#Fitna#Dajjal فتنہ دجال


بسم اللہ الرحمن الرحیم 

اللہم صلی علی محمد و علی آلہ وصحبہ وسلم

 دجال کے حوالے سے  احادیث کی روشنی میں یہ کتاب عارضی طورپرنشر کی جار ہی ہے۔اگر آپ اس کتاب میں کسی مقام پر کسی بھی قسم کی غلطی دیکھیں مہربانی فرماکر 03044653433 نمبر پر وٹس ایپ فرمائیں۔تاکہ ہارڈ کاپی میں وہ غلطی شامل نہ ہو۔پروف ریڈنگ کے فرائض سر انجام دے کر آپ بھی اپنے لیے صدقہ جاریہ کا دروازہ کھولیں۔اس کتاب کو خو د بھی پڑھیں ۔اپنے عزیزواقارب دوست احباب و دیگر گروپس میں صدقہ جاریہ کے طور پر اس کتاب کو شئیر فرمائیں

سید ظہیر حسین شاہ رفاعی

رفاعی اسلامک ریسرچ سینٹر

دجال سے بچنے کی دعا

عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَدْعُو فِي الصَّلَاةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَفِتْنَةِ الْمَمَاتِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ مَا أَکْثَرَ مَا تَسْتَعِيذُ مِنْ الْمَغْرَمِ فَقَالَ إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ حَدَّثَ فَکَذَبَ وَوَعَدَ فَأَخْلَفَ وَعَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَعِيذُ فِي صَلَاتِهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ۔بخاری

حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  سے روایت کرتی ہیں ۔کہ انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں یہ دعا کیا کرتے تھے۔ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَفِتنةِ الْمَمَاتِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کسی نے عرض کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قرض سے بہت پناہ مانگتے ہیں (اس کی کیا وجہ ہے ؟ ) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جب آدمی قرض دار ہوجاتا ہے تو جب وہ بات کہتا ہے، جھوٹ بولتا ہے اور جب وعدہ کرتا ہے، تو وعدہ خلافی کرتا ہے اور زہری نے بیان کیا کہ مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) نے کہا، کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز میں فتنہ دجال سے پناہ مانگتے ہوئے سنا۔ بخاری

ابن صیاد کا قصہ

أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ انْطَلَقَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ حَتَّی وَجَدُوهُ يَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ وَقَدْ قَارَبَ ابْنُ صَيَّادٍ الْحُلُمَ فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّی ضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ لِابْنِ صَيَّادٍ تَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّکَ رَسُولُ الْأُمِّيِّينَ فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَرَفَضَهُ وَقَالَ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَبِرُسُلِهِ فَقَالَ لَهُ مَاذَا تَرَی قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ يَأْتِينِي صَادِقٌ وَکَاذِبٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُلِّطَ عَلَيْکَ الْأَمْرُ ثُمَّ قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي قَدْ خَبَأْتُ لَکَ خَبِيئًا فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ هُوَ الدُّخُّ فَقَالَ اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَکَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ يَکُنْهُ فَلَنْ تُسَلَّطَ عَلَيْهِ وَإِنْ لَمْ يَکُنْهُ فَلَا خَيْرَ لَکَ فِي قَتْلِهِ وَقَالَ سَالِمٌ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ إِلَی النَّخْلِ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ وَهُوَ يَخْتِلُ أَنْ يَسْمَعَ مِنْ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ ابْنُ صَيَّادٍ فَرَآهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ يَعْنِي فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْزَةٌ أَوْ زَمْرَةٌ فَرَأَتْ أمُّ ابْنِ صَيّادٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ فَقَالَتْ لِابْنِ صَيَّادٍ يَا صَافِ وَهُوَ اسْمُ ابْنِ صَيَّادٍ هَذَا مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَثَارَ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ تَرَکَتْهُ بَيَّنَ وَقَالَ شُعَيْبٌ فِي حَدِيثِهِ فَرَفَصَهُ رَمْرَمَةٌ أَوْ زَمْزَمَةٌ وَقَالَ إِسْحَاقُ الْکَلْبِيُّ وَعُقَيْلٌ رَمْرَمَةٌ وَقَالَ مَعْمَرٌ رَمْزَةٌ۔بخاری

عبداللہ بن عمر (رضی اللہ عنہ) سے روایت کرتے ہیں عمر (رضی اللہ عنہ ) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ہمراہ ابن صیاد کی طرف چلے کچھ اور لوگ بھی ساتھ تھے ان لوگوں نے ابن صیاد کو بنی مغالہ کے ٹیلوں کے پاس بچوں کے ساتھ کھیلتا ہوا پایا ابن صیاد جوانی کے قریب تھا ابن صیاد کو حضور کے آنے کی خبر نہ ہوئی یہاں تک کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ مارا پھر ابن صیاد سے فرمایا کہ کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ آپ کی طرف ابن صیاد نے دیکھا اور کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امیوں کے رسول ہیں تو آپ نے اس کو چھوڑ دیا اور فرمایا کہ میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا آپ نے اس سے فرمایا کہ تو دیکھتا کیا ہے ؟ ابن صیاد نے فرمایا کہ میرے پاس سچا اور جھوٹا آتا ہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تجھ پر امر مشتبہ کردیا پھر اس سے آپ نے فرمایا کہ میں نے ایک بات اپنے دل میں چھپائی ہے تو بتا کیا ہے ؟ ابن صیاد نے کہا وہ دخ ہے آپ نے فرمایا تو ذلیل و خوار ہو تو اپنی حد سے آگے نہیں بڑھ سکتا عمر (رضی اللہ عنہ ) نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے اجازت دیجئے کہ میں اس کی گردن اڑادوں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اگر یہ وہی دجال ہے تو تجھے اس پر قدرت نہ ہوگی اور اگر وہ نہیں ہے تو اس کے قتل کرنے میں کوئی بھلائی نہیں ہے سالم نے بیان کیا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو فرماتے ہوئے سنا اس کے بعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہ  اس درخت کے پاس گئے جہاں ابن صیاد تھا آپ یہ خیال کر رہے تھے ابن صیاد سے قبل اس کے کہ وہ آپ کو دیکھے کچھ سنیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو دیکھا اس حال میں کہ وہ لیٹا ہوا تھا چادر میں لپٹا ہوا تھا اور اس سے کچھ آواز آرہی تھی ابن صیاد کی ماں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھ لیا حالانکہ آپ درختوں کی آڑ میں سے ہو کر آرہے تھے اس نے ابن صیاد سے کہا اے صاف جو ابن صیاد کا نام تھا یہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آرہے ہیں ابن صیاد اٹھ بیٹھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر وہ اسے چھوڑ دیتی تو معاملہ کھل جاتا اور شعیب نے اپنی حدیث میں فَرَفَصَهُ رَمْرَمَةٌ یا زَمْزَمَةٌ کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے اور عقیل نے رمرمہ اور معمر نے رَمْزَةٌ روایت کیا ہے۔ بخاری

دجال کے دونوں آنکھوں کے درمیان لفظ کافر

عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ کُنَّا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَذَکَرُوا الدَّجَّالَ أَنَّهُ قَالَ مَکْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ کَافِرٌ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَمْ أَسْمَعْهُ وَلَکِنَّهُ قَالَ أَمَّا مُوسَی کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ إِذْ انْحَدَرَ فِي الْوَادِي يُلَبِّي بخاری

مجاہد نے کہا کہ ہم لوگ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو لوگوں نے دجال کا ذکر چھیڑ دیا کہ آپ نے فرمایا کی دجال کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوگا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا میں نے نہیں سنا ہے لیکن میں نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں گویا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو دیکھ رہا ہوں جب وہ وادی میں اترتے ہیں تو لبیک کہہ رہے ہیں۔بخاری

دجال کا خروج اور مدینہ پاک 

عَنْ أَبِي بَکْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَدْخُلُ الْمَدِينَةَ رُعْبُ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ لَهَا يَوْمَئِذٍ سَبْعَةُ أَبْوَابٍ عَلَی کُلِّ بَابٍ مَلَکَانِ۔ بخاری

ابوبکرہ (رضی اللہ عنہ ) سے وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مدینہ میں مسیح دجال کا خوف نہ ہوگا اس زمانہ میں مدینہ کے سات دروازے ہوں گے اور ہر دروازہ پر دو فرشتے ہوں گے۔ بخاری

مدینہ میں طاعون اور دجال کا داخلہ ممنوع

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی أَنْقَابِ الْمَدِينَةِ مَلَائِکَةٌ لَا يَدْخُلُهَا الطَّاعُونُ وَلَا الدَّجَّالُ بخاری

حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ ) روایت کرتے ہیں انھوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مدینہ کے دروازوں پر فرشتے ہوں گے وہاں نہ تو طاعون اور نہ دجال داخل ہوگا۔ بخاری

مدینہ پاک کا منافقین کا حال 

أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ مِنْ بَلَدٍ إِلَّا سَيَطَؤُهُ الدَّجَّالُ إِلَّا مَکَّةَ وَالْمَدِينَةَ لَيْسَ لَهُ مِنْ نِقَابِهَا نَقْبٌ إِلَّا عَلَيْهِ الْمَلَائِکَةُ صَافِّينَ يَحْرُسُونَهَا ثُمَّ تَرْجُفُ الْمَدِينَةُ بِأَهْلِهَا ثَلَاثَ رَجَفَاتٍ فَيُخْرِجُ اللَّهُ کُلَّ کَافِرٍ وَمُنَافِقٍ۔ بخاری

انس بن مالک (رضی اللہ عنہ ) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کوئی شہر ایسا نہیں ہے جس کو دجال پامال نہ کرے گا مگر مدینہ اور مکہ۔ کہ وہاں داخل ہونے کے جتنے راستے ہیں ان پر فرشتے صف بستہ ہوں گے اور ان کی نگرانی کریں گے۔ پھر مدینہ کی زمین مدینہ والوں پر تین بار کانپے گی اللہ تعالیٰ ہر کافر اور منافق کو وہاں سے باہر کردے گا۔ بخاری

عُتْبَةَ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا طَوِيلًا عَنْ الدَّجَّالِ فَکَانَ فِيمَا حَدَّثَنَا بِهِ أَنْ قَالَ يَأْتِي الدَّجَّالُ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْهِ أَنْ يَدْخُلَ نِقَابَ الْمَدِينَةِ بَعْضَ السِّبَاخِ الَّتِي بِالْمَدِينَةِ فَيَخْرُجُ إِلَيْهِ يَوْمَئِذٍ رَجُلٌ هُوَ خَيْرُ النَّاسِ أَوْ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ فَيَقُولُ أَشْهَدُ أَنَّکَ الدَّجَّالُ الَّذِي حَدَّثَنَا عَنْکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَهُ فَيَقُولُ الدَّجَّالُ أَرَأَيْتَ إِنْ قَتَلْتُ هَذَا ثُمَّ أَحْيَيْتُهُ هَلْ تَشُکُّونَ فِي الْأَمْرِ فَيَقُولُونَ لَا فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يُحْيِيهِ فَيَقُولُ حِينَ يُحْيِيهِ وَاللَّهِ مَا کُنْتُ قَطُّ أَشَدَّ بَصِيرَةً مِنِّي الْيَوْمَ فَيَقُولُ الدَّجَّالُ أَقْتُلُهُ فَلَا أُسَلَّطُ عَلَيْهِ۔ بخاری

دجال کا مقتول کو زندہ کرنا

حضرت ابوسعید خدری (رضی اللہ عنہ )  روایت کرتے ہیں انھوں نے بیان کیا کہ ہم سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دجال کے متعلق ایک طویل حدیث بیان کی اس میں یہ بھی بیان کیا کہ دجال مدینہ کی ایک کھاری زمین پر آئے گا اور اس پر مدینہ کے اندر داخل ہوناحرام کردیا گیا ہے۔ اس دن اس کے پاس ایک شخص آئے گا جو بہترین لوگوں میں سے ہوگا۔ اور کہے گا میں گواہی دیتا ہوں کہ تو ہی دجال ہے جس کے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے حدیث بیان کی ہے۔ دجال کہے گا اگر میں اس شخص کو قتل کر کے پھر وہ زندہ کر دوں تو پھر میرے معاملہ میں تجھے شک تو نہ ہوگا، لوگ کہیں گے نہیں، چنانچہ وہ اس کو قتل کرے گا اور پھر وہ زندہ کرے گا جب وہ اس کو زندہ کرے گا تو وہ شخص کہے گا واللہ آج سے پہلے مجھے اس سے زیادہ متعلق حال معلوم نہ تھا تو وہی دجال ہے پھر دجال کہے گا میں اسے قتل کرتا ہوں لیکن اسے قدرت نہ ہوگی۔ بخاری

قبیلہ بنی تمیم کا دجال پر سخت ہونا

عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَا أَزَالُ أُحِبُّ بَنِي تَمِيمٍ و حَدَّثَنِي ابْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ الْمُغِيرَةِ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَنْ عُمَارَةَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ مَا زِلْتُ أُحِبُّ بَنِي تَمِيمٍ مُنْذُ ثَلَاثٍ سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِيهِمْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ هُمْ أَشَدُّ أُمَّتِي عَلَی الدَّجَّالِ قَالَ وَجَائَتْ صَدَقَاتُهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ صَدَقَاتُ قَوْمِنَا وَکَانَتْ سَبِيَّةٌ مِنْهُمْ عِنْدَ عَائِشَةَ فَقَالَ أَعْتِقِيهَا فَإِنَّهَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ۔ بخاری

  حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ )  روایت کرتے ہیں انھوں نے بیان کیا کہ میں بنی تمیم سے برابر محبت کرتا ہوں جب سے میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ان کے متعلق تین باتیں سنی ہیں میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان لوگوں کے متعلق فرماتے ہوئے سنا کہ وہ میری امت میں دجال کے لیے بہت زیادہ سخت ہوں گے ایک بار بنی تمیم کے صدقات آئے تو فرمایا یہ ہماری قوم کے صدقات ہیں اور بنی تمیم کی ایک عورت حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا ) کے پاس قید ہو کر آئی تو فرمایا کہ اسے آزاد کردو اس لیے کہ وہ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ہے۔ بخاری

دجال کانا ہوگا 

وَقَالَ سَالِمٌ قَالَ ابْنُ عُمَرَ ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ ذَکَرَ الدَّجَّالَ فَقَالَ إِنِّي أُنْذِرُکُمُوهُ وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا قَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ وَلَکِنْ سَأَقُولُ لَکُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ۔ بخاری

حضرت ابن عمر (رضی اللہ عنہما ) نے کہا اس کے بعد رسالت مآب (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کے مجمع میں کھڑے ہو کر سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی تعریف و توصیف کی اور پھر دجال کا تذکرہ کرکے فرمایا میں تمہیں دجال سے ڈراتا ہوں اور ہر نبی نے اپنی قوم کو دجال سے ڈرایا ہے اور حضرت نوح (علیہ السلام) نے بھی اپنی قوم کو دجال سے ڈرایا ہے لیکن میں ایسی بات بھی بتائے دیتا ہوں جو کسی نبی نے اپنی قوم سے نہیں کہی سنو وہ بات یہ ہے کہ دجال کانا ہوگا اور اللہ تعالیٰ یک چشمی نہیں ہے۔ بخاری

دجال کی دوزخ اور جنت کی حقیقت

عَنْ أَبِي سَلَمَةَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُحَدِّثُکُمْ حَدِيثًا عَنْ الدَّجَّالِ مَا حَدَّثَ بِهِ نَبِيٌّ قَوْمَهُ إِنَّهُ أَعْوَرُ وَإِنَّهُ يَجِيئُ مَعَهُ بِمِثَالِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ فَالَّتِي يَقُولُ إِنَّهَا الْجَنَّةُ هِيَ النَّارُ وَإِنِّي أُنْذِرُکُمْ کَمَا أَنْذَرَ بِهِ نُوحٌ قَوْمَهُ۔ بخاری

حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں تمہیں دجال کے متعلق ایسی بات نہ بتاؤں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی بیشک وہ کانا ہے اور وہ اپنے ساتھ جنت اور دوزخ کی ایک شبیہ لائے گا پس جسے وہ جنت کہے گا درحقیقت وو دوزخ ہوگی اور میں تمہیں دجال سے ایسا ہی ڈراتا ہوں جیسے نوح نے اپنی قوم کو ڈرایا تھا۔ بخاری

دجال کے ماتھے پر کافر ک ف ر لکھا ہونا

عَنْ مُجَاهِدٍ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَذَکَرُوا لَهُ الدَّجَّالَ بَيْنَ عَيْنَيْهِ مَکْتُوبٌ کَافِرٌ أَوْ ک ف ر قَالَ لَمْ أَسْمَعْهُ وَلَکِنَّهُ قَالَ أَمَّا إِبْرَاهِيمُ فَانْظُرُوا إِلَی صَاحِبِکُمْ وَأَمَّا مُوسَی فَجَعْدٌ آدَمُ عَلَی جَمَلٍ أَحْمَرَ مَخْطُومٍ بِخُلْبَةٍ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ انْحَدَرَ فِي الْوَادِي يکبر۔ بخاری

مجاہد ابن عباس (رضی اللہ عنہ )  روایت کرتے ہیں کہ ان کے سامنے لوگ دجال کا تذکرہ کر رہے تھے کہ اس کے ماتھے پر کافر یا ک ف ر لکھا ہوا ہے ابن عباس (رضی اللہ عنہما) نے کہا میں نے یہ نہیں سنا بلکہ میں نے یہ سنا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اگر تم ابراہیم کو دیکھنا چاہتے ہو تو مجھے دیکھو رہ گئے موسیٰ تو وہ گھنگریالے بال اور گندم گوں رنگ کے ایک سرخ اونٹ پر جس کے کھجور کے چھال کی نکیل پڑی ہوئی ہے گویا میں ان کی طرف دیکھ رہا ہوں کہ وہ نشیب میں اتر رہے ہیں۔ بخاری


الزُّهْرِيُّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَا وَاللَّهِ مَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعِيسَی أَحْمَرُ وَلَکِنْ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ أَطُوفُ بِالْکَعْبَةِ فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبْطُ الشَّعَرِ يُهَادَی بَيْنَ رَجُلَيْنِ يَنْطِفُ رَأْسُهُ مَائً أَوْ يُهَرَاقُ رَأْسُهُ مَائً فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا ابْنُ مَرْيَمَ فَذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ جَسِيمٌ جَعْدُ الرَّأْسِ أَعْوَرُ عَيْنِهِ الْيُمْنَی کَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا هَذَا الدَّجَّالُ وَأَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ قَالَ الزُّهْرِيُّ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ هَلَکَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ۔ بخاری

دجال کی آنکھ پھولے ہوے انگور کی طرح

زہری سالم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ واللہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عیسیٰ کو سرخ رنگ کا نہیں کہا لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فرمایا کہ ایک دن میں خواب میں کعبہ کا طواف کررہا تھا تو دیکھا کہ ایک گندمی رنگ کا سیدھے بالوں والا آدمی دو آدمیوں کے درمیان چل رہا ہے اپنے سر سے پانی نچوڑ رہا تھا یا اپنے سر سے پانی بہا رہا تھا میں نے کہا یہ کون ہے ؟ لوگوں نے کہا یہ ابن مریم ہیں میں ادھر ادھر دیکھنے لگا تو دیکھتا ہوں کہ سرخ رنگ کا ایک فربہ آدمی پیچیدہ بالوں والا داہنی آنکھ سے کانا اس کی آنکھ پھولے انگور کی طرح تھی موجود ہے میں نے کہا یہ کون ہے ؟ لوگوں نے کہا یہ دجال ہے اور اس سے سب سے زیادہ مشابہ ابن قطن ہے زہری نے کہا ابن قطن قبیلہ خزاعہ کا ایک آدمی تھا جو زمانہ جاہلیت میں مرگیا تھا۔ بخاری

دجال کے ساتھ ٹھنڈے پانی اور آ گ کی حقیقت 

عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو لِحُذَيْفَةَ أَلَا تُحَدِّثُنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ مَعَ الدَّجَّالِ إِذَا خَرَجَ مَائً وَنَارًا فَأَمَّا الَّذِي يَرَی النَّاسُ أَنَّهَا النَّارُ فَمَائٌ بَارِدٌ وَأَمَّا الَّذِي يَرَی النَّاسُ أَنَّهُ مَائٌ بَارِدٌ فَنَارٌ تُحْرِقُ فَمَنْ أَدْرَکَ مِنْکُمْ فَلْيَقَعْ فِي الَّذِي يَرَی أَنَّهَا نَارٌ فَإِنَّهُ عَذْبٌ بَارِدٌ۔ بخاری

عقبہ بن عمرو (یعنی حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ) نے حذیفہ (رضی اللہ عنہ ) سے کہا تم ہمیں وہ باتیں کیوں نہیں سناتے جو تم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہیں انھوں نے کہا میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا جب دجال نکلے گا تو اس کے ساتھ پانی اور آگ ہوں گے پس جسے لوگ آگ سمجھ رہے ہوں گے وہ تو (حقیقت میں) ٹھنڈا پانی ہوگا اور جسے لوگ پانی سمجھ رہے ہوں گے وہ جلانے والی آگ ہوگی جو شخص تم میں سے دجال کو پائے تو اسے اس میں گرنا چاہیے جسے وہ آگ سمجھ رہا ہو اس لیے کہ وہ حقیقت میں ٹھنڈا اور شیریں پانی ہوگا۔ بخاری

قیامت کے قریب تیس جھوٹے دجال نبوت کے دعویدار

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّی يَقْتَتِلَ فِئَتَانِ فَيَکُونَ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ دَعْوَاهُمَا وَاحِدَةٌ وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّی يُبْعَثَ دَجَّالُونَ کَذَّابُونَ قَرِيبًا مِنْ ثَلَاثِينَ کُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ۔ بخاری

حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ )  روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ دو گروہ آپس میں لڑیں گے ان کے درمیان جنگ عظیم ہوگی اور ان دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہوگا اور اس وقت تک قیامت نہ ہوگی جب تک تقریبا تیس جھوٹ بولنے والے دجال پیدا نہ ہوں گے اور وہ سب یہی دعویٰ کریں گے کہ ہم اللہ کے رسول اور پیغمبر ہیں۔ بخاری

تیس جھوٹے دجال اور قیامت کی علامتیں

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّی تَقْتَتِلَ فِئَتَانِ عَظِيمَتَانِ يَکُونُ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ دَعْوَتُهُمَا وَاحِدَةٌ وَحَتَّی يُبْعَثَ دَجَّالُونَ کَذَّابُونَ قَرِيبٌ مِنْ ثَلَاثِينَ کُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ وَحَتَّی يُقْبَضَ الْعِلْمُ وَتَکْثُرَ الزَّلَازِلُ وَيَتَقَارَبَ الزَّمَانُ وَتَظْهَرَ الْفِتَنُ وَيَکْثُرَ الْهَرْجُ وَهُوَ الْقَتْلُ وَحَتَّی يَکْثُرَ فِيکُمْ الْمَالُ فَيَفِيضَ حَتَّی يُهِمَّ رَبَّ الْمَالِ مَنْ يَقْبَلُ صَدَقَتَهُ وَحَتَّی يَعْرِضَهُ عَلَيْهِ فَيَقُولَ الَّذِي يَعْرِضُهُ عَلَيْهِ لَا أَرَبَ لِي بِهِ وَحَتَّی يَتَطَاوَلَ النَّاسُ فِي الْبُنْيَانِ وَحَتَّی يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي مَکَانَهُ وَحَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا فَإِذَا طَلَعَتْ وَرَآهَا النَّاسُ يَعْنِي آمَنُوا أَجْمَعُونَ فَذَلِکَ حِينَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَکُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ کَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ نَشَرَ الرَّجُلَانِ ثَوْبَهُمَا بَيْنَهُمَا فَلَا يَتَبَايَعَانِهِ وَلَا يَطْوِيَانِهِ وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ انْصَرَفَ الرَّجُلُ بِلَبَنِ لِقْحَتِهِ فَلَا يَطْعَمُهُ وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَهُوَ يُلِيطُ حَوْضَهُ فَلَا يَسْقِي فِيهِ وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ رَفَعَ أُکْلَتَهُ إِلَی فِيهِ فَلَا يَطْعَمُهَا۔ بخاری

حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ )  روایت کرتے ہیں انھوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ قیامت قائم نہ ہوگی، یہاں تک کہ دو بڑے گروہ، آپس میں جنگ کریں گے اور ان کے درمیان زبردست خونریزی ہوگی، ان کا دعوی ایک ہوگا اور اس وقت تقریبا تیس دجال پیدا ہوں گے ان میں سے ہر ایک دعوی کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے اور علم اٹھالیا جائے گا، زلزلوں کی کثرت ہوگی اور زمانہ ایک دوسرے سے قریب ہوگا اور ہرج یعنی قتل کی زیادتی ہوگی اور اس وقت تم میں مال کی کثرت ہوگی کہ بہتا پھرے گا اور مال کا مالک قصد کرے گا کہ کوئی اس کے صدقہ کو قبول کرلے اور وہ اس کو پیش کرے گا اور جس کو پیش کرے گا وہ کہے گا کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں اور اس وقت لوگ بڑی بڑی عمارتوں میں فخر کرنے لگیں گے اور اس وقت ایک شخص کسی کی قبر کے پاس سے گزرے گا تو کہے گا کہ کاش میں اس جگہ ہوتا اور آفتاب مغرب سے طلوع ہوگا جب آفتاب مغرب سے طلوع ہوگا تو لوگ اسے دیکھیں گے، سب ایمان لے آئیں گے اس وقت کسی کا ایمان نفع نہ دے گا۔ جو پہلے ایمان نہ لایا یا اپنے ایمان میں نیکی نہ کی اور قیامت اس طرح قائم ہوگی کہ دو شخص کپڑے پھیلائے ہوں گے نہ تو خریدو فروخت کرنے پائیں گے اور نہ اسے لپیٹ سکیں گے اور قیامت اس حال میں قائم ہوگی کہ ایک شخص اونٹنی کا دودھ دوھ کر لائے گا لیکن اسے پی نہ سکے گا اور قیامت اس حال میں قائم ہوگی کہ ایک شخص اپنے مویشیوں کے لیے حوض درست کررہا ہوگا لیکن اس میں کھلانے پلانے کی قدرت نہ پائے گا اور قیامت اس طرح قائم ہوگی کہ ایک شخص اپنے منہ تک لقمہ اٹھائے گا لیکن کھانے نہ پائے گا۔ بخاری

دجال کے ساتھ روٹی کے پہاڑ پانی کی نہر کی حقیقت

قَيْسٌ قَالَ قَالَ لِي الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ مَا سَأَلَ أَحَدٌ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدَّجَّالِ أَکْثَرَ مَا سَأَلْتُهُ وَإِنَّهُ قَالَ لِي مَا يَضُرُّکَ مِنْهُ قُلْتُ لِأَنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّ مَعَهُ جَبَلَ خُبْزٍ وَنَهَرَ مَائٍ قَالَ هُوَ أَهْوَنُ عَلَی اللَّهِ مِنْ ذَلِکَ۔ بخاری

قیس، مغیرہ بن شعبہ (رضی اللہ عنہ ) سے روایت کرتے ہیں کہ دجال کے متعلق جس قدر میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کسی نے نہیں پوچھا، آپ نے مجھ سے فرمایا کہ تم کو اس سے کیا نقصان پہنچے گا ؟ میں نے عرض کیا کہ اس لیے کہ لوگ کہتے ہیں کہ اس کے پاس روٹی کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہوگی، آپ نے فرمایا وہ اللہ پر اسے یعنی اس بات سے کہ اس کو مومن کے گمراہ کرنے کا ذریعہ بنائے زیادہ آسان ہے ۔ بخاری

حدیث جساسہ اور دجال کا حال 

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ کِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ وَاللَّفْظُ لِعَبْدِ الْوَارِثِ بْنِ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ جَدِّي عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ ذَکْوَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُرَيْدَةَ حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ شَرَاحِيلَ الشَّعْبِيُّ شَعْبُ هَمْدَانَ أَنَّهُ سَأَلَ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ أُخْتَ الضَّحَّاکِ بْنِ قَيْسٍ وَکَانَتْ مِنْ الْمُهَاجِرَاتِ الْأُوَلِ فَقَالَ حَدِّثِينِي حَدِيثًا سَمِعْتِيهِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُسْنِدِيهِ إِلَی أَحَدٍ غَيْرِهِ فَقَالَتْ لَئِنْ شِئْتَ لَأَفْعَلَنَّ فَقَالَ لَهَا أَجَلْ حَدِّثِينِي فَقَالَتْ نَکَحْتُ ابْنَ الْمُغِيرَةِ وَهُوَ مِنْ خِيَارِ شَبَابِ قُرَيْشٍ يَوْمَئِذٍ فَأُصِيبَ فِي أَوَّلِ الْجِهَادِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا تَأَيَّمْتُ خَطَبَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَطَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی مَوْلَاهُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ وَکُنْتُ قَدْ حُدِّثْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَحَبَّنِي فَلْيُحِبَّ أُسَامَةَ فَلَمَّا کَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ أَمْرِي بِيَدِکَ فَأَنْکِحْنِي مَنْ شِئْتَ فَقَالَ انْتَقِلِي إِلَی أُمِّ شَرِيکٍ وَأُمُّ شَرِيکٍ امْرَأَةٌ غَنِيَّةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ عَظِيمَةُ النَّفَقَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَنْزِلُ عَلَيْهَا الضِّيفَانُ فَقُلْتُ سَأَفْعَلُ فَقَالَ لَا تَفْعَلِي إِنَّ أُمَّ شَرِيکٍ امْرَأَةٌ کَثِيرَةُ الضِّيفَانِ فَإِنِّي أَکْرَهُ أَنْ يَسْقُطَ عَنْکِ خِمَارُکِ أَوْ يَنْکَشِفَ الثَّوْبُ عَنْ سَاقَيْکِ فَيَرَی الْقَوْمُ مِنْکِ بَعْضَ مَا تَکْرَهِينَ وَلَکِنْ انْتَقِلِي إِلَی ابْنِ عَمِّکِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي فِهْرٍ فِهْرِ قُرَيْشٍ وَهُوَ مِنْ الْبَطْنِ الَّذِي هِيَ مِنْهُ فَانْتَقَلْتُ إِلَيْهِ فَلَمَّا انْقَضَتْ عِدَّتِي سَمِعْتُ نِدَائَ الْمُنَادِي مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنَادِي الصَّلَاةَ جَامِعَةً فَخَرَجْتُ إِلَی الْمَسْجِدِ فَصَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکُنْتُ فِي صَفِّ النِّسَائِ الَّتِي تَلِي ظُهُورَ الْقَوْمِ فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ جَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَضْحَکُ فَقَالَ لِيَلْزَمْ کُلُّ إِنْسَانٍ مُصَلَّاهُ ثُمَّ قَالَ أَتَدْرُونَ لِمَ جَمَعْتُکُمْ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ إِنِّي وَاللَّهِ مَا جَمَعْتُکُمْ لِرَغْبَةٍ وَلَا لِرَهْبَةٍ وَلَکِنْ جَمَعْتُکُمْ لِأَنَّ تَمِيمًا الدَّارِيَّ کَانَ رَجُلًا نَصْرَانِيًّا فَجَائَ فَبَايَعَ وَأَسْلَمَ وَحَدَّثَنِي حَدِيثًا وَافَقَ الَّذِي کُنْتُ أُحَدِّثُکُمْ عَنْ مَسِيحِ الدَّجَّالِ حَدَّثَنِي أَنَّهُ رَکِبَ فِي سَفِينَةٍ بَحْرِيَّةٍ مَعَ ثَلَاثِينَ رَجُلًا مِنْ لَخْمٍ وَجُذَامَ فَلَعِبَ بِهِمْ الْمَوْجُ شَهْرًا فِي الْبَحْرِ ثُمَّ أَرْفَئُوا إِلَی جَزِيرَةٍ فِي الْبَحْرِ حَتَّی مَغْرِبِ الشَّمْسِ فَجَلَسُوا فِي أَقْرُبْ السَّفِينَةِ فَدَخَلُوا الْجَزِيرَةَ فَلَقِيَتْهُمْ دَابَّةٌ أَهْلَبُ کَثِيرُ الشَّعَرِ لَا يَدْرُونَ مَا قُبُلُهُ مِنْ دُبُرِهِ مِنْ کَثْرَةِ الشَّعَرِ فَقَالُوا وَيْلَکِ مَا أَنْتِ فَقَالَتْ أَنَا الْجَسَّاسَةُ قَالُوا وَمَا الْجَسَّاسَةُ قَالَتْ أَيُّهَا الْقَوْمُ انْطَلِقُوا إِلَی هَذَا الرَّجُلِ فِي الدَّيْرِ فَإِنَّهُ إِلَی خَبَرِکُمْ بِالْأَشْوَاقِ قَالَ لَمَّا سَمَّتْ لَنَا رَجُلًا فَرِقْنَا مِنْهَا أَنْ تَکُونَ شَيْطَانَةً قَالَ فَانْطَلَقْنَا سِرَاعًا حَتَّی دَخَلْنَا الدَّيْرَ فَإِذَا فِيهِ أَعْظَمُ إِنْسَانٍ رَأَيْنَاهُ قَطُّ خَلْقًا وَأَشَدُّهُ وِثَاقًا مَجْمُوعَةٌ يَدَاهُ إِلَی عُنُقِهِ مَا بَيْنَ رُکْبَتَيْهِ إِلَی کَعْبَيْهِ بِالْحَدِيدِ قُلْنَا وَيْلَکَ مَا أَنْتَ قَالَ قَدْ قَدَرْتُمْ عَلَی خَبَرِي فَأَخْبِرُونِي مَا أَنْتُمْ قَالُوا نَحْنُ أُنَاسٌ مِنْ الْعَرَبِ رَکِبْنَا فِي سَفِينَةٍ بَحْرِيَّةٍ فَصَادَفْنَا الْبَحْرَ حِينَ اغْتَلَمَ فَلَعِبَ بِنَا الْمَوْجُ شَهْرًا ثُمَّ أَرْفَأْنَا إِلَی جَزِيرَتِکَ هَذِهِ فَجَلَسْنَا فِي أَقْرُبِهَا فَدَخَلْنَا الْجَزِيرَةَ فَلَقِيَتْنَا دَابَّةٌ أَهْلَبُ کَثِيرُ الشَّعَرِ لَا يُدْرَی مَا قُبُلُهُ مِنْ دُبُرِهِ مِنْ کَثْرَةِ الشَّعَرِ فَقُلْنَا وَيْلَکِ مَا أَنْتِ فَقَالَتْ أَنَا الْجَسَّاسَةُ قُلْنَا وَمَا الْجَسَّاسَةُ قَالَتْ اعْمِدُوا إِلَی هَذَا الرَّجُلِ فِي الدَّيْرِ فَإِنَّهُ إِلَی خَبَرِکُمْ بِالْأَشْوَاقِ فَأَقْبَلْنَا إِلَيْکَ سِرَاعًا وَفَزِعْنَا مِنْهَا وَلَمْ نَأْمَنْ أَنْ تَکُونَ شَيْطَانَةً فَقَالَ أَخْبِرُونِي عَنْ نَخْلِ بَيْسَانَ قُلْنَا عَنْ أَيِّ شَأْنِهَا تَسْتَخْبِرُ قَالَ أَسْأَلُکُمْ عَنْ نَخْلِهَا هَلْ يُثْمِرُ قُلْنَا لَهُ نَعَمْ قَالَ أَمَا إِنَّهُ يُوشِکُ أَنْ لَا تُثْمِرَ قَالَ أَخْبِرُونِي عَنْ بُحَيْرَةِ الطَّبَرِيَّةِ قُلْنَا عَنْ أَيِّ شَأْنِهَا تَسْتَخْبِرُ قَالَ هَلْ فِيهَا مَائٌ قَالُوا هِيَ کَثِيرَةُ الْمَائِ قَالَ أَمَا إِنَّ مَائَهَا يُوشِکُ أَنْ يَذْهَبَ قَالَ أَخْبِرُونِي عَنْ عَيْنِ زُغَرَ قَالُوا عَنْ أَيِّ شَأْنِهَا تَسْتَخْبِرُ قَالَ هَلْ فِي الْعَيْنِ مَائٌ وَهَلْ يَزْرَعُ أَهْلُهَا بِمَائِ الْعَيْنِ قُلْنَا لَهُ نَعَمْ هِيَ کَثِيرَةُ الْمَائِ وَأَهْلُهَا يَزْرَعُونَ مِنْ مَائِهَا قَالَ أَخْبِرُونِي عَنْ نَبِيِّ الْأُمِّيِّينَ مَا فَعَلَ قَالُوا قَدْ خَرَجَ مِنْ مَکَّةَ وَنَزَلَ يَثْرِبَ قَالَ أَقَاتَلَهُ الْعَرَبُ قُلْنَا نَعَمْ قَالَ کَيْفَ صَنَعَ بِهِمْ فَأَخْبَرْنَاهُ أَنَّهُ قَدْ ظَهَرَ عَلَی مَنْ يَلِيهِ مِنْ الْعَرَبِ وَأَطَاعُوهُ قَالَ لَهُمْ قَدْ کَانَ ذَلِکَ قُلْنَا نَعَمْ قَالَ أَمَا إِنَّ ذَاکَ خَيْرٌ لَهُمْ أَنْ يُطِيعُوهُ وَإِنِّي مُخْبِرُکُمْ عَنِّي إِنِّي أَنَا الْمَسِيحُ وَإِنِّي أُوشِکُ أَنْ يُؤْذَنَ لِي فِي الْخُرُوجِ فَأَخْرُجَ فَأَسِيرَ فِي الْأَرْضِ فَلَا أَدَعَ قَرْيَةً إِلَّا هَبَطْتُهَا فِي أَرْبَعِينَ لَيْلَةً غَيْرَ مَکَّةَ وَطَيْبَةَ فَهُمَا مُحَرَّمَتَانِ عَلَيَّ کِلْتَاهُمَا کُلَّمَا أَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَ وَاحِدَةً أَوْ وَاحِدًا مِنْهُمَا اسْتَقْبَلَنِي مَلَکٌ بِيَدِهِ السَّيْفُ صَلْتًا يَصُدُّنِي عَنْهَا وَإِنَّ عَلَی کُلِّ نَقْبٍ مِنْهَا مَلَائِکَةً يَحْرُسُونَهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَعَنَ بِمِخْصَرَتِهِ فِي الْمِنْبَرِ هَذِهِ طَيْبَةُ هَذِهِ طَيْبَةُ هَذِهِ طَيْبَةُ يَعْنِي الْمَدِينَةَ أَلَا هَلْ کُنْتُ حَدَّثْتُکُمْ ذَلِکَ فَقَالَ النَّاسُ نَعَمْ فَإِنَّهُ أَعْجَبَنِي حَدِيثُ تَمِيمٍ أَنَّهُ وَافَقَ الَّذِي کُنْتُ أُحَدِّثُکُمْ عَنْهُ وَعَنْ الْمَدِينَةِ وَمَکَّةَ أَلَا إِنَّهُ فِي بَحْرِ الشَّأْمِ أَوْ بَحْرِ الْيَمَنِ لَا بَلْ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مَا هُوَ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مَا هُوَ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مَا هُوَ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَی الْمَشْرِقِ قَالَتْ فَحَفِظْتُ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

حضرت عامر بن شراحیل شعبی سے روایت ہے کہ اس فاطمہ بنت قیس، ضحاک بن قیس کی بہن سے پوچھا کہ مجھے ایسی حدیث روایت کی جو آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خود سنی ہو اور اس میں کسی اور کا واسطہ بیان نہ کرنا حضرت فاطمہ نے کہا اگر تم چاہتے ہو تو میں ایسی حدیث روایت کرتی ہوں انھوں نے حضرت فاطمہ سے کہا ہاں ایسی حدیث مجھے بیان کرو تو انھوں نے کہا میں نے ابن مغیرہ سے نکاح کیا اور وہ ان دنوں قریش کے عمدہ نوجوان میں سے تھے اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جہاد میں شہید ہوگئے پس جب میں بیوہ ہوگئی تو حضرت عبدالرحمن بن عوف نے اصحاب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک جماعت میں مجھے پیغام نکاح دیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اپنے آزاد کردہ غلام اسامہ بن زید کے لیے پیغام نکاح دیا اور میں یہ حدیث سن چکی تھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو مجھ سے محبت کرتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اسامہ سے محبت کرے پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب مجھ سے (اس معاملہ میں) گفتگو کی تو میں نے عرض کیا میرا معاملہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سپرد ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جس سے چاہیں میرا نکاح کردیں آپ نے فرمایا ام شریک کے ہاں منتقل ہوجا اور ام شریک انصار میں سے غنی عورت تھیں اور اللہ کے راستہ میں بہت خرچ کرنے والی تھیں اس کے ہاں مہمان آتے رہتے تھے تو میں نے عرض کیا میں عنقریب ایسا کروں گی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو ایسا نہ کر کیونکہ ام شریک ایسی عورت ہیں جن کے پاس مہمان کثرت سے آتے رہتے ہیں میں اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ تجھ سے تیرا دو پٹپ گرجائے یا تیری پنڈلی سے کپڑا ہٹ جائے اور لوگ تیرا وہ بعض حصہ دیکھ لیں جسے تو ناپسند کرتی ہو بلکہ تو اپنے چچا زاد عبداللہ بن عمرو بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ  کے ہاں منتقل ہوجا اور وہ قریش کے خاندان بن فہر سے تعلق رکھتے ہیں (اور وہ اسی خاندان سے تھے جس سے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا  تھیں) میں ان کے پاس منتقل ہوگئی جب میری عدت پوری ہوگئی تو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے نداء دینے والے کی آواز سنی جو کہہ رہا تھا نماز کی جاعت ہونے والی ہے پس میں مسجد کی طرف نکلی اور میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز ادا کی اس حال میں کہ میں عورتوں کی اس صف میں تھی جو مردوں کی پشتوں سے ملی ہوئی تھی جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی نماز پوری کرلی تو مسکراتے ہوئے منبر پر تشریف فرما ہوئے تو فرمایا ہر آدمی اپنی نماز کی جگہ پر ہی بیٹھا رہے پھر فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میں نے تمہیں کیوں جمع کیا ہے صحابہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ کی قسم میں نے تمہیں کسی بات کی ترغیب یا اللہ سے ڈرانے کے لیے جمع نہیں کیا میں نے تمہیں صرف اس لیے جمع کیا ہے کہ تمیم داری نصرانی آدمی تھے پس وہ آئے اور اسلام پر بیعت کی اور مسلمان ہوگئے اور مجھے ایک بات بتائی جو اس خبر کے موافق ہے جو میں تمہیں دجال کے بارے میں پہلے ہی بتاچکا ہوں چنانچہ انھوں نے مجھے خبر دی کہ وہ بنو لخم اور بنو جذام کے تیس آدمیوں کے ساتھ ایک بحری کشتی میں سوار ہوئے پس انھیں ایک ماہ تک بحری موجیں دھکیلتی رہیں پھر وہ سمندر میں ایک جزیرہ کی طرف پہچنے یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا تو وہ چھوٹی چھوٹی کشتیوں میں بیٹھ کر جزیرہ کے اندر داخل ہوئے تو انھیں وہاں ایک جانور ملا جو موٹے اور گھنے بالوں والا تھا بالوں کی کثرت کی وجہ سے اس کا اگلا اور پچھلا حصہ وہ نہ پہچان سکے تو انھوں نے کہا تیرے لیے ہلاکت ہو تو کون ہے اس نے کہا اے قوم اس آدمی کی طرف گرجے میں چلو کیونکہ وہ تمہاری خبر کے بارے میں بہت شوق رکھتا ہے پس جب اس نے ہمارا نام لیا تو ہم گھبرا گئے کہ وہ کہیں جن ہی نہ ہو پس ہم جلدی جلدی چلے یہاں تک کہ گرجے میں داخل ہوگئے وہاں ایک بہت بڑا انسان تھا کہ اس سے پہلے ہم نے اتنا بڑا آدمی اتنی سختی کے ساتھ بندھا ہوا کہیں نہ دیکھا تھا اس کے دونوں ہاتھوں کو گردن کے ساتھ باندھا ہوا تھا اور گھٹنوں سے ٹخنوں تک لوہے کی زنجیروں سے جکڑا ہوا تھا ہم نے کہا تیرے لیے ہلاکت ہو تو کون ہے اس نے کہا تم میری خبر معلوم کرنے پر قادر ہو ہی گئے ہو تو تم ہی بتاؤ کہ تم کون ہو ؟ انھوں نے کہا ہم عرب کے لوگ ہیں ہم دریائی جہاز میں سوار ہوئے پس جب ہم سوار ہوئے تو سمندر کو جوش میں پایا پس موجیں ایک مہینہ تک ہم سے کھیلتی رہیں پھر ہمیں تمہارے اس جزیرہ تک پہنچا دیا پس ہم چھوٹی چھوٹی کشتیوں میں سوار ہوئے اور جزیرہ کے اندر داخل ہوگئے تو ہمیں بہت موٹے اور گھنے بالوں والا جانور ملا جس کے بالوں کی کثرت کی وجہ سے اس کا اگلا اور پچھلا حصہ پہچانا نہ جاتا تھا ہم نے کہا تیرے لیے ہلاکت ہو تو کون ہے اس نے کہا میں جساسہ ہوں ہم نے کہا جساسہ کیا ہوتا ہے اس نے کہا گرجے میں اس آدمی کا قصد کرو کیونکہ وہ تمہاری خبر کا بہت شوق رکھتا ہے پس ہم تیری طرف جلدی سے چلے اور ہم گھبرائے اور اس (جانور) سے پر امن نہ تھے کہ وہ جن ہو اس نے کہا مجھے بیسان کے باغ کے بارے میں خبر دو ہم نے کہا اس کی کس چیز کے بارے میں تم خبر معلوم کرنا چاہتے ہو اس نے کہا میں اس کی کھجوروں کے پھل کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں ہم نے اس سے کہا ہاں پھل آتا ہے اس نے کہا عنقریب یہ زمانہ آنے والا ہے کہ وہ درخت پھل نہ دیں گے اس نے کہا مجھے بحیرہ طبریہ کے بارے میں خبر دو ہم نے کہا اس کی کس چیز کے بارے میں تم خبر معلوم کرنا چاہتے ہو اس نے کہا کیا اس میں پانی ہے ہم نے کہا اس میں پانی کثرت کے ساتھ موجود ہے اس نے کہا عنقریب اس کا سارا پانی ختم ہوجائے گا اس نے کہا مجھے زغر کے چشمہ کے بارے میں بتاؤ ہم نے کہا اس کی کس چیز کے بارے میں تم معلوم کرنا چاہتے ہو اس نے کہا کیا اس چشمہ میں وہاں کے لوگ اس کے پانی سے کھیتی باڑی کرتے ہیں ہم نے کہا ہاں یہ کثیر پانی والا ہے اور وہاں کے لوگ اس کے پانی سے کھیتی باڑی کرتے ہیں پھر اس نے کہا مجھے امیوں کے نبی کے بارے میں خبر دو کہ اس نے کیا کیا ہم نے کہا وہ مکہ سے نکلے اور یثرب یعنی مدینہ میں اترے ہیں اس نے کہا کیا راستے میں عروہ (رض) نے جنگ کی ہے ہم نے کہا ہاں اس نے کہا اس نے اہل عرب کے ساتھ کیا سلوک کیا ہم نے اسے خبر دی کہ وہ اپنے ملحقہ حدود کے عرب پر غالب آگئے ہیں اور انھوں نے اس کی اطاعت کی ہے اس نے کہا کیا ایسا ہوچکا ہے ہم نے کہا ہاں اس نے کہا ان کے حق میں یہ بات بہتر ہے کہ وہ اس کے تابعدار ہوجائیں اور میں تمہیں اپنے بارے میں خبر دیتا ہوں کہ میں مسیح دجال ہوں عنقریب مجھے نکلنے کی اجازت دے دی جائے گی پس میں نکلوں گا اور میں زمین میں چکر لگاؤں گا اور چالیس راتوں میں ہر ہر بستی پر اتروں گا مکہ اور مدینہ طبیہ کے علاوہ کیونکہ ان دونوں پر داخل ہونا میرے لیے حرام کردیا جائے گا اور اس میں داخل ہونے سے مجھے روکا جائے گا اور اس کی ہر گھاٹی پر فرشتے پہرہ دار ہوں گے حضرت فاطمہ نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی انگلی کو منبر پر چبھویا اور فرمایا یہ طبیہ ہے یہ طبیہ ہے یہ طیبہ ہے یعنی مدینہ ہے کیا میں نے تمہیں یہ باتیں پہلے ہی بیان نہ کردیں تھیں لوگوں نے عرض کیا جی ہاں، فرمایا بیشک مجھے تمیم کی اس خبر سے خوشی ہوئی ہے کہ وہ اس حدیث کے موافق ہے جو میں نے تمہیں دجال اور مدینہ اور مکہ کے بارے میں بیان کی تھی آگاہ رہو دجال شام یا یمن کے سمندر میں ہے، نہیں بلکہ مشرق کی طرف ہے وہ مشرق کی طرف ہے وہ مشرق کی طرف ہے اور آپ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا پس میں نے یہ حدیث رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یاد کرلی۔ مسلم

حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَمْزَةَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَمِّهِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَتْبَعُ الدَّجَّالَ مِنْ يَهُودِ أَصْبَهَانَ سَبْعُونَ أَلْفًا عَلَيْهِمْ الطَّيَالِسَةُ

سبز چادروں والے ستر ہزار یہودی اور دجال 

حضرت انس بن مالک (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا أَصْبَهَانَ کے ستر ہزار یہودی دجال کے پیروکار ہوجائیں گے جن پر سبنر رنگ کی چادریں ہوں گی۔ مسلم

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ لَقِيَ ابْنُ عُمَرَ ابْنَ صَائِدٍ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ لَهُ قَوْلًا أَغْضَبَهُ فَانْتَفَخَ حَتَّی مَلَأَ السِّکَّةَ فَدَخَلَ ابْنُ عُمَرَ عَلَی حَفْصَةَ وَقَدْ بَلَغَهَا فَقَالَتْ لَهُ رَحِمَکَ اللَّهُ مَا أَرَدْتَ مِنْ ابْنِ صَائِدٍ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا يَخْرُجُ مِنْ غَضْبَةٍ يَغْضَبُهَا

دجال کا  غضب ناک ہو کر خروج کرنا

حضرت ابن عمر (رضی اللہ ) کی ابن صیاد سے مدینہ کے کسی راستہ میں ملاقات ہوگئی تو ابن عمر نے اس سے ایسی بات کہی جو اسے غصہ دلانے والی تھی پس وہ اتنا پھولا کہ راستہ بھر گیا پھر ابن عمر (رض) ام المومنین سیدہ حفصہ کے پاس حاضر ہوئے اور انھیں یہ خبر مل چکی تھی تو انھوں نے ابن عمر (رض) سے کہا اللہ آپ پر رحم فرمائے تو نے ابن صائد کے بارے میں کیا ارادہ کیا تھا کیا تو نہیں جانتا تھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ دجال کسی پر غصہ کرنے کی وجہ سے ہی نکلے گا۔ مسلم

دجال کا خروج اور سب سے بڑی شہادت

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ مِنْ أَهْلِ مَرْوَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِي الْوَدَّاکِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فَيَتَوَجَّهُ قِبَلَهُ رَجُلٌ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ فَتَلْقَاهُ الْمَسَالِحُ مَسَالِحُ الدَّجَّالِ فَيَقُولُونَ لَهُ أَيْنَ تَعْمِدُ فَيَقُولُ أَعْمِدُ إِلَی هَذَا الَّذِي خَرَجَ قَالَ فَيَقُولُونَ لَهُ أَوَ مَا تُؤْمِنُ بِرَبِّنَا فَيَقُولُ مَا بِرَبِّنَا خَفَائٌ فَيَقُولُونَ اقْتُلُوهُ فَيَقُولُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ أَلَيْسَ قَدْ نَهَاکُمْ رَبُّکُمْ أَنْ تَقْتُلُوا أَحَدًا دُونَهُ قَالَ فَيَنْطَلِقُونَ بِهِ إِلَی الدَّجَّالِ فَإِذَا رَآهُ الْمُؤْمِنُ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ هَذَا الدَّجَّالُ الَّذِي ذَکَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَيَأْمُرُ الدَّجَّالُ بِهِ فَيُشَبَّحُ فَيَقُولُ خُذُوهُ وَشُجُّوهُ فَيُوسَعُ ظَهْرُهُ وَبَطْنُهُ ضَرْبًا قَالَ فَيَقُولُ أَوَ مَا تُؤْمِنُ بِي قَالَ فَيَقُولُ أَنْتَ الْمَسِيحُ الْکَذَّابُ قَالَ فَيُؤْمَرُ بِهِ فَيُؤْشَرُ بِالْمِئْشَارِ مِنْ مَفْرِقِهِ حَتَّی يُفَرَّقَ بَيْنَ رِجْلَيْهِ قَالَ ثُمَّ يَمْشِي الدَّجَّالُ بَيْنَ الْقِطْعَتَيْنِ ثُمَّ يَقُولُ لَهُ قُمْ فَيَسْتَوِي قَائِمًا قَالَ ثُمَّ يَقُولُ لَهُ أَتُؤْمِنُ بِي فَيَقُولُ مَا ازْدَدْتُ فِيکَ إِلَّا بَصِيرَةً قَالَ ثُمَّ يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ لَا يَفْعَلُ بَعْدِي بِأَحَدٍ مِنْ النَّاسِ قَالَ فَيَأْخُذُهُ الدَّجَّالُ لِيَذْبَحَهُ فَيُجْعَلَ مَا بَيْنَ رَقَبَتِهِ إِلَی تَرْقُوَتِهِ نُحَاسًا فَلَا يَسْتَطِيعُ إِلَيْهِ سَبِيلًا قَالَ فَيَأْخُذُ بِيَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ فَيَقْذِفُ بِهِ فَيَحْسِبُ النَّاسُ أَنَّمَا قَذَفَهُ إِلَی النَّارِ وَإِنَّمَا أُلْقِيَ فِي الْجَنَّةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا أَعْظَمُ النَّاسِ شَهَادَةً عِنْدَ رَبِّ الْعَالَمِينَ

حضرت ابوسعید خدری (رضی اللہ عنہ ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا دجال نکلے گا تو مومنین میں ایک آدمی کی طرف متوجہ ہوگا تو اس سے دجال کے پہرہ دار ملیں گے وہ اس سے کہیں گے کہاں کا ارادہ ہے وہ کہے گا میں اس کی طرف کا ارادہ رکھتا ہوں جس کا خروج ہوا ہے وہ اس سے کہیں گے کیا تم ہمارے رب پر ایمان نہیں لاتے وہ کہے گا ہمارے رب میں تو کوئی پوشیدگی نہیں ہے تو وہ کہیں گے اسے قتل کردو پھر وہ ایک دوسرے سے کہیں گے کیا تم کو تمہارے رب نے منع نہیں کیا کہ تم اس کے علاوہ کسی کو قتل نہ کرنا پس وہ اس کو دجال کی طرف لے جائیں گے جب مومن اسے دیکھے گا تو کہے گا اے لوگو یہ دجال ہے جس کا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذکر کیا پھر دجال اس کا سر پھاڑ نے کا حکم دے گا تو کہے گا اسے پکڑ لو اور اس کا سر پھاڑ ڈالو پھر اس کی کمر اور پیٹ پر سخت ضرب لگوائے گا پھر دجال اس سے کہے گا کیا تو مجھ پر ایمان نہیں لاتا تو وہ کہے گا تو مسیح الکذاب ہے پھر دجال اسے آرے کے ساتھ چیرنے کا حکم دے گا اور اس کی مانگ سے شروع کر کے اس کے دونوں پاؤں تک کو آرے سے چیر کر جدا کردیا جائے گا پھر دجال اس کے جسم کے دونوں ٹکڑوں کے درمیان چلے گا پھر کہے گا کھڑا ہوجا تو وہ سیدھا ہو کر کھڑا ہوجائے گا پھر اس سے کہے گا کیا تو مجھ پر ایمان نہیں لاتا تو وہ کہے گا مجھے تیرے بارے میں پہلے سے زیادہ بصیرت عطا ہوگئی ہے پھر وہ کہے گا اے لوگو یہ دجال میرے بعد کسی بھی اور آدمی سے ایسا نہ کرسکے گا پھر دجال اسے ذبح کرنے کے لیے پکڑے گا اس کی گردن اور ہنسلی کے درمیان کی جگہ تانبے کی ہوجائے گی اور اسے ذبح کرنے کا کوئی راستہ نہ ملے گا پھر وہ اس کے ہاتھ اور پاؤں پکڑ کر پھینک دے گا تو وہ لوگ گمان کریں گے کہ اس نے اسے آگ کی طرف پھنکا ہے حالانکہ اسے جنت میں ڈال دیا جائے گا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ آدمی رب العالمین کے ہاں سب سے بڑی شہادت کا حامل ہوگا۔ مسلم

دجال اور لوگوں کا پہاڑوں کی طرف بھاگنا

حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ أَخْبَرَتْنِي أُمُّ شَرِيکٍ أَنَّهَا سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيَفِرَّنَّ النَّاسُ مِنْ الدَّجَّالِ فِي الْجِبَالِ قَالَتْ أُمُّ شَرِيکٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَيْنَ الْعَرَبُ يَوْمَئِذٍ قَالَ هُمْ قَلِيلٌ

حضرت ام شریک سے روایت ہے کہ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ لوگ دجال سے پہاڑوں کی طرف بھاگیں گے ام شریک نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ان دنوں عرب کہاں ہوں گے آپ نے فرمایا وہ بہت کم ہوں گے۔ مسلم

دجال کے خلاف قتال 

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَی الْحَقِّ ظَاهِرِينَ عَلَی مَنْ نَاوَأَهُمْ حَتَّی يُقَاتِلَ آخِرُهُمْ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ

حضرت عمران بن حصین (رضی اللہ عنہ ) سے روایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میری امت میں سے ایک گروہ ہمیشہ ایسا رہے گا جو حق کی خاطر لڑتا رہے گا۔ یہاں تک کہ آخر میں ایک گروہ دجال سے قتال کرے گا۔ ابوداود

فتنہ احلاس اور دجال 

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ الْحِمْصِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ حَدَّثَنِي الْعَلَائُ بْنُ عُتْبَةَ عَنْ عُمَيْرِ بْنِ هَانِئٍ الْعَنْسِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ کُنَّا قُعُودًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ فَذَکَرَ الْفِتَنَ فَأَکْثَرَ فِي ذِکْرِهَا حَتَّی ذَکَرَ فِتْنَةَ الْأَحْلَاسِ فَقَالَ قَائِلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا فِتْنَةُ الْأَحْلَاسِ قَالَ هِيَ هَرَبٌ وَحَرْبٌ ثُمَّ فِتْنَةُ السَّرَّائِ دَخَنُهَا مِنْ تَحْتِ قَدَمَيْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يَزْعُمُ أَنَّهُ مِنِّي وَلَيْسَ مِنِّي وَإِنَّمَا أَوْلِيَائِي الْمُتَّقُونَ ثُمَّ يَصْطَلِحُ النَّاسُ عَلَی رَجُلٍ کَوَرِکٍ عَلَی ضِلَعٍ ثُمَّ فِتْنَةُ الدُّهَيْمَائِ لَا تَدَعُ أَحَدًا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِلَّا لَطَمَتْهُ لَطْمَةً فَإِذَا قِيلَ انْقَضَتْ تَمَادَتْ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي کَافِرًا حَتَّی يَصِيرَ النَّاسُ إِلَی فُسْطَاطَيْنِ فُسْطَاطِ إِيمَانٍ لَا نِفَاقَ فِيهِ وَفُسْطَاطِ نِفَاقٍ لَا إِيمَانَ فِيهِ فَإِذَا کَانَ ذَاکُمْ فَانْتَظِرُوا الدَّجَّالَ مِنْ يَوْمِهِ أَوْ مِنْ غَدِهِ

حضرت عمیر بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر (رضی اللہ عنہ ) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ہم لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتنوں کا ذکر کیا اور بہت کثرت سے ان کا تذکرہ کیا یہاں تک کہ فتنہ احلاس کا ذکر کیا تو ایک کہنے لگا کہ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتنہ احلاس کیا ہے فرمایا کہ بھاگنا اور جنگ ہے پھر اس کے بعد سراء کا فتنہ ہے جس کا دھواں ایک ایسے آدمی کے پیر کے نیچے سے نکلے گا جو میرے گھر والوں میں سے ہوگا وہ یہ گمان کرے گا وہ مجھ سے ہے لیکن مجھ سے نہیں ہوگا اور بیشک میرے ولی دوست تو وہی ہیں جو متقی ہیں پھر لوگ ایک شخص پر اعتماد کریں جیسے کہ سرین، پسلی کے اوپر یعنی ایک کجی والے شخص پر اتفاق کریں گے پھر وہیماء کا فتنہ ہوگا اور اس میں امت میں کسی کو نہیں چھوڑے گا مگر یہ کہ اسے ایک طمانچہ مارے گا جب لوگ کہیں گے کہ فتنہ ختم ہوگیا تو وہ اور بڑھے گا اس میں آدمی صبح کو مومن ہوگا تو شام کو کافر ہوگا یہاں تک کہ لوگ دو خیموں کی طرف ہوجائیں ایک ایمان کا خیمہ جس میں نفاق نہیں ہوگا اور دوسرا نفاق کا خیمہ جس میں ایمان نہیں ہوگا پس اگر تم اس وقت ہو تو اس دن یا اس سے اگلے دن دجال کا انتظار کرو۔ ابوداود

حضرت عیسی علیہ السلام اورحضرت مہدی رضی اللہ عنہ کا دجال سے قتال

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ تَمَّامِ بْنِ بَزِيعٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَهْدِيُّ مِنِّي أَجْلَی الْجَبْهَةِ أَقْنَی الْأَنْفِ يَمْلَأُ الْأَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلًا کَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا وَظُلْمًا يَمْلِکُ سَبْعَ سِنِينَ

حضرت ابوسعید خدری (رضی اللہ عنہ ) نے فرمایا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مہدی مجھ سے ہوں گے روشن پیشانی اور بلند ناک والے ہوں گے زمین کو عدل و انصاف سے اس طرح بھریں گے جس طرح وہ ظم و جور سے بھر دی گئی تھی اور سات سال تک حکومت کریں گے، پھر اس کے بعد حضرت عیسیٰ نازل ہوجائیں گے جن کی اقتداء میں حضرت مہدی (رضی اللہ عنہ ) دجال سے لڑیں گے۔ابوداود

قسطنطنیہ کی فتح اور دجال کا خروج

حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ يَخَامِرَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمْرَانُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ خَرَابُ يَثْرِبَ وَخَرَابُ يَثْرِبَ خُرُوجُ الْمَلْحَمَةِ وَخُرُوجُ الْمَلْحَمَةِ فَتْحُ قُسْطَنْطِينِيَّةَ وَفَتْحُ الْقُسْطَنْطِينِيَّةِ خُرُوجُ الدَّجَّالِ ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَی فَخِذِ الَّذِي حَدَّثَهُ أَوْ مَنْکِبِهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ هَذَا لَحَقٌّ کَمَا أَنَّکَ هَاهُنَا أَوْ کَمَا أَنَّکَ قَاعِدٌ يَعْنِي مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ

حضرت معاذ بن جبل (رضی اللہ عنہ ) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ بیت المقدس کی آبادی مدینہ طیبہ کی تخریب جنگ وجدل کا سبب ہے اور جنگ وجدال قسطنطنیہ کی فتح کا سبب ہے اور قسطنطنیہ کی فتح دجال کے نکلنے کا سبب ہے پھر آپ نے اپنی حدیث بیان کرنے والے (معاذ) کی ران یا کندھے پر مارا اور فرمایا کہ کہ بیشک یہ ایسا ہونا اسی طرح سچ اور حق ہے جیسا کہ تمہارا یہاں ہونا یا یہاں بیٹھا ہونا حق ہے۔ ابوداود

قسطنطنیہ کی فتح اور دجال کا خروج سات ماہ بعد

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ سُفْيَانَ الْغَسَّانِيِّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ قُتَيْبٍ السَّکُونِيِّ عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَلْحَمَةُ الْکُبْرَی وَفَتْحُ الْقُسْطَنْطِينِيَّةِ وَخُرُوجُ الدَّجَّالِ فِي سَبْعَةِ أَشْهُرٍ

حضرت معاذ (رضی اللہ عنہ) بن جبل فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ایک عظیم فتنہ اور اس کے بعد فتح قسطنطنیہ اور دجال کا نکلنا سات ماہ کے اندر ہوگا۔ ابوداود

حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحِمْصِيُّ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ بَحِيرٍ عَنْ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ أَبِي بِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَ الْمَلْحَمَةِ وَفَتْحِ الْمَدِينَةِ سِتُّ سِنِينَ وَيَخْرُجُ الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ فِي السَّابِعَةِ قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ عِيسَی

حضرت عبداللہ بن بسر فرماتے ہیں کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا " فتنہ " اور مدینہ کی فتح چھ سال میں ہوگی اور مسیح دجال ساتویں سال نکلے گا "۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ یہ حدیث عیسیٰ بن یونس کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔ابوداود

دجال کا خروج اور قیامت کی بڑی نشانیاں

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ قَالَ جَائَ نَفَرٌ إِلَی مَرْوَانَ بِالْمَدِينَةِ فَسَمِعُوهُ يُحَدِّثُ فِي الْآيَاتِ أَنَّ أَوَّلَهَا الدَّجَّالُ قَالَ فَانْصَرَفْتُ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَحَدَّثْتُهُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَمْ يَقُلْ شَيْئًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَوَّلَ الْآيَاتِ خُرُوجًا طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا أَوْ الدَّابَّةُ عَلَی النَّاسِ ضُحًی فَأَيَّتُهُمَا کَانَتْ قَبْلَ صَاحِبَتِهَا فَالْأُخْرَی عَلَی أَثَرِهَا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَکَانَ يَقْرَأُ الْکُتُبَ وَأَظُنُّ أَوَّلَهُمَا خُرُوجًا طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا

حضرت ابوزرعہ فرماتے ہیں کہ چند افراد مدینہ طیبہ میں مروان کے پاس آئے تو انھوں نے اسے سنا کہ وہ علامات قیامت کے بارے میں حدیث بیان کررہا ہے کہ بیشک پہلی علامت دجال ہے۔ راوی (ابوزرعہ) کہتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ (رضی اللہ عنہ ) بن عمرو کے پاس چلا اور ان سے یہ بیان کیا تو عبداللہ (رضی اللہ عنہ ) نے فرمایا اس نے وہ کچھ نہیں کہا کہ جو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے کہ بیشک قیامت کی علامات میں سے پہلی علامت سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ہے یا دابہ الارض کا نکلنا لوگوں پر چاشت کے وقت۔ تو دونوں میں سے جو بھی پہلے ہوگی اپنے ساتھی سے تو دوسری فورا اس کے بعد ہوگی۔ عبداللہ (رضی اللہ عنہ ) کہتے ہیں اور وہ کتب (سماویہ توراۃ و انجیل وغیرہ) پڑھا کرتے تھے میرا خیال یہ ہے کہ دونوں میں سے پہلی نشانی سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ہے۔ ابوداود

جو دجال کی آواز سنے وہ کیا کرے

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ عَنْ أَبِي الدَّهْمَائِ قَالَ سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يُحَدِّثُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَمِعَ بِالدَّجَّالِ فَلْيَنْأَ عَنْهُ فَوَاللَّهِ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَأْتِيهِ وَهُوَ يَحْسِبُ أَنَّهُ مُؤْمِنٌ فَيَتَّبِعُهُ مِمَّا يَبْعَثُ بِهِ مِنْ الشُّبُهَاتِ أَوْ لِمَا يَبْعَثُ بِهِ مِنْ الشُّبُهَاتِ هَکَذَا قَالَ

حضرت عمران بن حصین (رضی اللہ عنہ ) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو شخص بھی دجال کی آواز سنے تو اسے چاہیے اس سے دور ہوجائے تو اللہ کی قسم بیشک ایک آدمی اس کے (دجال کے) پاس آئے گا اور وہ یہ گمان کرے گا کہ وہ مومن ہے تو اس کی اتباع کرے گا اس وجہ سے کہ اس کے پاس شبہات پھیلانے والی چیزیں ہوں گی فرمایا کہ اس وجہ سے کہ وہ شبھات پھیلائے گا۔ ابوداود

دجال کی شکل و شباہت

حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنِي بَحِيرٌ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنِّي قَدْ حَدَّثْتُکُمْ عَنْ الدَّجَّالِ حَتَّی خَشِيتُ أَنْ لَا تَعْقِلُوا إِنَّ مَسِيحَ الدَّجَّالِ رَجُلٌ قَصِيرٌ أَفْحَجُ جَعْدٌ أَعْوَرُ مَطْمُوسُ الْعَيْنِ لَيْسَ بِنَاتِئَةٍ وَلَا حَجْرَائَ فَإِنْ أُلْبِسَ عَلَيْکُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّ رَبَّکُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ قَالَ أَبُو دَاوُد عَمْرُو بْنُ الْأَسْوَدِ وَلِي الْقَضَائَ

حضرت عبادہ بن صامت (رضی اللہ ) نے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ بیشک میں تمہیں دجال کے بارے میں خبر دے چکا ہوں یہاں تک کہ مجھے یہ خوف ہوا کہ کہیں تم یہ نہ سمجھ بیٹھو کہ مسیح دجال کئی لوگ ہیں وہ تو پست قد، گھنگریالے بال والا کانا ہے جس کی ایک آنکھ مٹی ہوئی ہے نہ تو بہت اونچی اور نہ بالکل اندر گھسی ہے پھر بھی اگر تمہیں (اس کو پہنچاننے میں) اشتباہ ہوجائے تو یہ جان رکھو کہ بیشک تمہارا پروردگار کانا نہیں ہے۔ امام ابوداؤد (رح) کہ عمرو بن الاسود والی قضاء تھے۔ ابوداود

دجال کے فتنے سے بچاو کا طریقہ 

حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ الدِّمَشْقِيُّ الْمُؤَذِّنُ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ جَابِرٍ الطَّائِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ الْکِلَابِيِّ قَالَ ذَکَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالَ فَقَالَ إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيکُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَکُمْ وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيکُمْ فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ فَمَنْ أَدْرَکَهُ مِنْکُمْ فَلْيَقْرَأْ عَلَيْهِ فَوَاتِحَ سُورَةِ الْکَهْفِ فَإِنَّهَا جِوَارُکُمْ مِنْ فِتْنَتِهِ قُلْنَا وَمَا لَبْثُهُ فِي الْأَرْضِ قَالَ أَرْبَعُونَ يَوْمًا يَوْمٌ کَسَنَةٍ وَيَوْمٌ کَشَهْرٍ وَيَوْمٌ کَجُمُعَةٍ وَسَائِرُ أَيَّامِهِ کَأَيَّامِکُمْ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي کَسَنَةٍ أَتَکْفِينَا فِيهِ صَلَاةُ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ قَالَ لَا اقْدُرُوا لَهُ قَدْرَهُ ثُمَّ يَنْزِلُ عِيسَی ابْنُ مَرْيَمَ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَائِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ فَيُدْرِکُهُ عِنْدَ بَابِ لُدٍّ فَيَقْتُلُهُ

حضرت نو اس بن سمعان الکلانی (رضی اللہ عنہ ) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دجال کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر وہ نکلا تو پھر میں اس کا حجت کرنے والا ہوں گا تمہارے علاوہ (تمہاری طرف سے) اور اگر میرے بعد نکلا تو ہر شخص خود ہی اس کا حجت کرنے والا ہوگا اور اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کے اوپر میرے خلیفہ ہیں پس تم میں سے جو اسے پائے تو اس کے اوپر سورت کہف کی ابتدائی آیات پڑھیں اس لیے کہ وہ آیات دجال کے فتنہ سے تمہاری پناہ گاہ ہیں ہم نے عرض کیا کہ وہ زمین پر کب تک رہے گا ؟ فرمایا کہ چالیس دن تک اور ایک دن ایک سال کے برابر ہوگا کہ اور ایک دن ایک ماہ کے برابر اور ایک دن جمعہ (پورے ہفتہ) کے برابر اور بقیہ تمام دن تمہارے ایام کی طرح ہوں گے ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ جو ایک سال کا ایک دن ہوگا کیا اس میں ہمارے لیے ایک ہی دن رات کی نمازیں کافی ہوں گی فرمایا کہ نہیں بلکہ اس دن کے اعتبار سے اندازہ کرلینا پھر عیسیٰ بن مریم نازل ہوں گے جامع مسجد دمشق کے مشرقی سفید منارہ پر اور وہ اسے (دجال کو) باب لد کے قریب پائیں گے تو اسے قتل کردیں گے۔ ابوداود

سورہ کہف کی ابتدائی اور آخری آیات کی فضیلت اور دجال

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ حَدِيثِ أَبِي الدَّرْدَائِ يَرْوِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَفِظَ عَشْرَ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ سُورَةِ الْکَهْفِ عُصِمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَکَذَا قَالَ هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ قَتَادَةَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ مَنْ حَفِظَ مِنْ خَوَاتِيمِ سُورَةِ الْکَهْفِ و قَالَ شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ مِنْ آخِرِ الْکَهْفِ

حضرت ابوالدرداء کی حدیث سے روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس شخص نے سورت کہف کی ابتدائی دس آیات حفظ کیں تو وہ دجال کے فتنہ سے محفوظ کردیا جائے گا امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اسی طرح ہشام الدستوائی نے قتادہ (رض) سے روایت کیا ہے سوائے انھوں نے کہا کہ جس نے سورت کہف کی آخری آیات یاد کیں جبکہ شعبہ نے اپنی روایت میں سورت کہف کے آخر کا ذکر کیا ہے۔ ابوداود

دجال کو کون قتل کرے گا

حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَی عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ آدَمَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ يَعْنِي عِيسَی وَإِنَّهُ نَازِلٌ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَاعْرِفُوهُ رَجُلٌ مَرْبُوعٌ إِلَی الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ بَيْنَ مُمَصَّرَتَيْنِ کَأَنَّ رَأْسَهُ يَقْطُرُ وَإِنْ لَمْ يُصِبْهُ بَلَلٌ فَيُقَاتِلُ النَّاسَ عَلَی الْإِسْلَامِ فَيَدُقُّ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ وَيُهْلِکُ اللَّهُ فِي زَمَانِهِ الْمِلَلَ کُلَّهَا إِلَّا الْإِسْلَامَ وَيُهْلِکُ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ فَيَمْکُثُ فِي الْأَرْضِ أَرْبَعِينَ سَنَةً ثُمَّ يُتَوَفَّی فَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ

حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ ) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میرے اور عیسیٰ (علیہ السلام) کے درمیان کوئی نبی نہیں ہوگا اور بیشک وہ اتریں گے پس جب تم انھیں دیکھو تو انھیں پہچان لو کہ وہ سرخ وسفید رنگ کے درمیانی رنگ کے مرد ہیں درمیانے قدوقامت کے ہیں گویا کہ ان کے سر سے پانی ٹپک رہا ہوگا اگرچہ وہ تر نہیں ہوگا پس وہ لوگوں سے اسلام پر قتال کریں گے۔ صلیب کو توڑ دیں گے اور خنزیر کو قتل کریں گے اور جزیہ موقوف کردیں گے اور اللہ تعالیٰ ان کے زمانہ میں تمام اقوام مذاہب کو ہلاک کردیں گے سوائے اسلام ( اور مسلمانوں) کے اور مسیح دجال کو بھی ہلاک کردیں گے پھر دنیا میں چالیس برس تک رہیں گے پھر انتقال کر جائیں گے اور مسلمان ان پر نماز جنازہ پڑھیں گے۔ ابوداود

تقدیر کے منکر اور دجال کے گروہ 

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُمَرَ مَوْلَی غُفْرَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِکُلِّ أُمَّةٍ مَجُوسٌ وَمَجُوسُ هَذِهِ الْأُمَّةِ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا قَدَرَ مَنْ مَاتَ مِنْهُمْ فَلَا تَشْهَدُوا جَنَازَتَهُ وَمَنْ مَرِضَ مِنْهُمْ فَلَا تَعُودُوهُمْ وَهُمْ شِيعَةُ الدَّجَّالِ وَحَقٌّ عَلَی اللَّهِ أَنْ يُلْحِقَهُمْ بِالدَّجَّالِ

حضرت حذیفہ (رضی اللہ عنہ ) بن یمان نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد کہ ہر امت میں مجوسی ہیں اور میری امت کے مجوسی وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ تقدیر نہیں ہے۔ ان میں سے جو مرجائے تو تم اس کے جنازے میں شریک نہ ہو اور جو ان میں سے بیمار ہوجائے تو ان کی عیادت نہ کرو اور وہ دجال کے گروہ ہیں اور اللہ تعالیٰ کا ان پر حق ہے کہ ان کو دجال سے ملادے۔ ابوداود

خوارج کی نشانیاں دجال کے ساتھی

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ الْبَصْرِيُّ الْحَرَّانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ شَرِيکِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ کُنْتُ أَتَمَنَّی أَنْ أَلْقَی رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ عَنْ الْخَوَارِجِ فَلَقِيتُ أَبَا بَرْزَةَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقُلْتُ لَهُ هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ الْخَوَارِجَ فَقَالَ نَعَمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُذُنِي وَرَأَيْتُهُ بِعَيْنِي أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ فَقَسَمَهُ فَأَعْطَی مَنْ عَنْ يَمِينِهِ وَمَنْ عَنْ شِمَالِهِ وَلَمْ يُعْطِ مَنْ وَرَائَهُ شَيْئًا فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ وَرَائِهِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ مَا عَدَلْتَ فِي الْقِسْمَةِ رَجُلٌ أَسْوَدُ مَطْمُومُ الشَّعْرِ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَبْيَضَانِ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَضَبًا شَدِيدًا وَقَالَ وَاللَّهِ لَا تَجِدُونَ بَعْدِي رَجُلًا هُوَ أَعْدَلُ مِنِّي ثُمَّ قَالَ يَخْرُجُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ کَأَنَّ هَذَا مِنْهُمْ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الْإِسْلَامِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ سِيمَاهُمْ التَّحْلِيقُ لَا يَزَالُونَ يَخْرُجُونَ حَتَّی يَخْرُجَ آخِرُهُمْ مَعَ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ رَحِمَهُ اللَّهُ شَرِيکُ بْنُ شِهَابٍ لَيْسَ بِذَلِکَ الْمَشْهُورِ

شریک بن شہاب سے روایت ہے کہ مجھ کو تمنا تھی کہ میں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کسی صحابی سے ملاقات کروں۔ اتفاق سے میں نے عید کے دن حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ  سے ملاقات کی اور ان کے چند احباب کے ساتھ ملاقات کی میں نے ان سے دریافت کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ خوارج کے متعلق سنا ہے ؟ انھوں نے فرمایا جی ہاں۔ میں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اپنے کان سے سنا ہے اور میں نے اپنی آنکھ سے دیکھا ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں کچھ مال آیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ مال ان حضرات کو تقسیم فرما دیا جو کہ دائیں جانب اور بائیں جانب بیٹھے ہوئے تھے اور جو لوگ پیچھے کی طرف بیٹھے تھے ان کو کچھ عطاء نہیں فرمایا چنانچہ ان میں سے ایک شخص کھڑا ہوا اور عرض کیا اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مال انصاف سے تقسیم نہیں فرمایا وہ ایک سانولے (یعنی گندمی) رنگ کا شخص تھا کہ جس کا سر منڈا ہوا تھا اور وہ سفید کپڑے پہنے ہوئے تھا یہ بات سن کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بہت سخت ناراض ہوگئے اور فرمایا اللہ کی قسم ! تم لوگ میرے بعد مجھ سے بڑھ کر کسی دوسرے کو (اس طریقہ سے) انصاف سے کام لیتے ہوئے نہیں دیکھو گے۔ پھر فرمایا آخر دور میں کچھ لوگ پیدا ہوں گے یہ آدمی بھی ان میں سے ہے کہ وہ لوگ قرآن کریم کی تلاوت کریں گے لیکن قرآن کریم ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا وہ لوگ دائرہ اسلام سے اس طریقہ سے خارج ہوں گے کہ جس طریقہ سے تیر شکار سے فارغ ہوجاتا ہے ان کی نشانی یہ ہے کہ وہ لوگ سر منڈے ہوئے ہوں گے ہمیشہ نکلتے رہیں گے یہاں تک کہ ان کے پیچھے لوگ دجال ملعون کے ساتھ نکلیں گے۔ جس وقت ان لوگوں سے ملاقات کرو تو ان کو قتل کر ڈالو۔ وہ لوگ بدترین لوگ ہیں اور تمام مخلوقات سے برے انسان ہیں۔ نسائی

دجال کا مشرقی زمین خراسان سے خروج

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَا حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ سُبَيْعٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ عَنْ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الدَّجَّالُ يَخْرُجُ مِنْ أَرْضٍ بِالْمَشْرِقِ يُقَالُ لَهَا خُرَاسَانُ يَتْبَعُهُ أَقْوَامٌ کَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَائِشَةَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَوْذَبٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي التَّيَّاحِ

حضرت ابوبکر صدیق (رضی اللہ عنہ ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا دجال مشرق کی ایک زمین سے نکلے گا جسے خراساں کہا جاتا ہے اس کے ساتھ ایسے لوگ ہوں گے جن کے چہرے ڈھالوں کی طرح چپٹے ہوں گے اس باب میں حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ ) اور عائشہ صدیقہ (رضی اللہ عنہا) سے بھی احادیث منقول ہیں یہ حدیث حسن غریب ہے عبداللہ بن شوذب بھی اسے ابوتیاح سے نقل کرتے ہیں اور یہ ابوتیاح کی حدیث سے پہچانی جاتی ہے ۔نسائی

دجال کے ماں باپ کی شکل و شباہت

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْکُثُ أَبُو الدَّجَّالِ وَأُمُّهُ ثَلَاثِينَ عَامًا لَا يُولَدُ لَهُمَا وَلَدٌ ثُمَّ يُولَدُ لَهُمَا غُلَامٌ أَعْوَرُ أَضَرُّ شَيْئٍ وَأَقَلُّهُ مَنْفَعَةً تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ ثُمَّ نَعَتَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ فَقَالَ أَبُوهُ طِوَالٌ ضَرْبُ اللَّحْمِ کَأَنَّ أَنْفَهُ مِنْقَارٌ وَأُمُّهُ فِرْضَاخِيَّةٌ طَوِيلَةُ الْيَدَيْنِ فَقَالَ أَبُو بَکْرَةَ فَسَمِعْنَا بِمَوْلُودٍ فِي الْيَهُودِ بِالْمَدِينَةِ فَذَهَبْتُ أَنَا وَالزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ حَتَّی دَخَلْنَا عَلَی أَبَوَيْهِ فَإِذَا نَعْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمَا فَقُلْنَا هَلْ لَکُمَا وَلَدٌ فَقَالَا مَکَثْنَا ثَلَاثِينَ عَامًا لَا يُولَدُ لَنَا وَلَدٌ ثُمَّ وُلِدَ لَنَا غُلَامٌ أَعْوَرُ أَضَرُّ شَيْئٍ وَأَقَلُّهُ مَنْفَعَةً تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ قَالَ فَخَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِمَا فَإِذَا هُوَ مُنْجَدِلٌ فِي الشَّمْسِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ وَلَهُ هَمْهَمَةٌ فَتَکَشَّفَ عَنْ رَأْسِهِ فَقَالَ مَا قُلْتُمَا قُلْنَا وَهَلْ سَمِعْتَ مَا قُلْنَا قَالَ نَعَمْ تَنَامُ عَيْنَايَ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ

حضرت عبدالرحمن بن ابی بکررضی اللہ عنہ  اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا دجال کے ماں باپ کے ہاں تیس سال تک اولاد نہ ہوگی اس کے بعد ایک لڑکا پیدا ہوگا اس کی آنکھیں سوئیں گی دل نہیں سوئے گا پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے والدین کا حلیہ وغیرہ بیان کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس کا باپ کافی لمبا اور دبلا پتلا ہوگا اور اس کی ناک مرغ کی چونچ کی طرح ہوگی جبکہ اس کی ماں لمبے لمبے پستان والی عورت ہوگی ابوبکرہ فرماتے ہیں کہ پھر میں نے یہودیوں کے ہاں ایک بچے کی ولادت کا سنا تو میں اور زبیر بن عوام اسے دیکھنے کے لیے گئے ہم نے اس کے ماں باپ کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیان کردہ اوصاف کے مطابق پایا میں نے ان سے پوچھا کیا تمہاری اولاد ہے انھوں نے کہ ہم تیس سال تک بےاولاد رہے پھر ہمارے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا جو کانا ہے اور اس میں نفع سے زیادہ ضرر ہے اس کی آنکھیں سوتی ہیں اور دل نہیں سوتا پھر ہم ان کے پاس سے نکلے تو اچانک اس لڑکے پر نظر پڑگئی وہ ایک موٹی روئیں دار چادر میں دھوپ میں پڑا ہوا کچھ بڑ بڑا رہا تھا اتنے میں اس نے اپنے سر سے چادر اٹھائی اور پوچھا تم نے کیا کہا ہم نے کہا تو نے ہماری بات کو سنا ہے کہنے لگا ہاں سنا ہے میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا یہ حدیث حسن غریب ہے اور ہم اسے صرف سلمہ کی روایت سے جانتے ہیں۔نسائی

سورہ کہف کی ابتدائی تین آیات کی فضیلت اور دجال

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَرَأَ ثَلَاثَ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ الْکَهْفِ عُصِمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

حضرت ابودرداء (رضی اللہ عنہ) کہتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس نے سورت کہف کی پہلی تین آیتیں پڑھیں۔ وہ دجال کے فتنے سے محفوظ کردیا گیا۔ محمد بن بشار، معاذ بن ہشام اور وہ اپنے والد سے اس سند سے اسی کی مانند حدیث نقل کرتے ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ نسائی

دجال کا خروج اور قرآن کے بے عمل قاری

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَنْشَأُ نَشْئٌ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ کُلَّمَا خَرَجَ قَرْنٌ قُطِعَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ کُلَّمَا خَرَجَ قَرْنٌ قُطِعَ أَکْثَرَ مِنْ عِشْرِينَ مَرَّةً حَتَّی يَخْرُجَ فِي عِرَاضِهِمْ الدَّجَّالُ

حضرت عبداللہ بن عمر  رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ایک قوم پیدا ہوگی جو قرآن کو پڑھیں گے اور قرآن ان کے نرخرے سے تجاوز نہیں کرے گا، جب بھی وہ ابھریں گے کاٹ دئیے جائیں گے، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب کبھی وہ ابھریں گے کاٹ دئیے جائیں گے (اور ایسا) بیس مرتبہ سے زیادہ ہوگا یہاں تک کہ ان کی جماعت میں سے دجال خروج ہوگا۔ نسائی

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 


Comments

Popular posts from this blog

شرح تعبیر و خواب(سید ظہیر حسین شاہ رفاعی) Sharah Tabeer o Khawab by Syed Zaheer Hussain Shah Refai

#yom E Arfa Syed Zaheer Hussain Refai.#یوم عرفہ# سید ظہیر حسین شاہ رفاعی#