں اس کی تعبیر بیان کر دوں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ بیان کرو۔ انہوں نے کہا سایہ سے مراد دین اسلام ہے اور شہد اور گھی ٹپک رہا تھا وہ قرآن مجید کی شیرینی ہے اور بعض قرآن کو زیادہ حاصل کرنے والے ہیں، بعض کم اور آسمان سے زمین تک کی رسی سے مراد وہ سچا طریق ہے جس پر آپﷺقائم ہیں، آپﷺاسے پکڑے ہوئے ہیں یہاں تک کہ اس کے ذریعہ اللہ آپ کو اٹھا لے گا پھر آپ کے بعد ایک دوسرے صاحب آپ کے خلیفہ اول اسے پکڑیں گے وہ بھی مرتے دم تک اس پر قائم رہیں گے۔ پھر تیسرے صاحب پکڑیں گے ان کا بھی یہی حال ہوگا۔ پھر چوتھے صاحب پکڑیں گے تو ان کا معاملہ خلافت کا کٹ جائے گا وہ بھی اوپر چڑھ جائیں گے۔ یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں مجھے بتائیے کیا میں نے جو تعبیر دی ہے وہ غلط ہے یا صحیح۔ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ بعض حصہ کی صحیح تعبیر دی ہے اور بعض کی غلط۔ ابوبکر؄ نے عرض کیا: پس واللہ! آپ میری غلطی کو ظاہر فرما دیں نبی کریمﷺنے فرمایا کہ قسم نہ کھاؤ۔

سیدہ عائشہ ؅کے حجرے میں تین چاند

عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ رَأَيْتُ ثَلَاثَةَ أَقْمَارٍ سَقَطْنَ فِي حُجْرَتِي فَقَصَصْتُ رُؤْيَايَ عَلَی أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ قَالَتْ فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدُفِنَ فِي بَيْتِهَا قَالَ لَهَا أَبُو بَکْرٍ هَذَا أَحَدُ أَقْمَارِکِ وَهُوَ خَيْرُهَا و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِمَّنْ يَثِقُ بِهِ أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ وَسَعِيدَ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ تُوُفِّيَا بِالْعَقِيقِ وَحُمِلَا إِلَى الْمَدِينَةِ وَدُفِنَا بِهَا:موطا امام مالک حدیث نمبر: 489

یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ ام المومنین عائشہ صدیقہ ؅نے کہا میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے حجرے میں تین چاند آرام فرماہوئے۔ سو میں نے اس خواب کو ابوبکر صدیق؄ سے بیان کیا جب رسول اللہ ﷺکی وصال ہوا تو حضرت عائشہ؅ کے حجرہ میں آرام فرما ہوچکے تھے ابوبکر؄نے کہا کہ ان تین چاندوں میں سے ایک چاند آپ ﷺ تھے اور یہ تینوں چاندوں میں بہتر ہیں۔ کئی ایک معتبر لوگوں سے روایت ہے کہ سعد بن ابی وقاص ؄اور سعید بن زید؄ کی وفات ہوئی عقیق میں اور ان کا جنازہ اٹھا کر مدینہ میں لایا گیا اور وہاں دفن ہوئے

خواب میں نبی ﷺکی پیشانی مبارک پر بوسہ دینا

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنِي أَبُو جَعْفَرٍ الْمَدِينِيُّ يَعْنِي الْخَطْمِيَّ قَالَ سَمِعْتُ عُمَارَةَ بْنَ عُثْمَانَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ يُحَدِّثُ عَنْ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّهُ رَأَى فِي مَنَامِهِ أَنَّهُ يُقَبِّلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ فَنَاوَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبَّلَ جَبْهَتَهُ:مسند احمد  حدیث نمبر:    20864

حضرت خزیمہ بن ثابت ؄سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے خواب میں اپنے آپ کو دیکھا کہ وہ نبی کریم ﷺکو بوسہ دے رہے ہیں (پیشانی مبارک پر) انہوں نے نبی کریم ﷺکی خدمت میں حاضر ہو کر یہ خواب بتایا۔ اور نبی کریم ﷺ نے اپنا سر ان کے آگے جھکا دیا چنانچہ انہوں نے اسے بوسہ دیا

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 



Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

#Fitna#Dajjal فتنہ دجال

#yom E Arfa Syed Zaheer Hussain Refai.#یوم عرفہ# سید ظہیر حسین شاہ رفاعی#