استغفار کی فضیلت (سید ظہیر حسین شاہ رفاعی

 


 

 

یہ تربیتی نصاب طلباءو طالبات کے لیے مرتب کیا گیا ہے۔زندگی کے عام شعبے کے لوگ بھی اس استفادہ کر سکتے ہیں۔احادیث کی طویل اسناد کے ساتھ ساتھ تحکیم کو ترجمہ میں مد نظر نہیں رکھا گیا۔دوران مطالعہ اگر کوئی غلطی آپ کی نظر سے گزرے میرے وٹس ایپ نمبر 03044653433پر نشاندہی کر دیں ۔تاکہ اسے دور کیا جا سکے۔شکریہ

سید ظہیر حسین شاہ رفاعی

 

 

 

 

 

 

 

بے حیائی فحاشی کے بعد استغفار کرنا

وَالَّذِيْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَةً اَوْ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ ذَكَرُوا اللّٰهَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِھِمْ ۠ وَ مَنْ يَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللّٰهُ ڞ وَلَمْ يُصِرُّوْا عَلٰي مَا فَعَلُوْا وَھُمْ يَعْلَمُوْنَ    ترجمہ تبیان القرآن :  اور جن لوگوں نے جب کوئی بےحیائی کا کام کیا یا اپنی جانوں پر ظلم کیا تو انھوں نے اللہ کو یاد کیا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگی اور اللہ کے سوا کون گناہوں کو بخشتا ہے، اور انھوں نے دانستہ ان کاموں پر اصرار نہیں کیا۔سورۃ آل عمران : آیت 135

جانوں پر ظلم کرنے کے بعد استغفار کے لیے دربار رسالت میں حاضری

وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِيُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰهِ ۭ وَلَوْ اَنَّھُمْ اِذْ ظَّلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ جَاۗءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَاسْتَغْفَرَ لَھُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِـيْمًا    ۔ترجمہ تبیان القرآن :  اور ہم نے ہر رسول کو صرف اس لیے بھیجا ہے کہ اللہ کے اذن سے اس کی اطاعت کی جائے اور جب یہ اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھے تھے تو یہ آپ کے پاس آجاتے پھر اللہ سے مغفرت طلب کرتے اور رسول بھی ان کے لیے استغفار کرتے تو یہ ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا، بےحد رحم فرمانیوالا پاتے۔سورۃ النسآء : آیت 64

حاملین عرش فرشتوں کا مومنین کے لیے استغفار کرنا

اَلَّذِيْنَ يَحْمِلُوْنَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهٗ يُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيُؤْمِنُوْنَ بِهٖ وَيَسْتَغْفِرُوْنَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ۚ رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَّحْمَةً وَّعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِيْنَ تَابُوْا وَاتَّبَعُوْا سَبِيْلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَــحِيْمِ     ﴿۔ترجمہ تبیان القرآن :  وہ فرشتے جو عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں اور جو اس کے گرد ہیں وہ سب اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے ہیں اور اس پر امان رکھتے ہیں اور مؤمنوں کے لیے مغفرت طلب کرتے ہیں، اے ہمارے رب ! تیری رحمت اور تیرا علم ہر چیز کو محیط ہے سو تو ان لوگوں کی مغفرت فرما جنہوں نے توبہ کی ہے اور تیرے راستہ کی اتباع کی ہے اور تو ان کو دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔سورۃ غافر : آیت 7

فرشتوں کا اہل زمین کے لیے استغفار کرنا

تَكَادُ السَّمٰوٰتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْ فَوْقِهِنَّ وَالْمَلٰۗىِٕكَةُ يُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيَسْتَغْفِرُوْنَ لِمَنْ فِي الْاَرْضِ ۭ اَلَآ اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ   ۔﴾ترجمہ تبیان القرآن :  عنقریب آسمان (اس کی ہیبت سے) اپنے اوپر پھٹ پڑیں گے اور فرشتے اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح پڑھتے رہتے ہیں اور زمین والوں کے لیے مغفرت طلب کرتے رہتے ہیں، سنو ! بیشک اللہ ہی بہت بخشنے والا، بےحد رحم فرمانے والا ہے۔الشورى : آیت 5

تہجد سحری استغفار کا بہترین وقت

وَبِالْاَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُوْنَ      ترجمہ تبیان القرآن :  اور رات کے پچھلے پہر مغفرت طلب کرتے تھے۔سورۃ الذاريات : آیت 18

آسمانی برکات کثرت اموال کثرت ابنا کثرت باغات کے لیے استغفاربہترین وظیفہ

فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا (10) يُرْسِلِ السَّمَاء عَلَيْكُم مِّدْرَارًا (11) وَيُمْدِدْكُمْ بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَل لَّكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَل لَّكُمْ أَنْهَارًا (12)

پس میں نے ان سے کہا : تم اپنے رب سے معافی مانگو، بیشک وہ بہت زیادہ معاف فرمانے والا ہے ۔ وہ تم پر موسلا دھار بارش نازل فرمائے گا ۔ اور مالوں اور بیٹوں سے تمہاری مدد فرمائے گا اور تمہارے لیے باغات اگائے گا اور تمہارے لیے دریا بہائے گا ۔ترجمہ تبیان القرآن آیات 10۔11۔12

آسمان زمین کے کنارے گناہوں سے  بھر دینے پر استغفار کرنا

حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَاق الْجَوْهَرِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ فَائِدٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ بَكْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيَّ، يَقُولُ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏  قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى:‏‏‏‏ يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّكَ مَا دَعَوْتَنِي وَرَجَوْتَنِي غَفَرْتُ لَكَ عَلَى مَا كَانَ فِيكَ وَلَا أُبَالِي، ‏‏‏‏‏‏يَا ابْنَ آدَمَ لَوْ بَلَغَتْ ذُنُوبُكَ عَنَانَ السَّمَاءِ ثُمَّ اسْتَغْفَرْتَنِي غَفَرْتُ لَكَ وَلَا أُبَالِي، ‏‏‏‏‏‏يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّكَ لَوْ أَتَيْتَنِي بِقُرَابِ الْأَرْضِ خَطَايَا ثُمَّ لَقِيتَنِي لَا تُشْرِكُ بِي شَيْئًا لَأَتَيْتُكَ بِقُرَابِهَا مَغْفِرَةً . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ:جامع ترمذی حدیث نمبر: 3540

انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺکو فرماتے ہوئے سنا۔اللہ کہتا ہے: اے آدم کے بیٹے! جب تک تو مجھ سے دعائیں کرتا رہے گا اور مجھ سے اپنی امیدیں اور توقعات وابستہ رکھے گا میں تجھے بخشتا رہوں گا، چاہے تیرے گناہ کسی بھی درجے پر پہنچے ہوئے ہوں، مجھے کسی بات کی پرواہ و ڈر نہیں ہے، اے آدم کے بیٹے! اگر تیرے گناہ آسمان کو چھونے لگیں پھر تو مجھ سے استغفار کرنے لگے تو میں تجھے بخش دوں گا اور مجھے کسی بات کی پرواہ نہ ہوگی۔ اے آدم کے بیٹے! اگر تو زمین برابر بھی گناہ کر بیٹھے اور پھر مجھ سے  (مغفرت طلب کرنے کے لیے)  ملے لیکن میرے ساتھ کسی طرح کا شرک نہ کیا ہو تو میں تیرے پاس اس کے برابر مغفرت لے کر آؤں گا  (اور تجھے بخش دوں گا)

گرہن لگنے پر استغفار کا حکم

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُوسَى ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ خَسَفَتِ الشَّمْسُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزِعًا يَخْشَى أَنْ تَكُونَ السَّاعَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَى الْمَسْجِدَ فَصَلَّى بِأَطْوَلِ قِيَامٍ وَرُكُوعٍ وَسُجُودٍ رَأَيْتُهُ قَطُّ يَفْعَلُهُ وَقَالَ هَذِهِ الْآيَاتُ الَّتِي يُرْسِلُ اللَّهُ لَا تَكُونُ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ يُخَوِّفُ اللَّهُ بِهِ عِبَادَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا رَأَيْتُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَافْزَعُوا إِلَى ذِكْرِهِ وَدُعَائِهِ وَاسْتِغْفَارِهِ.صحیح بخاری 1059

ایک دفعہ سورج گرہن ہوا تو نبی کریم ﷺبہت گھبرا کر اٹھے اس ڈر سے کہ کہیں قیامت نہ قائم ہوجائے۔ آپﷺنے مسجد میں آ کر بہت ہی لمبا قیام، لمبا رکوع اور لمبے سجدوں کے ساتھ نماز پڑھی۔ میں نے کبھی آپ ﷺکو اس طرح کرتے نہیں دیکھا تھا۔ آپﷺنے نماز کے بعد فرمایا کہ یہ نشانیاں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ بھیجتا ہے یہ کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں آتیں بلکہ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے اس لیے جب تم اس طرح کی کوئی چیز دیکھو تو فوراً اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اس سے استغفار کی طرف دوڑو

استغفار عذا ب سے امان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ صَاحِبِ الزِّيَادِيِّ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ أَبُو جَهْلٍ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ هَذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلَتْ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ ‏‏‏‏ 33 ‏‏‏‏ وَمَا لَهُمْ أَلَّا يُعَذِّبَهُمُ اللَّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ سورة الأنفال آية 32-33.صحیح بخاری حدیث نمبر: 4649

ابوجہل نے کہا تھا کہ اے اللہ! اگر یہ کلام تیری طرف سے واقعی حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا دے یا پھر کوئی اور ہی عذاب لے آ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی وما کان الله ليعذبهم وأنت فيهم وما کان الله معذبهم وهم يستغفرون * وما لهم أن لا يعذبهم الله وهم يصدون عن المسجد الحرام‏ حالانکہ اللہ ایسا نہیں کرے گا کہ انہیں عذاب دے اس حال میں کہ آپﷺ ان میں موجود ہوں اور نہ اللہ ان پر عذاب لائے گا۔ اس حال میں کہ وہ استغفار کر رہے ہوں۔ ان لوگوں کو اللہ کیوں نہ عذاب کرے جن کا حال یہ ہے کہ وہ مسجد الحرام سے روکتے ہیں۔ آخر آیت تک۔

حضور ﷺکا ستر مرتبہ سے زیادہ دن میں استغفار فرمانا

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ :‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ فِي الْيَوْمِ أَكْثَرَ مِنْ سَبْعِينَ مَرَّةً.صحیح بخاری حدیث نمبر: 6307

ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ  میں نے رسول اللہﷺسے سنا۔نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں دن میں ستر مرتبہ سے زیادہ اللہ سے استغفار اور اس سے توبہ کرتا ہوں۔

سید الاستغفار کی فضیلت

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: سَيِّدُ الاِسْتِغْفَارِ اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ. إِذَا قَالَ حِينَ يُمْسِي فَمَاتَ دَخَلَ الْجَنَّةَ- أَوْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ- وَإِذَا قَالَ حِينَ يُصْبِحُ فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ. مِثْلَهُ.صحیح بخاری حدیث نمبر: 6323

نبی کریمﷺنے فرمایا کہ سب سے عمدہ استغفار یہ ہے اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت،‏‏‏‏ خلقتني وأنا عبدک،‏‏‏‏ وأنا على عهدک ووعدک ما استطعت،‏‏‏‏ أبوء لک بنعمتک،‏‏‏‏ وأبوء لک بذنبي،‏‏‏‏ فاغفر لي،‏‏‏‏ فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت،‏‏‏‏ أعوذ بک من شر ما صنعت‏.‏ اے اللہ! تو میرا پالنے والا ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں اور میں تیرے عہد پر قائم ہوں اور تیرے وعدہ پر۔ جہاں تک مجھ سے ممکن ہے۔ تیری نعمت کا طالب ہو کر تیری پناہ میں آتا ہوں اور اپنے گناہوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں، پس تو میری مغفرت فرما کیونکہ تیرے سوا گناہ اور کوئی نہیں معاف کرتا۔ میں تیری پناہ مانگتا ہوں اپنے برے کاموں سے۔ اگر کسی نے رات ہوتے ہی یہ کہہ لیا اور اسی رات اس کا انتقال ہوگیا تو وہ جنت میں جائے گا۔ یا وہ اہل جنت میں ہوگا اور اگر یہ دعا صبح کے وقت پڑھی اور اسی دن اس کی وفات ہوگئی تو بھی ایسا ہی ہوگا۔

خواتین کو کثرت سے صدقات اور استغفار کرنے کا حکم

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ الْمِصْرِيُّ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ الْهَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ يَا مَعْشَرَ النِّسَائِ تَصَدَّقْنَ وَأَکْثِرْنَ الِاسْتِغْفَارَ فَإِنِّي رَأَيْتُکُنَّ أَکْثَرَ أَهْلِ النَّارِ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ جَزْلَةٌ وَمَا لَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَکْثَرَ أَهْلِ النَّارِ قَالَ تُکْثِرْنَ اللَّعْنَ وَتَکْفُرْنَ الْعَشِيرَ وَمَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَغْلَبَ لِذِي لُبٍّ مِنْکُنَّ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَالدِّينِ قَالَ أَمَّا نُقْصَانُ الْعَقْلِ فَشَهَادَةُ امْرَأَتَيْنِ تَعْدِلُ شَهَادَةَ رَجُلٍ فَهَذَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَتَمْکُثُ اللَّيَالِي مَا تُصَلِّي وَتُفْطِرُ فِي رَمَضَانَ فَهَذَا نُقْصَانُ الدِّينِ۔مسلم حدیث نمبر: 241

رسول اللہﷺنے ارشاد فرمایا کہ اے عورتوکے گروہ صدقہ کرتی رہا کرو اور کثرت سے استغفار کرتی رہا کرو کیونکہ میں نے دوزخ والوں میں سے زیادہ تر عورتوں کو دیکھا ہے، ان عورتوں میں سے ایک عقلمند عورت نے عرض کیا کہ ہمارے کثرت سے دوزخ میں جانے کی وجہ کیا ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا کہ تم لعنت کثرت سے کرتی ہو اور اپنے خاوند کی نا شکری کرتی ہو۔ میں نے تم عورتوں سے بڑھ کر عقل اور دین میں کمزور اور سمجھدار مردوں کی عقلوں پر غالب آنے والی نہیں دیکھیں۔اس عقلمند عورت نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ عقل اور دین کا نقصان کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ عقل کی کمی تو یہ ہے کہ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر ہے یہ عقل کے اعتبار سے کمی ہے اور دین کی کمی یہ ہے کہ ماہواری کے دنوں میں نہ تم نماز پڑھ سکتی ہو اور نہ ہی روزہ رکھ سکتی ہو یہ دین میں کمی ہے۔

حضور ﷺاستغفارکیسے فرماتے

حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ أَبِي عَمَّارٍ اسْمُهُ شَدَّادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي أَسْمَائَ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا انْصَرَفَ مِنْ صَلَاتِهِ اسْتَغْفَرَ ثَلَاثًا وَقَالَ اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ قَالَ الْوَلِيدُ فَقُلْتُ لِلْأَوْزَاعِيِّ کَيْفَ الْاسْتِغْفَارُ قَالَ تَقُولُ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ۔مسلم حدیث نمبر: 1334

رسول اللہﷺ جب اپنی نماز سے فارغ ہوتے تھے تو تین مرتبہ استغفار فرماتے اور یہ دعا مانگتے (اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ ) روای ولید کہتے ہیں کہ میں نے اوزاعی سے پوچھا کہ آپﷺ استغفار کس طرح فرمایا کرتے تھے؟ تو فرمایا آپ ﷺ اس طرح فرماتے ( أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ

حالت نیند میں استغفار کرنے کی ممانعت

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ جَمِيعًا عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلْيَرْقُدْ حَتَّى يَذْهَبَ عَنْهُ النَّوْمُ فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا صَلَّى وَهُوَ نَاعِسٌ لَعَلَّهُ يَذْهَبُ يَسْتَغْفِرُ فَيَسُبُّ نَفْسَهُ:مسلم حدیث نمبر: 1835

نبی ﷺ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کسی آدمی کو اونگھ آجائے تو اسے چاہیے کہ وہ سو جائے یہاں تک کہ اس کی نیند اس سے جاتی رہے، اس لئے کہ جب تم میں سے کسی کو نماز کی حالت میں اونگھ آتی ہے تو ہوسکتا ہے کہ وہ استغفار کرنے کی بجائے اپنے آپ ہی کو برا کہنے لگ جائے۔

                               حضور ﷺکا دن میں سو مرتبہ استغفار فرمانا

َحدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَکِيُّ جَمِيعًا عَنْ حَمَّادٍ قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ الْأَغَرِّ الْمُزَنِيِّ وَکَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهُ لَيُغَانُ عَلَی قَلْبِي وَإِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي الْيَوْمِ مِائَةَ مَرَّةٍ:مسلم حدیث نمبر: 6858

رسول اللہﷺنے ارشاد فرمایا میرے دل پر (کبھی) نور حجاب آجاتا ہے اسی وجہ سے میں دن میں سو مرتبہ اللہ سے استغفار کرتا ہوں۔

فرشتوں کا استغفار فرمانا

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْرَجِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْمَلَائِكَةُ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏مَا لَمْ يُحْدِثْ أَوْ يَقُمْ، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ:ابوداؤدحدیث نمبر: 469

رسول اللہﷺنے فرمایا۔فرشتے تم میں سے ہر ایک شخص کے لیے دعائے خیر و استغفار کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اس جگہ میں جہاں اس نے نماز پڑھی ہے بیٹھا رہتا ہے، جب تک کہ وہ وضو نہ توڑ دے یا اٹھ کر چلا نہ جائے، فرشتے کہتے ہیں: اللهم اغفر له اللهم ارحمه  اے اللہ! اسے بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم فرما ۔

اللہ کا رسولﷺ سے استغفار پر عذاب سے امان کا وعدہ

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَفَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْكَعُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَكَعَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَفَعَ فَلَمْ يَكَدْ يَسْجُدُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَفَعَ فَلَمْ يَكَدْ يَسْجُدُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَفَعَ، ‏‏‏‏‏‏وَفَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ نَفَخَ فِي آخِرِ سُجُودِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أُفْ أُفْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ رَبِّ أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لَا تُعَذِّبَهُمْ وَأَنَا فِيهِمْ، ‏‏‏‏‏‏أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لَا تُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَفَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ صَلَاتِهِ وَقَدْ أَمْحَصَتِ الشَّمْسُ، ‏‏‏‏‏‏وَسَاقَ الْحَدِيثَ:ابوداؤدحدیث نمبر: 1194

عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺکے زمانہ میں سورج گرہن لگا، تو آپ نماز کسوف کے لیے کھڑے ہوئے تو ایسا لگا کہ آپﷺرکوع ہی نہیں کریں گے، پھر رکوع کیا تو ایسا لگا کہ آپﷺ رکوع سے سر اٹھائیں گے ہی نہیں، پھر سر اٹھایا تو ایسا لگا کہ آپﷺسجدہ ہی نہیں کریں گے، پھر سجدہ کیا تو ایسا لگا کہ آپﷺسجدے سے سر ہی نہیں اٹھائیں گے، پھر سجدے سے سر اٹھایا تو ایسا لگا کہ آپﷺسجدہ ہی نہیں کریں گے، پھر سجدہ کیا تو ایسا لگا کہ آپﷺسجدے سے سر ہی نہیں اٹھائیں گے، پھر آپﷺنے سجدہ سے سر اٹھایا، پھر دوسری رکعت میں بھی ایسے ہی کیا، پھر اخیر سجدے میں آپ  ﷺنے پھونک ماری اور اف اف کہا۔پھر فرمایا۔اے میرے رب! کیا تو نے مجھ سے یہ وعدہ نہیں کیا ہے کہ تو انہیں عذاب نہیں دے گا جب تک میں ان میں رہوں گا؟ کیا تو نے مجھ سے یہ وعدہ نہیں کیا ہے کہ تو انہیں عذاب نہیں دے گا جب تک وہ استغفار کرتے رہیں گے؟ ، پھر رسول اللہ  ﷺ نماز سے فارغ ہوئے اور حال یہ تھا کہ سورج بالکل صاف ہوگیا تھا، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔

ہے کوئی استغفار کرنے والا !!!

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ، ‏‏‏‏‏‏مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ:ابوداؤدحدیث نمبر: 1315

رسول اللہﷺنے فرمایا۔ہمارا رب ہر رات جس وقت رات کا آخری ایک تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے، آسمان دنیا پر اترتا ہے پھر فرماتا ہے۔کون مجھ سے دعا کرتا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں؟ کون مجھ سے مانگتا ہے کہ میں اسے دوں؟ کون مجھ سے مغفرت طلب کرتا ہے کہ میں اس کی مغفرت کر دوں؟ ۔

حضور ﷺکانماز پڑھ کر استغفار فرمانا

أَسْمَاءَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنْصَرِفَ مِنْ صَلَاتِهِاسْتَغْفَرَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ. فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:ابو داود حدیث نمبر: 1513

نبی اکرمﷺجب نماز سے فارغ ہو کر پلٹتے تو تین مرتبہ استغفار کرتے، اس کے بعد  اللهم  کہتے

استغفار کرنے والا گناہ پر اصرار کرنے والا نہیں

حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ وَاقِدٍ الْعُمَرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي نُصَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَوْلًى لِأَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا أَصَرَّ مَنِ اسْتَغْفَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ عَادَ فِي الْيَوْمِ سَبْعِينَ مَرَّةٍ: سنن ابوداؤدحدیث نمبر: 1514

رسول اللہﷺنے فرمایا۔جو استغفار کرتا رہا اس نے گناہ پر اصرار نہیں کیا گرچہ وہ دن بھر میں ستر بار اس گناہ کو دہرائے 

مسنون استغفار کی فضیلت

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُرَّةَ الشَّنِّيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَبِي عُمَرُ بْنُ مُرَّةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ بِلَالَ بْنَ يَسَارِ بْنِ زَيْدٍ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُنِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّي، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ مَنْ قَالَ:‏‏‏‏ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏غُفِرَ لَهُ وَإِنْ كَانَ قَدْ فَرَّ مِنَ الزَّحْفِ.ترجمہ:سنن ابوداؤدحدیث نمبر: 1517

نبی اکرمﷺکے غلام زید ؓ کہتے ہیں کہ  انہوں نے رسول اللہﷺکو فرماتے سنا۔جس نے أستغفر الله الذي لا إله إلا هو الحي القيوم وأتوب إليه  کہا تو اس کے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے اگرچہ وہ میدان جنگ سے بھاگ گیا ہو  

استغفار غم سے نجات غیب سے رزق کا سبب

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُصْعَبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ لَزِمَ الِاسْتِغْفَارَ، ‏‏‏‏‏‏جَعَلَ اللَّهُ لَهُ مِنْ كُلِّ ضِيقٍ مَخْرَجًا، ‏‏‏‏‏‏وَمِنْ كُلِّ هَمٍّ فَرَجًا، ‏‏‏‏‏‏وَرَزَقَهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ:سنن ابوداؤدحدیث نمبر: 1518

رسول اللہﷺنے فرمایا۔جو کوئی استغفار کا التزام کرلے ۔تو اللہ اس کے لیے ہر تنگی سے نکلنے اور ہر رنج سے نجات پانے کی راہ ہموار کر دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا، جس کا وہ تصور بھی نہیں کرسکتا ۔

حضور ﷺکا تین بار تین بار استغفار پسند فرمانا

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ سُوَيْدٍ السَّدُوسِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْرَائِيلَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم كَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ يَدْعُوَ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏وَيَسْتَغْفِرَ ثَلَاثًا.   سنن ابوداؤدحدیث نمبر: 1524

عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ  رسول اللہﷺکو تین تین بار دعا مانگنا اور تین تین بار استغفار کرنا اچھا لگتا تھا۔

والدین کی وفات کے بعد استغفار کا حکم

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ،‏‏‏‏ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ الْمَعْنَى، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَسِيدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عُبَيْدٍ مَوْلَى بَنِي سَاعِدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ مَالِكِ بْنِ رَبِيعَةَ السَّاعِدِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏هَلْ بَقِيَ مِنْ بِرِّ أَبَوَيَّ شَيْءٌ أَبَرُّهُمَا بِهِ بَعْدَ مَوْتِهِمَا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏الصَّلَاةُ عَلَيْهِمَا، ‏‏‏‏‏‏وَالِاسْتِغْفَارُ لَهُمَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْفَاذُ عَهْدِهِمَا مِنْ بَعْدِهِمَا، ‏‏‏‏‏‏وَصِلَةُ الرَّحِمِ الَّتِي لَا تُوصَلُ إِلَّا بِهِمَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِكْرَامُ صَدِيقِهِمَا:سنن ابوداؤدحدیث نمبر: 5142

ابواسید مالک بن ربیعہ ساعدی ؓ کہتے ہیں کہ  ہم رسول اللہﷺکے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران بنو سلمہ کا ایک شخص آپ کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ کے مرجانے کے بعد بھی ان کے ساتھ حسن سلوک کی کوئی صورت ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں ہے، ان کے لیے دعا اور استغفار کرنا، ان کے بعد ان کی وصیت و اقرار کو نافذ کرنا، جو رشتے انہیں کی وجہ سے جڑتے ہیں، انہیں جوڑے رکھنا، ان کے دوستوں کی خاطر مدارات کرنا

گناہ کرنے کے بعد استغفار کی فضیلت

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ بْنِ الْحَكَمِ الْفَزَارِيِّ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَلِيًّا، يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنِّي كُنْتُ رَجُلًا إِذَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا نَفَعَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِمَا شَاءَ أَنْ يَنْفَعَنِي بِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ اسْتَحْلَفْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا حَلَفَ لِي صَدَّقْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّهُ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍوَصَدَقَ أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏  مَا مِنْ رَجُلٍ يُذْنِبُ ذَنْبًا ثُمَّ يَقُومُ فَيَتَطَهَّرُ ثُمَّ يُصَلِّي ثُمَّ يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ إِلَّا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَنْ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا اللَّهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَى مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ سورة آل عمران آية 135 ، :جامع ترمذی حدیث نمبر: 406

اسماء بن حکم فزاری کہتے ہیں کہ  میں نے علی ؓ کو کہتے سنا: میں جب رسول اللہ    سے کوئی حدیث سنتا تو اللہ اس سے مجھے نفع پہنچاتا، جتنا وہ پہنچانا چاہتا۔ اور جب آپ کے اصحاب میں سے کوئی آدمی مجھ سے بیان کرتا تو میں اس سے قسم لیتا۔ جب وہ میرے سامنے قسم کھا لیتا تو میں اس کی تصدیق کرتا، مجھ سے ابوبکر ؓ نے بیان کیا اور ابوبکر ؓ نے سچ بیان کیا کہ میں نے رسول اللہﷺکو فرماتے سنا ہے۔جو شخص گناہ کرتا ہے، پھر جا کر وضو کرتا ہے پھر نماز پڑھتا ہے۔پھر اللہ سے استغفار کرتا ہے تو اللہ اسے معاف کردیتا ہے۔ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی «والذين إذا فعلوا فاحشة أو ظلموا أنفسهم ذکروا اللہ فاستغفروا لذنوبهم ومن يغفر الذنوب إلا اللہ ولم يصروا علی ما فعلوا وهم يعلمون»  اور جب ان سے کوئی ناشائستہ حرکت یا کوئی گناہ سرزد ہوجاتا ہے تو وہ اللہ کو یاد کر کے فوراً استغفار کرتے ہیں۔ اور اللہ کے سوا کون گناہ بخش سکتا ہے، اور وہ جان بوجھ کر کسی گناہ پر اڑے نہیں رہتے ۔

روزے دار کے لیے فرشتوں کا استغفار فرمانا

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ زَيْدٍ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ مَوْلَاةً لَنَا يُقَالُ لَهَا لَيْلَىتُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ عُمَارَةَ بِنْتِ كَعْبٍ الْأَنْصَارِيَّةِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا فَقَدَّمَتْ إِلَيْهِ طَعَامًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏  كُلِي ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ إِنِّي صَائِمَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏  إِنَّ الصَّائِمَ تُصَلِّي عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ إِذَا أُكِلَ عِنْدَهُ حَتَّى يَفْرُغُوا . وَرُبَّمَا قَالَ:‏‏‏‏  حَتَّى يَشْبَعُوا . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ:جامع ترمذی حدیث نمبر: 785

ام عمارہ بنت کعب انصاریہ ؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ان کے پاس آئے، انہوں نے آپ کو کھانا پیش کیا، تو آپ نے فرمایا۔تم بھی کھاؤ، انہوں نے کہا: میں روزہ سے ہوں تو رسول اللہﷺنے فرمایا۔ روزہ دار کے لیے فرشتے استغفار کرتے رہتے ہیں، جب اس کے پاس کھایا جاتا ہے جب تک کہ کھانے والے فارغ نہ ہوجائیں ۔ بعض روایتوں میں ہے  جب تک کہ وہ آسودہ نہ ہوجائیں ۔

مریض کی عیادت پر ستر ہزار فرشتوں کا استغفار کرنا

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ ثُوَيْرٍ هُوَ:‏‏‏‏ ابْنُ أَبِي فَاخِتَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ أَخَذَ عَلِيٌّ بِيَدِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى الْحَسَنِ نَعُودُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَوَجَدْنَا عِنْدَهُ أَبَا مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عَلِيٌّ رضي الله عنه:‏‏‏‏ أَعَائِدًا جِئْتَ يَا أَبَا مُوسَى أَمْ زَائِرًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا بَلْ عَائِدًا. فَقَالَ عَلِيٌّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏  مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَعُودُ مُسْلِمًا غُدْوَةً إِلَّا صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُمْسِيَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ عَادَهُ عَشِيَّةً إِلَّا صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُصْبِحَ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ لَهُ خَرِيفٌ فِي الْجَنَّةِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَلِيٍّ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، ‏‏‏‏‏‏مِنْهُمْ مَنْ وَقَفَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو فَاخِتَةَ:‏‏‏‏ اسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ عِلَاقَةَ.ترجمہ:جامع ترمذی حدیث نمبر: 969

ابوفاختہ سعید بن علاقہ کہتے ہیں کہ  علی ؓ نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا: ہمارے ساتھ حسن کے پاس چلو ہم ان کی عیادت کریں گے تو ہم نے ان کے پاس ابوموسیٰ کو پایا۔ تو علی ؓ نے پوچھا: ابوموسیٰ کیا آپ عیادت کے لیے آئے ہیں؟ یا زیارت «شماتت» کے لیے؟ تو انہوں نے کہا۔نہیں، بلکہ عیادت کے لیے آیا ہوں۔ اس پر علی ؓ نے کہا: میں نے رسول اللہﷺکو فرماتے سنا ہے۔جو مسلمان بھی کسی مسلمان کی صبح کے وقت عیادت کرتا ہے تو شام تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ اور جو شام کو عیادت کرتا ہے تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ ہوگا ۔

کھانے کے برتن کا استغفار کرنا

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْمُعَلَّى بْنُ رَاشِدٍ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي أُمُّ عَاصِمٍ وَكَانَتْ أُمَّ وَلَدٍ لِسِنَانِ بْنِ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ دَخَلَ عَلَيْنَا نُبَيْشَةُ الْخَيْرِ وَنَحْنُ نَأْكُلُ فِي قَصْعَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏  مَنْ أَكَلَ فِي قَصْعَةٍ ثُمَّ لَحِسَهَا اسْتَغْفَرَتْ لَهُ الْقَصْعَةُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْمُعَلَّى بْنِ رَاشِدٍ وَقَدْ رَوَى يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْمُعَلَّى بْنِ رَاشِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ:جامع ترمذی حدیث نمبر: 1804

ام عاصم کہتی ہیں کہ  ہمارے پاس نبیشہ الخیر آئے، ہم لوگ ایک پیالے میں کھانا کھا رہے تھے، تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا۔ جو شخص پیالے میں کھائے پھر اسے چاٹے تو پیالہ اس کے لیے استغفار کرتا ہے ۔

                                        اللہ کا امت مسلمہ پر عذاب سے دو امان نازل فرمانا

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ يُوسُفَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏  أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيَّ أَمَانَيْنِ لِأُمَّتِي وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ سورة الأنفال آية 33 وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ سورة الأنفال آية 33 فَإِذَا مَضَيْتُ تَرَكْتُ فِيهِمُ الِاسْتِغْفَارَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ، ‏‏‏‏‏‏هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ مُهَاجِرٍ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ:جامع ترمذی حدیث نمبر: 3082

رسول اللہﷺنے فرمایا۔میری امت کے لیے اللہ نے مجھ پر دو امان نازل فرمائے ہیں  (ایک)  «وما کان اللہ ليعذبهم وأنت فيهم»  تمہارے موجود رہتے ہوئے اللہ انہیں عذاب سے دوچار نہ کرے گا   (الأنفال:  ٣٣  ) ،  (دوسرا)  «وما کان اللہ معذبهم وهم يستغفرون»  دوسرے جب وہ توبہ و استغفار کرتے رہیں گے تو بھی ان پر اللہ عذاب نازل نہ کرے گا   (الأنفال:  ٣٣  ) ، اور جب میں  (اس دنیا سے)  چلا جاؤں گا تو ان کے لیے دوسرا امان استغفار قیامت تک چھوڑ جاؤں گا ۔

استغفار سے دل کا صاف ہونا

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏  إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا أَخْطَأَ خَطِيئَةً نُكِتَتْ فِي قَلْبِهِ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا هُوَ نَزَعَ وَاسْتَغْفَرَ وَتَابَ سُقِلَ قَلْبُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ عَادَ زِيدَ فِيهَا حَتَّى تَعْلُوَ قَلْبَهُ وَهُوَ الرَّانُ الَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ:‏‏‏‏ كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِهِمْ مَا كَانُوا يَكْسِبُونَ سورة المطففين آية 14 . قال:‏‏‏‏ هذا حديث حَسَنٌ صَحِيحٌ:جامع ترمذی حدیث نمبر: 3334

رسول اللہﷺنے فرمایا۔بندہ جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ نکتہ پڑجاتا ہے، پھر جب وہ گناہ کو چھوڑ دیتا ہے اور استغفار اور توبہ کرتا ہے تو اس کے دل کی صفائی ہوجاتی ہے  (سیاہ دھبہ مٹ جاتا ہے)  اور اگر وہ گناہ دوبارہ کرتا ہے تو سیاہ نکتہ مزید پھیل جاتا ہے یہاں تک کہ پورے دل پر چھا جاتا ہے، اور یہی وہ «ران» ہے جس کا ذکر اللہ نے اس آیت «كلا بل ران علی قلوبهم ما کانوا يکسبون»  یوں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کی وجہ سے زنگ  (چڑھ گیا)  ہے   (المطففین: ١٤) ، میں کیا ہے ۔

ایک مخصوص مسنون استغفار کی فضیلت

حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْوَصَّافِيِّ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏  مَنْ قَالَ حِينَ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ:‏‏‏‏ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الْعَظِيمَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ذُنُوبَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ وَرَقِ الشَّجَرِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ رَمْلِ عَالِجٍ وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ أَيَّامِ الدُّنْيَا . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْوَصَّافِيِّ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْوَلِيدِ:جامع ترمذی حدیث نمبر: 3397

رسول اللہﷺنے فرمایا۔جو شخص اپنے بستر پر سونے کے لیے جاتے ہوئے تین بار کہے: «أستغفر اللہ العظيم الذي لا إله إلا هو الحي القيوم وأتوب إليه»  میں اس عظیم ترین اللہ سے استغفار کرتا ہوں کہ جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، وہ ہمیشہ زندہ اور تا ابدحی و قیوم ہے۔اور میں اسی کی طرف رجوع ہوتا ہوں ، اللہ اس کے گناہ بخش دے گا اگرچہ وہ گناہ سمندر کی جھاگ کی طرح  (بےشمار)  ہوں، اگرچہ وہ گناہ درخت کے پتوں کی تعداد میں ہوں، اگرچہ وہ گناہ اکٹھا ریت کے ذروں کی تعداد میں ہوں، اگرچہ وہ دنیا کے دنوں کے برابر ہوں۔

امام کے لیے مقتدی کا استغفار کرنا

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ أَبُو سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ أَبِي أُمَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ قَائِدَ أَبِي حِينَ ذَهَبَ بَصَرُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَكُنْتُ إِذَا خَرَجْتُ بِهِ إِلَى الْجُمُعَةِ فَسَمِعَ الْأَذَانَ، ‏‏‏‏‏‏اسْتَغْفَرَ لِأَبِي أُمَامَةَ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَدَعَا لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَمَكَثْتُ حِينًا أَسْمَعُ ذَلِكَ مِنْهُ ثُمَّ قُلْتُ فِي نَفْسِي:‏‏‏‏ وَاللَّهِ إِنَّ ذَا لَعَجْزٌ إِنِّي أَسْمَعُهُ كُلَّمَا سَمِعَ أَذَانَ الْجُمُعَةِ يَسْتَغْفِرُ لِأَبِي أُمَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَيُصَلِّي عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا أَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ لِمَ هُوَ؟ فَخَرَجْتُ بِهِ كَمَا كُنْتُ أَخْرُجُ بِهِ إِلَى الْجُمُعَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا سَمِعَ الْأَذَانَ اسْتَغْفَرَ كَمَا كَانَ يَفْعَلُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ يَا أَبَتَاهُ، ‏‏‏‏‏‏أَرَأَيْتَكَ صَلَاتَكَ عَلَى أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ كُلَّمَا سَمِعْتَ النِّدَاءَ بِالْجُمُعَةِ لِمَ هُوَ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَيْ بُنَيَّ، ‏‏‏‏‏‏كَانَ أَوَّلَ مَنْ صَلَّى بِنَا صَلَاةَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ مَقْدَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ فِي نَقِيعِ الْخَضَمَاتِ فِي هَزْمٍ مِنْ حَرَّةِ بَنِي بَيَاضَةَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ كَمْ كُنْتُمْ يَوْمَئِذٍ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَرْبَعِينَ رَجُلًا:سنن ابن ماجہ حدیث نمبر: 1082

عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک کہتے ہیں کہ جب میرے والد کی بینائی چلی گئی تو میں انہیں پکڑ کرلے جایا کرتا تھا، جب میں انہیں نماز جمعہ کے لیے لے کر نکلتا اور وہ اذان سنتے تو ابوامامہ اسعد بن زرارہ ؓ کے لیے استغفار اور دعا کرتے، میں ایک زمانہ تک ان سے یہی سنتا رہا، پھر ایک روز میں نے اپنے دل میں سوچا کہ اللہ کی قسم یہ تو بےوقوفی ہے کہ میں اتنے عرصے سے ہر جمعہ یہ بات سن رہا ہوں کہ جب بھی وہ جمعہ کی اذان سنتے ہیں تو ابوامامہ ؓ کے لیے استغفار اور دعا کرتے ہیں، اور ابھی تک میں نے ان سے اس کی وجہ نہیں پوچھی، چناچہ ایک روز معمول کے مطابق انہیں جمعہ کے لیے لے کر نکلا، جب انہوں نے اذان سنی تو حسب معمول  (اسعد بن زرارہ ؓ کے لیے)  مغفرت کی دعا کی تو میں نے ان سے کہا: ابا جان! جب بھی آپ جمعہ کی اذان سنتے ہیں تو اسعد بن زرارہ ؓ کے لیے دعا فرماتے ہیں، آخر اس کی وجہ کیا ہے، تو انہوں نے کہا: میرے بیٹے! اسعد ہی نے ہمیں سب سے پہلے نبی اکرم ﷺ کی مدینہ تشریف آوری سے پہلے قبیلہ بنی بیاضہ کے ہموار میدان نقیع الخضمات میں نماز جمعہ پڑھائی، میں نے سوال کیا۔اس وقت آپ لوگوں کی تعداد کیا تھی؟ کہا: ہم چالیس آدمی تھے

رسول اکرم کی قسم کے الفاظ

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ . ح وحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى جَمِيعًا، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ هِلَالٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَتْ يَمِينُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ۔ سنن ابن ماجہ حدیث نمبر: 2093

ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺکی قسم یوں ہوتی تھی۔لا وا  ستغفر الله  ایسا نہیں ہے، اور میں اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا ہوں

اولاد کے استغفار کرنے سے درجات کی بلندی

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ،‏‏‏‏ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ،‏‏‏‏ عَنْ عَاصِمٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي صَالِحٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ الْقِنْطَارُ اثْنَا عَشَرَ أَلْفَ أُوقِيَّةٍ،‏‏‏‏ كُلُّ أُوقِيَّةٍ خَيْرٌ مِمَّا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ،‏‏‏‏ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ الرَّجُلَ لَتُرْفَعُ دَرَجَتُهُ فِي الْجَنَّةِ،‏‏‏‏ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ أَنَّى هَذَا،‏‏‏‏ فَيُقَالُ:‏‏‏‏ بِاسْتِغْفَارِ وَلَدِكَ لَكَ:سنن ابن ماجہ حدیث نمبر: 3660

نبی اکرم ﷺنے فرمایا۔قنطار بارہ ہزار اوقیہ کا ہوتا ہے، اور ہر اوقیہ آسمان و زمین کے درمیان پائی جانے والی چیزوں سے بہتر ہے ۔ اور رسول اللہﷺکا یہ بھی فرمان ہے۔آدمی کا درجہ جنت میں بلند کیا جائے گا، پھر وہ کہتا ہے کہ میرا درجہ کیسے بلند ہوگیا ۔اس کو جواب دیا جائے گا۔تیرے لیے تیری اولاد کے دعا و استغفار کرنے کے سبب سے ۔

سخت زبان کا روحانی علاج استغفار

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي إِسْحَاق،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي الْمُغِيرَةِ،‏‏‏‏ عَنْ حُذَيْفَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ فِي لِسَانِي ذَرَبٌ عَلَى أَهْلِي وَكَانَ لَا يَعْدُوهُمْ إِلَى غَيْرِهِمْ،‏‏‏‏ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيْنَ أَنْتَ مِنَ الِاسْتِغْفَارِ؟ تَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي الْيَوْمِ سَبْعِينَ مَرَّةً.ترجمہ:سنن ابن ماجہ حدیث نمبر: 3817

حذیفہ ؓ کہتے ہیں کہ میں اپنے گھر والوں پر زبان درازی کرتا تھا، لیکن اپنے گھر والوں کے سوا کسی اور سے زبان درازی نہ کرتا تھا، میں نے اس کا ذکر نبی اکرم ﷺ سے کیا تو آپ نے فرمایا۔تم استغفار کیوں نہیں کیا کرتے، تم ہر روز ستر بار استغفار کیا کرو ۔

نبی اکرمﷺ کی مبارکباد

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبِي،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عِرْقٍ،‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بُسْرٍ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ طُوبَى لِمَنْ وَجَدَ فِي صَحِيفَتِهِ اسْتِغْفَارًا كَثِيرًا:سنن ابن ماجہ حدیث نمبر: 3818

نبی اکرم ﷺنے فرمایا۔مبارکبادہے اس شخص کے لیے جو اپنے صحیفہ  (نامہ اعمال)  میں کثرت سے استغفار پائے ۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ،‏‏‏‏ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ،‏‏‏‏ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ،‏‏‏‏ عَنْ عَائِشَةَ،‏‏‏‏ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ كَانَ يَقُولُ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ الَّذِينَ إِذَا أَحْسَنُوا اسْتَبْشَرُوا،‏‏‏‏ وَإِذَا أَسَاءُوا اسْتَغْفَرُوا۔سنن ابن ماجہ حدیث نمبر: 3820

ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ فرمایا کرتے تھے۔اللهم اجعلني من الذين إذا أحسنوا استبشروا وإذا أساء وا استغفروا اے اللہ مجھے ان لوگوں میں سے بنا دے جو نیک کام کرتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں، اور جب برا کام کرتے ہیں تو اس سے استغفار کرتے ہیں ۔

استغفار نہ پڑھنا دل کا فتنہ

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ،‏‏‏‏ عَنْ إِسْرَائِيلَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي إِسْحَاق،‏‏‏‏ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ،‏‏‏‏ عَنْ عُمَرَ،‏‏‏‏ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَعَوَّذُ مِنْ:‏‏‏‏ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ،‏‏‏‏ وَأَرْذَلِ الْعُمُرِ،‏‏‏‏ وَعَذَابِ الْقَبْرِ،‏‏‏‏ وَفِتْنَةِ الصَّدْرِ،‏‏‏‏ قَالَ وَكِيعٌ يَعْنِي:‏‏‏‏ الرَّجُلَ يَمُوتُ عَلَى فِتْنَةٍ،‏‏‏‏ لَا يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ مِنْهَا:سنن ابن ماجہ حدیث نمبر: 3844

نبی اکرم ﷺ بزدلی، بخیلی، ارذل عمر  (انتہائی بڑھاپا) ، قبر کے عذاب اور دل کے فتنہ سے پناہ مانگتے تھے۔ وکیع نے کہا: دل کا فتنہ یہ ہے کہ آدمی برے اعتقاد پر مرجائے، اور اللہ تعالیٰ سے اس کے بارے میں توبہ و استغفار نہ کرے۔

تدفین سے فراغت پر استغفار کا حکم

وَعَنْہُ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا فَرَغَ مِنْ دَفْنِ الْمَیِّتِ وَقَفَ عَلَیْہِ فَقَالَ اسْتَغْفِرُوْا لِاَ خِیْکُمْ ثُمَّ سَلُوْالَہ، بِالتَّثْبِیْتِ فَاِنَّہ، الْا،نَ یُسْأَلُ:مشکوٰۃ المصابیح حدیث نمبر: 130

رسول اللہ ﷺجب میت کی تدفین سے فارغ ہوتے تو قبر کے پاس کھڑے ہو کر (لوگوں سے) فرماتے اپنے بھائی کے لئے استغفار کرو اور اس کے ثابت قدم رہنے کی دعا مانگو۔یعنی اللہ تعالیٰ اس وقت اس کو ثابت قدم رکھے اس لئے کہ اس وقت اس سے سوال کیا جاتا ہے۔

تہجد کے وقت حضور کا دس مرتبہ استغفار پڑھنا

وَعَنْ شَرِیْقِ الْھَوْزَنِیِّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَآئِشَۃَ فَسَأَلْتُھَا بِمَا کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یَفْتَتِحُ اِذَا ھَبَّ مِنَ اللَّیْلِ فَقَالَتْ سَأَلْتَنِی عَنْ شَیْ ءٍ مَا سَأَلَنِی عَنْہ، اَحَدٌ قَبْلَکَ کَانَ اِذَا ھَبَّ مِنَ اللَّیْلِ کَبَّرَ عَشْرًا وَّ حَمِدَ اﷲَ عَشْرًا وَقَالَ سُبْحَانَ اﷲِ وَبِحَمْدِہٖ عَشْرًا وَّ قَالَ سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوْسِ عَشْرًا وَّ اَسْتَغْفِرُاﷲَ عَشْرًا وَّ ھَلَّلَ اﷲُ عَشْرًا ثُمَّ قَالَ اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوْذُبِکَ مِنْ ضِیْقِ الدُّنْیَا وَضِیْقِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ عَشْرًا ثُمَّ یَفْتَتِحُ الصَّلٰوۃَ۔:مشکوٰۃ المصابیح حدیث نمبر: 1190

اور حضرت شریق الہوزنی فرماتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ صدیقہ؅ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور ان سے پوچھا کہ سرور کونین ﷺرات کو بیدار ہونے کے بعد کس چیز سے شروع کرتے تھے؟ حضرت عائشہ صدیقہ؅ نے فرمایا کہ تم نے مجھ سے (آج) وہ چیز پوچھی ہے جو تم سے پہلے کسی نے مجھ سے نہیں پوچھی (تو سنو کہ) رسول اللہ ﷺجب رات کو بیدار ہوتے تو (پہلے) اللہ اکبر دس مرتبہ الحمد اللہ دس مرتبہ، سبحان اللہ وبحمدہ دس مرتبہ، سبحان الملک القدوس دس مرتبہ کہتے، دس مرتبہ استغفار کرتے، لا الہ الا اللہ دس مرتبہ کہتے اور دس مرتبہ یہ کہتے  اللھم انی اعوذ بک من ضیق الدنیا وضیق یوم القیامۃ (اے پروردگار! میں تجھ سے دنیا کی تنگی (یعنی سختیوں) اور آخرت کی تنگی سے پناہ مانگتا ہوں۔ پھر اس کے بعد آپﷺنماز تہجد شروع فرماتے

استغفار آگ سے بچاو

وعن عائشة رضي الله عنها قالت : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم :  خلق كل إنسان من بني آدم على ستين وثلاثمائة مفصل فمن كبر الله وحمد الله وهلل الله وسبح الله واستغفر الله وعزل حجرا عن طريق الناس أو شوكة أو عظما أو أمر بمعروف أو نهى عن منكر عدد تلك الستين والثلاثمائة فإنه يمشي يومئذ وقد زحزح نفسه عن النار  . رواه مسلمترجمہ:مشکوٰۃ المصابیح حدیث نمبر: 1895

حضرت عائشہ ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اولاد آدم میں سے ہر انسان تین سو ساٹھ مفاصل کے ساتھ پیدا کیا گیا ہے لہٰذا جو کوئی اللہ اکبر، الحمد للہ، لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ کہے اور اللہ سے استغفار کرے نیز لوگوں کے راستے سے پتھر، کانٹا اور ہڈی (یعنی ہر تکلیف دہ چیز) ہٹا دے یا نیک کام کرنے کا حکم دے یا برے افعال و اقوال سے روکے اور یہ سب یا بعض اقوال و افعال جوڑوں کی تین سو ساٹھ تعداد کے مطابق کرے تو وہ اس دن اس حالت میں چلتا ہے گویا اس نے اپنے آپ کو آگ سے بچا رکھا ہے۔

اللہ کا فرمانا مجھ سے استغفار کرو

وعن أبي ذر رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم فيما يروي عن الله تبارك وتعالى أنه قال :  يا عبادي إني حرمت الظلم على نفسي وجعلته بينكم محرما فلا تظالموا يا عبادي كلكم ضال إلا من هديته فاستهدوني أهدكم يا عبادي كلكم جائع إلا من أطعمته فاستطعموني أطعمكم يا عبادي كلكم عار إلا من كسوته فاستكسوني أكسكم يا عبادي إنكم تخطئون بالليل والنهار وأنا أغفر الذنوب جميعا فاستغفروني أغفر لكم يا عبادي إنكم لن تبلغوا ضري فتضروني ولن تبلغوا نفعي فتنفعوني يا عبادي لو أن أولكم وآخركم وإنسكم وجنكم كانوا أتقى قلب رجل واحد منكم ما زاد ذلك في ملكي شيئا يا عبادي لو أن أولكم وآخركم وإنسكم وجنكم كانوا على أفجر قلب واحد منكم ما نقص من ملكي شيئا يا عبادي لو أن أولكم وآخركم وإنسكم وجنكم قاموا في صعيد واحد فسألوني فأعطيت كل إنسان مسألته ما نقص ذلك مما عندي إلا كما ينقص المخيط إذا أدخل البحر يا عبادي إنما هي أعمالكم أحصها عليكم ثم أوفيكم إياها فمن وجد خيرا فليحمد الله ومن وجد غير ذلك فلا يلومن إلا نفسه  :مشکوٰۃ المصابیح حدیث نمبر: 2357

حضرت ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے ان حدیثوں کے سلسلہ میں کہ جو آپ ﷺ اللہ تبارک و تعالیٰ سے روایت کرتے تھے فرمایا کہ ایک حدیث قدسی یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے میرے بندو! میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام قرار دیا ہے یعنی میں ظلم سے پاک ہوں اور چونکہ ظلم میرے حق میں بھی ایسا ہے جیسے کہ تمہارے حق میں اس لئے میں نے تمہارے درمیان بھی ظلم کو حرام قرار دیا ہے پس تم آپس میں ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔ اے میرے بندو! تم سب گمراہ ہو علاوہ اس شخص کے جس کو میں ہدایت بخشوں پس تم مجھ سے ہدایت چاہو، میں تمہیں ہدایت دوں گا، اے میرے بندو! تم سب بھوکے ہو۔ علاوہ اس شخص کے جس کو میں کھلا دوں اور اسے رزق کی وسعت و فراخی بخشوں اور مستغنی بناؤں پس تم سب مجھ سے کھانا مانگو میں تمہیں کھلاؤں گا اے میرے بندو! تم سب برہنہ علاوہ اس شخص کے جس کو میں نے پہننے کے لئے دیا پس تم سب مجھ سے لباس مانگو میں تمہیں پہناؤں گا۔ اے میرے بندو! تم اکثر دن رات خطائیں کرتے ہو اور میں تمہاری خطائیں بخشتا ہوں پس تم سب مجھ سے بخشش مانگو میں تمہیں بخشوں گا۔ اے میرے بندو! تم ہرگز میرے ضرر کو نہیں پہنچ سکو گے تاکہ مجھے نقصان پہنچا سکو اور ہرگز میرے نفع کو نہیں پہنچ سکو گے تاکہ مجھے فائدہ پہنچا سکو (یعنی گناہ کرنے سے بار گاہ صمدیت میں کوئی نقصان نہیں اور اطاعت کرنے سے کوئی فائدہ نہیں بلکہ دونوں کا نقصان و فائدہ صرف تمہیں ہی پہنچتا ہے

جب تک استغفار کر تا رہے گناہ معاف

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم :  إن عبدا أذنب ذنبا فقال : رب أذنبت فاغفره فقال ربه أعلم عبدي أن له ربا يغفر الذنب ويأخذ به ؟ غفرت لعبدي ثم مكث ما شاء الله ثم أذنب ذنبا فقال : رب أذنبت ذنبا فاغفره فقال ربه : أعلم عبدي أن له ربا يغفر الذنب ويأخذ به ؟ غفرت لعبدي ثم مكث ما شاء الله ثم أذنب ذنبا قال : رب أذنبت ذنبا آخر فاغفر لي فقال : أعلم عبدي أن له ربا يغفر الذنب ويأخذ به ؟ غفرت لعبدي فليفعل ما شاء۔:مشکوٰۃ المصابیح حدیث نمبر: 2364

رسول کریم ﷺنے فرمایا  اسی امت میں سے یا گزشتہ امتوں میں سے ایک بندے نے گناہ کیا اور پھر کہنے لگا اے میرے پروردگار میں نے گناہ کیا ہے تو میرے اس گناہ کو بخش دے اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا کیا میرا یہ بندہ جانتا ہے کہ اس کا ایک پروردگار ہے جو جس کو چاہتا ہے اور جب چاہتا ہے اس کے گناہ بخشتا ہے اور جس کو چاہتا ہے اور جب چاہتا ہے اس کے گناہ پر مواخذہ کرتا ہے تو جان لو میں نے اپنے بندہ کو بخش دیا۔ وہ بندہ اس مدت تک کہ اللہ نے چاہا گناہ کرنے سے باز رہا، اس کے بعد اس نے پھر گناہ کیا اور عرض کیا کہ اے میرے پروردگار! میں نے گناہ کیا ہے تو میرے اس گناہ کو بخش دے اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا کیا یہ میرا بندہ یہ جانتا ہے کہ اس کا ایک پروردگار ہے جو گناہ کو بخشتا ہے اور اس پر مواخذہ کرتا ہے؟ میں نے اس بندہ کو بخش دیا۔ وہ بندہ اس مدت تک کہ اللہ نے چاہا گناہ سے باز رہا اور اس کے بعد پھر اس نے گناہ کیا اور اس کے بعد پھر اس نے عرض کیا کہ اے میرے پروردگار میں نے گناہ کیا ہے تو میرے اس گناہ کو بخش دے۔ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا کیا میرا بندہ یہ جانتا ہے کہ اس کا ایک پروردگار ہے جو گناہ بخشتا ہے اور اس پر مواخذہ کرتا ہے؟ میں نے اس بندہ کو بخش دیا پس جب تک وہ استغفار کرتا رہے جو چاہے کرے۔

میت کے لیے بہترین تحفہ استغفار

وعن عبد الله بن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم :  ما الميت في القبر إلا كالغريق المتغوث ينتظر دعوة تلحقه من أب أو أم أو أخ أو صديق فإذا لحقته كان أحب إليه من الدنيا وما فيها وإن الله تعالى ليدخل على أهل القبور من دعاء أهل الأرض أمثال الجبال وإن هدية الأحياء إلى الأموات الاستغفار لهم  :مشکوٰۃ المصابیح حدیث نمبر: 2385

رسول کریم ﷺ نے فرمایا قبر میں مردہ کی حالت ایسی ہے جیسا کہ کوئی شخص ڈوب رہا ہو اور کسی کو پکار رہا ہو کہ کوئی اس کا ہاتھ پکڑ کر پانی سے باہر نکالے چناچہ وہ مردہ ہر وقت اس بات کا منتظر رہتا ہے کہ اس کے باپ کی طرف سے یا اس کی ماں کی طرف سے یا اس کے بھائی کی طرف سے یا اس کے دوست کی طرف سے اس کو دعا پہنچے پس جب اسے کسی کی طرف سے دعا پہنچتی ہے تو یہ دعا کا پہنچنا اس کے لئے دنیا اور دنیا کی تمام چیزوں سے محبوب ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ قبر والوں کی طرف سے دعا کا ثواب پہاڑ کی مانند (یعنی بہت زیادہ ثواب اور رحمت و بخشش) پہنچاتا ہو اور زندوں کی طرف سے مردوں کے لئے بہترین ہدیہ استغفار ہے۔

مہاجرین صحابہ کے لیے نبی ﷺکی استغفار

وعن جابر : أن الطفيل بن عمرو الدوسي لما هاجر النبي صلى الله عليه و سلم إلى المدينة هاجر إليه وهاجر معه رجل من قومه فمرض فجزع فأخذ مشاقص له فقطع بها براجمه فشخبت يداه حتى مات فرآه الطفيل بن عمرو في منامه وهيئته حسنة ورآه مغطيا يديه فقال له : ما صنع بكل ربك ؟ فقال : غفر لي بهجرتي إلى نبيه صلى الله عليه و سلم فقال : ما لي أراك مغطيا يديك ؟ قال : قيل لي : لن تصلح منك ما أفسدت فقصها الطفيل على رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم :  اللهم وليديه فاغفر:مشکوٰۃ المصابیح حدیث نمبر: 3435

جب نبی کریم ہجرت کر کے مدینہ تشریف لائے تو طفیل ابن عمرو دوسی بھی ہجرت کر کے آنحضرت کے پاس آگئے ان کے ساتھ ان کے قبیلے کے ایک شخص نے بھی ہجرت کی ۔ وہ شخص مدینہ میں بیمار ہوگیا اور اس سے صبر نہ ہوسکا، چناچہ اس نے تیر کی پیکان لے کر اس نے اپنی انگلیوں کے جوڑ کاٹ ڈالے، اس کی وجہ سے اس کے دونوں ہاتھوں سے اتنا خون جاری ہوا کہ وہ مرگیا ۔ طفیل بن عمرو نے اس شخص نے اس سے پوچھا کہ  تمہارے رب نے تمہارے ساتھ کیا معاملہ کیا؟ اس شخص نے کہا اللہ تعالیٰ نے مجھے اس وجہ سے بخش دیا ہے کہ میں نے اس کے نبی ﷺ کی طرف ہجرت کی تھی پھر طفیل نے کہا کہ میں تمہیں اپنے دونوں ہاتھ چھپائے ہوئے دیکھ رہا ہوں اس شخص نے کہا کہ مجھ سے کہا گیا ہے۔ کہ جس چیز کو تم نے خود خراب کیا ہے ہم اس کو درست نہیں کریں گے  جب طفیل نے یہ خواب رسول کریم ﷺ کے سامنے پیش کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ۔اے اللہ! اس کو اور اس کے دونوں ہاتھوں کو بخش دے۔

نافرمان کا والدین کالیے استغفار کرنا

وعن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن العبد ليموت والداه أو أحدهما وإنه لهما لعاق فلا يزال يدعو لهما ويستغفر لهما حتى يكتبه الله بار:مشکوٰۃ المصابیح حدیث نمبر: 4838

رسول اللہﷺ نے فرمایا جب کسی ایسے بندے کے ماں باپ مرجاتے ہیں یا ان دونوں میں سے کوئی ایک مرتا ہے جو ان کی نافرمانی کیا کرتا تھا اور پھر ان کی موت کے بعد وہ ان کے لئے برابر دعا و استغفار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو نیکوکار لکھ دیتا ہے۔

اللہ کی خاطر مسلمان بھائی کی زیارت پر ستر ہزار فرشتوں کی استغفار

وعن أبي  رزين أنه قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ألا أدلك على ملاك هذا الأمر الذي تصيب به خير الدنيا والآخرة ؟ عليك بمجالس أهل الذكر وإذا خلوت فحرك لسانك ما استطعت بذكر الله وأحب في الله وأبغض في الله يا أبا رزين هل شعرت أن الرجل إذا خرج من بيته زائرا أخاه شيعه سبعون ألف ملك كلهم يصلون عليه ويقولون ربنا إنه وصل فيك فصله ؟ فإن استطعت أن تعمل جسدك في ذلك فافعل:مشکوٰۃ المصابیح حدیث نمبر: 4918

حضرت ابورزین ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ان سے فرمایا میں تمہیں اس امر یعنی دین کی جڑ نہ بتادوں جس کے ذریعہ تم دنیا و آخرت کی بھلائی حاصل کرسکو تو سنو ان چیزوں کو تم اپنے اوپر لازم کرلو اہل ذکر کی مجالس میں بیٹھا کرو جب تنہا رہو تو جس قدر ممکن ہو ذکر اللہ کے ذریعہ اپنی زبان کو حرکت میں رکھو یعنی لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر ابھی ذکر اللہ کرو اور تنہائی میں بھی اللہ کی یاد میں مشغول رہو اگر تم کسی کو دوست رکھو تو محض اللہ کی خوشنودی کے لئے دوست رکھو اور جس کو دشمن رکھو تو محض اللہ کی رضا و خوشنودی کے لئے دشمن رکھو یعنی کسی سے تمہاری دوستی اور دشمنی کا معیار تمہاری اپنی ذات کی خواہشات یا کوئی دنیاوی نفع نقصان نہ ہونا چاہیے بلکہ اللہ کی رضا و خوشنودی کو معیار بناؤ جس کا مطلب یہ ہے کہ اسی شخص کو اپنا دلی دوست بناؤ جس کی دوستی سے اللہ خوش ہوتا ہے اور اسی شخص سے دشمنی رکھو جس کی دشمنی سے اللہ کی خوشنودی حاصل ہو اور اے ابورزین کیا تمہیں معلوم ہے کہ جب کوئی شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کی زیارت و ملاقات کے ارادہ سے گھر سے نکلتا ہے اور اس مسلمان کے ہاں جاتا ہے تو ستر ہزار فرشتے اس کے پیچھے چلتے ہیں اور وہ سب فرشتے اس کے لئے دعا و استغفار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار اس شخص نے محض تیری رضا و خوشنودی کے لئے ایک مسلمان بھائی کی ملاقات کی ہے تو اس کو اپنی رحمت و مغفرت کے ساتھ منسلک کر دے پس اے ابورزین اگر تمہارے لئے ان مذکورہ چیزوں میں اپنی جان کو لگانا یعنی ان پر عمل کرنا ممکن ہو تو ان چیزوں کو ضرور اختیار کرو۔

جنازے میں بلند آواز میں استغفار کرنا

حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ شَهِدَ جِنَازَةَ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ فَأَظْهَرُوا الِاسْتِغْفَارَ فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ أَنَسٌ قَالَ هُشَيْمٌ قَالَ خَالِدٌ فِي حَدِيثِهِ وَأَدْخَلُوهُ مِنْ قِبَلِ رِجْلِ الْقَبْرِ وَقَالَ هُشَيْمٌ مَرَّةً إِنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ مَاتَ بِالْبَصْرَةِ فَشَهِدَهُ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ فَأَظْهَرُوا لَهُ الِاسْتِغْفَارَ:مسند احمد نمبر: 3871

ایک مرتبہ حضرت انس ؓ کسی انصاری کے جنازے میں شریک ہوئے، لوگوں نے وہاں بلند آواز سے استغفار کرنا شروع کردیا لیکن حضرت انس ؓ نے اس پر کوئی نکیر نہیں فرمائی، دوسرے راوی کے مطابق لوگوں نے اسے قبر کی پائنتی کی جانب سے داخل کیا۔

حضور کا بادشاہ نجاشی کے لیے استغفار کرنا

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَ سَمِعْتُ حُدَيْجًا أَخَا زُهَيْرِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى النَّجَاشِيِّ وَنَحْنُ نَحْوٌ مِنْ ثَمَانِينَ رَجُلًا فِيهِمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ وَجَعْفَرٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُرْفُطَةَ وَعُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ وَأَبُو مُوسَى فَأَتَوْا النَّجَاشِيَّ وَبَعَثَتْ قُرَيْشٌ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ وَعُمَارَةَ بْنَ الْوَلِيدِ بِهَدِيَّةٍ فَلَمَّا دَخَلَا عَلَى النَّجَاشِيِّ سَجَدَا لَهُ ثُمَّ ابْتَدَرَاهُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ قَالَا لَهُ إِنَّ نَفَرًا مِنْ بَنِي عَمِّنَا نَزَلُوا أَرْضَكَ وَرَغِبُوا عَنَّا وَعَنْ مِلَّتِنَا قَالَ فَأَيْنَ هُمْ قَالَ هُمْ فِي أَرْضِكَ فَابْعَثْ إِلَيْهِمْ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ جَعْفَرٌ أَنَا خَطِيبُكُمْ الْيَوْمَ فَاتَّبَعُوهُ فَسَلَّمَ وَلَمْ يَسْجُدْ فَقَالُوا لَهُ مَا لَكَ لَا تَسْجُدُ لِلْمَلِكِ قَالَ إِنَّا لَا نَسْجُدُ إِلَّا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ وَمَا ذَاكَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بَعَثَ إِلَيْنَا رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَنَا أَنْ لَا نَسْجُدَ لِأَحَدٍ إِلَّا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَأَمَرَنَا بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ قَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ فَإِنَّهُمْ يُخَالِفُونَكَ فِي عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ قَالَ مَا تَقُولُونَ فِي عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَأُمِّهِ قَالُوا نَقُولُ كَمَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هُوَ كَلِمَةُ اللَّهِ وَرُوحُهُ أَلْقَاهَا إِلَى الْعَذْرَاءِ الْبَتُولِ الَّتِي لَمْ يَمَسَّهَا بَشَرٌ وَلَمْ يَفْرِضْهَا وَلَدٌ قَالَ فَرَفَعَ عُودًا مِنْ الْأَرْضِ ثُمَّ قَالَ يَا مَعْشَرَ الْحَبَشَةِ وَالْقِسِّيسِينَ وَالرُّهْبَانِ وَاللَّهِ مَا يَزِيدُونَ عَلَى الَّذِي نَقُولُ فِيهِ مَا يَسْوَى هَذَا مَرْحَبًا بِكُمْ وَبِمَنْ جِئْتُمْ مِنْ عِنْدِهِ أَشْهَدُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ فَإِنَّهُ الَّذِي نَجِدُ فِي الْإِنْجِيلِ وَإِنَّهُ الرَّسُولُ الَّذِي بَشَّرَ بِهِ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ انْزِلُوا حَيْثُ شِئْتُمْ وَاللَّهِ لَوْلَا مَا أَنَا فِيهِ مِنْ الْمُلْكِ لَأَتَيْتُهُ حَتَّى أَكُونَ أَنَا أَحْمِلُ نَعْلَيْهِ وَأُوَضِّئُهُ وَأَمَرَ بِهَدِيَّةِ الْآخَرِينَ فَرُدَّتْ إِلَيْهِمَا ثُمَّ تَعَجَّلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ حَتَّى أَدْرَكَ بَدْرًا وَزَعَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَغْفَرَ لَهُ حِينَ بَلَغَهُ مَوْتُهُ:مسند احمدحدیث نمبر: 4168

حضرت ابن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺنے ہم تقریبا اسی آدمیوں کو جن میں عبداللہ بن مسعود، جعفر، عبداللہ بن عفطہ، عثمان بن مظعون اور ابو موسیٰ ؓ بھی شامل تھے، نجاشی کے یہاں بھیج دیا، یہ لوگ نجاشی کے پاس پہنچے تو قریش نے بھی عمرو بن عاص اور عمارہ بن ولید کو تحائف دے کر بھیج دیا، انہوں نے نجاشی کے دربار میں داخل ہو کر اسے سجدہ کیا اور دائیں بائیں جلدی سے کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے کہ ہمارے بنو عم میں سے کچھ لوگ بھاگ کر آپ کے علاقے میں آگئے ہیں اور ہم سے اور ہماری ملت سے بےرغبتی ظاہر کرتے ہیں، نجاشی نے پوچھا وہ لوگ کہاں ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ آپ کے علاقے میں ہیں، آپ انہیں اپنے پاس بلائیے، چناچہ نجاشی نے انہیں بلاوا بھیجا، حضرت جعفر ؓ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا آج کے دن تمہارا خطیب میں بنوں گا، وہ سب راضی ہوگئے۔ انہوں نے نجاشی کے یہاں پہنچ کر اسے سلام کیا لیکن سجدہ نہیں کیا، لوگوں نے ان سے کہا کہ آپ بادشاہ سلامت کو سجدہ کیوں نہیں کرتے؟ انہوں نے فرمایا ہم اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کے سامنے سجدہ نہیں کرتے، نجاشی نے پوچھا کیا مطلب؟ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری طرف اپنا پیغمبر مبعوث فرمایا ہے، انہوں نے ہمیں حکم دیا ہے کہ اللہ کے علاوہ کسی کے سامنے سجدہ نہ کریں، نیز انہوں نے ہمیں زکوٰۃ اور نماز کا حکم دیا ہے۔ عمرو بن عاص نے نجاشی سے کہا کہ یہ لوگ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی بابت آپ کی مخالفت کرتے ہیں، نجاشی نے ان سے پوچھا کہ تم لوگ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی والدہ کے بارے کیا کہتے ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم وہی کہتے ہیں جو اللہ فرماتا ہے کہ وہ روح اللہ اور کلمۃ اللہ ہیں جسے اللہ نے اس کنواری دوشیزہ کی طرف القاء فرمایا تھا جسے کسی انسان نے چھوا تھا اور نہ ہی ان کے یہاں اولاد ہوگی، اس پر نجاشی نے زمین سے ایک تنکا اٹھا کر کہا اے گروہ حبشہ! پادریو! اور راہبو! واللہ یہ لوگ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے متعلق اس تنکے سے بھی کوئی بات زیادہ نہیں کہتے، میں تمہیں خوش آمدید کہتا ہوں اور اس شخص کو بھی جس کی طرف سے تم آئے ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے رسول ہیں اور انجیل میں ہم ان ہی کا ذکر پاتے ہیں اور یہ وہی پیغمبر ہیں جن کی بشارت حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے دی تھی، تم جہاں چاہو رہ سکتے ہو، اگر امور سلطنت کا معاملہ نہ ہوتا تو بخدا! میں ان کی خدمت میں حاضر ہوتا، ان کے نعلین اٹھاتا اور انہیں وضو کراتا، پھر اس نے عمرو بن عاص اور عمارہ کا ہدیہ واپس لوٹا دینے کا حکم دیا جو انہیں لوٹا دیا گیا، اس کے بعد حضرت ابن مسعود ؓ وہاں سے جلدی واپس آگئے تھے اور انہوں نے غزوہ بدر میں شرکت کی تھی اور ان کا یہ کہنا تھا کہ جب نبی ﷺ کو نجاشی کی موت کی اطلاع ملی تو نبی ﷺ نے اس کے لئے استغفار کیا تھا۔

روزے دار کے لیے فرشتوں کااستغفار کرنا

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُعْطِيَتْ أُمَّتِي خَمْسَ خِصَالٍ فِي رَمَضَانَ لَمْ تُعْطَهَا أُمَّةٌ قَبْلَهُمْ خُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ وَتَسْتَغْفِرُ لَهُمْ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يُفْطِرُوا وَيُزَيِّنُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ كُلَّ يَوْمٍ جَنَّتَهُ ثُمَّ يَقُولُ يُوشِكُ عِبَادِي الصَّالِحُونَ أَنْ يُلْقُوا عَنْهُمْ الْمَئُونَةَ وَالْأَذَى وَيَصِيرُوا إِلَيْكِ وَيُصَفَّدُ فِيهِ مَرَدَةُ الشَّيَاطِينِ فَلَا يَخْلُصُوا إِلَى مَا كَانُوا يَخْلُصُونَ إِلَيْهِ فِي غَيْرِهِ وَيُغْفَرُ لَهُمْ فِي آخِرِ لَيْلَةٍ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَهِيَ لَيْلَةُ الْقَدْرِ قَالَ لَا وَلَكِنَّ الْعَامِلَ إِنَّمَا يُوَفَّى أَجْرَهُ إِذَا قَضَى عَمَلَهُ:مسند احمدحدیث نمبر: 7576

حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری امت کو رمضان میں پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو اس سے پہلے کسی امت کو نہیں دی گئیں روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے افطار تک فرشتے ان کے لئے استغفار کرتے رہتے ہیں اللہ تعالیٰ روزانہ جنت کو مزین فرماتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ عنقریب میرے نیک بندے اپنے اوپر سے محنت و تکلیف کو اتار پھینکیں گے اور تیرے پاس آئیں گے اس مہینے میں سرکش شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے۔ لہٰذا غیر رمضان میں انہیں جو آزادی حاصل ہوتی ہے وہ اس میہنے میں نہیں ہوتی اور ماہ رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کی بخشش کردی جاتی ہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ رسول اللہ ﷺکیا یہی شب قد رہے؟ فرمایا نہیں البتہ بات یہ ہے کہ جب مزدور اپنی مزدوری پوری کرلے تو اسے اس کی تنخواہ پوری پوری دے دی جاتی ہے۔

مسنون دعا پڑھنے پر ستر ہزار فرشتوں کا نمازی کےلیے استغفار کرنا

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فَقُلْتُ لِفُضَيْلٍ رَفَعَهُ قَالَ أَحْسِبُهُ قَدْ رَفَعَهُ قَالَ مَنْ قَالَ حِينَ يَخْرُجُ إِلَى الصَّلَاةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِحَقِّ السَّائِلِينَ عَلَيْكَ وَبِحَقِّ مَمْشَايَ فَإِنِّي لَمْ أَخْرُجْ أَشَرًا وَلَا بَطَرًا وَلَا رِيَاءً وَلَا سُمْعَةً خَرَجْتُ اتِّقَاءَ سَخَطِكَ وَابْتِغَاءَ مَرْضَاتِكَ أَسْأَلُكَ أَنْ تُنْقِذَنِي مِنْ النَّارِ وَأَنْ تَغْفِرَ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ وَكَّلَ اللَّهُ بِهِ سَبْعِينَ أَلْفَ مَلَكٍ يَسْتَغْفِرُونَ لَهُ وَأَقْبَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ بِوَجْهِهِ حَتَّى يَفْرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ:مسند احمدحدیث نمبر: 10729

حضرت ابوسعید خدری ؓ مروی ہے کہ جو شخص نماز کے لئے نکلتے وقت یہ کلمات کہہ لے ۔اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِحَقِّ السَّائِلِينَ عَلَيْكَ وَبِحَقِّ مَمْشَايَ فَإِنِّي لَمْ أَخْرُجْ أَشَرًا وَلَا بَطَرًا وَلَا رِيَاءً وَلَا سُمْعَةً خَرَجْتُ اتِّقَاءَ سَخَطِكَ وَابْتِغَاءَ مَرْضَاتِكَ أَسْأَلُكَ أَنْ تُنْقِذَنِي مِنْ النَّارِ وَأَنْ تَغْفِرَ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ

اے اللہ! میں آپ سے اس حق کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوںجو سائلین کا آپ پر بنتا ہے اور میرے چلنے کا حق ہے، کہ میں غرور و فخر اور دکھاوے اور ریاکاری کے لئے نہیں نکلا۔میں آپ کی ناراضگی سے ڈر کر اور آپ کی رضامندی کی طلب کے لئے نکلا ہوں، میں آپ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے جہنم سے بچا لیجئے اور میرے گناہوں کو معاف فرما دیجئے، کیوں کہ آپ کے علاوہ کوئی بھی گناہوں کو معاف نہیں کرسکتا تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے ستر ہزار فرشتوں کو مقرر فرما دیتاہے۔ جو اس کے لئے استغفار کرتے رہتے ہیں اور اللہ اس کی طرف خصوصی توجہ فرماتا ہے، یہاں تک کہ وہ اپنی نماز سے فارغ ہوجائے

عالم نزاع میں قریب المرگ شخص کے لیے حضور ﷺکااستغفار کرنا

حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُنَّا نُؤْذِنُهُ لِمَنْ حُضِرَ مِنْ مَوْتَانَا فَيَأْتِيهِ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ فَيَحْضُرُهُ وَيَسْتَغْفِرُ لَهُ وَيَنْتَظِرُ مَوْتَهُ قَالَ فَكَانَ ذَلِكَ رُبَّمَا حَبَسَهُ الْحَبْسَ الطَّوِيلَ فَشَقَّ عَلَيْهِ قَالَ فَقُلْنَا أَرْفَقُ بِرَسُولِ اللَّهِ أَنْ لَا نُؤْذِنَهُ بِالْمَيِّتِ حَتَّى يَمُوتَ قَالَ فَكُنَّا إِذَا مَاتَ مِنَّا الْمَيِّتُ آذَنَّاهُ بِهِ فَجَاءَ فِي أَهْلِهِ فَاسْتَغْفَرَ لَهُ وَصَلَّى عَلَيْهِ ثُمَّ إِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يَشْهَدَهُ انْتَظَرَ شُهُودَهُ وَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يَنْصَرِفَ انْصَرَفَ قَالَ فَكُنَّا عَلَى ذَلِكَ طَبَقَةً أُخْرَى قَالَ فَقُلْنَا أَرْفَقُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَحْمِلَ مَوْتَانَا إِلَى بَيْتِهِ وَلَا نُشْخِصَهُ وَلَا نُعَنِّيَهُ قَالَ فَفَعَلْنَا ذَلِكَ فَكَانَ الْأَمْرُ:مسند احمدحدیث نمبر: 11202

حضرت ابوسعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو ہم قریب المرگ لوگوں کی اطلاع نبی ﷺکو دیا کرتے تھے، نبی ﷺاس کے پاس تشریف لاتے، اس کے لئے استغفار فرماتے اور اس کے مرنے تک وہیں بیٹھے رہتے جس میں بعض اوقات بہت زیادہ دیر بھی ہوجاتی تھی، جس سے نبی ﷺکو مشقت ہوتی، بالآخر ہم نے سوچا کہ نبی ﷺ کے لئے آسانی اسی میں ہے کہ کسی کے مرنے سے پہلے ہم نبی ﷺکو اطلاع نہ کریں، چناچہ اس کے بعد ہم نے یہ معمول اپنالیا کہ جب ہم میں سے کوئی شخص فوت ہوجاتا تب ہم نبی ﷺ کو اس کی اطلاع کرتے، نبی ﷺ اس کے اہل خانہ کے پاس آکر اس کے لئے استغفار کرتے اور اس کی نماز جنازہ پڑھا دیتے، پھر اگر رکنا مناسب سمجھتے تو رک جاتے ورنہ واپس چلے جاتے۔ کچھ عرصے تک ہم اس دوسرے معمول پر عمل کرتے رہے، پھر ہم نے سوچا کہ نبی ﷺکے لئے آسانی اس میں ہے کہ ہم جنازے کو نبی ﷺ کے گھر کے پاس لے جائیں اور اس کی تشخیص و تعیین نہ کریں، چناچہ ہم نے ایسا ہی کرنا شروع کردیا اور اب تک ایسا ہی ہوتا چلا آرہا ہے۔

گناہ پر استغفار کرنا مومن ہونے کی علامت

قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَى قَالَ أَمَا مَرَرْتَ بِأَرْضٍ مِنْ أَرْضِكَ مُجْدِبَةٍ ثُمَّ مَرَرْتَ بِهَا مُخْصَبَةً قَالَ نَعَمْ قَالَ كَذَلِكَ النُّشُورُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْإِيمَانُ قَالَ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَأَنْ يَكُونَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْكَ مِمَّا سِوَاهُمَا وَأَنْ تُحْرَقَ بِالنَّارِ أَحَبُّ إِلَيْكَ مِنْ أَنْ تُشْرِكَ بِاللَّهِ وَأَنْ تُحِبَّ غَيْرَ ذِي نَسَبٍ لَا تُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِذَا كُنْتَ كَذَلِكَ فَقَدْ دَخَلَ حُبُّ الْإِيمَانِ فِي قَلْبِكَ كَمَا دَخَلَ حُبُّ الْمَاءِ لِلظَّمْآنِ فِي الْيَوْمِ الْقَائِظِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ لِي بِأَنْ أَعْلَمَ أَنِّي مُؤْمِنٌ قَالَ مَا مِنْ أُمَّتِي أَوْ هَذِهِ الْأُمَّةِ عَبْدٌ يَعْمَلُ حَسَنَةً فَيَعْلَمُ أَنَّهَا حَسَنَةٌ وَأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَازِيهِ بِهَا خَيْرًا وَلَا يَعْمَلُ سَيِّئَةً فَيَعْلَمُ أَنَّهَا سَيِّئَةٌ وَاسْتَغْفَرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ مِنْهَا وَيَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يَغْفِرُ إِلَّا هُوَ إِلَّا وَهُوَ مُؤْمِنٌترجمہ:مسند احمدحدیث نمبر: 15607

حضرت ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہﷺ اللہ تعالیٰ مردوں کو کیسے زندہ کرے گا نبی ﷺ نے فرمایا کہ کیا تم کبھی ایسی وادی سے نہیں گذرے جہاں پہلے پھل نہ ہو پھر دوبارہ گذرنے پر وہ سرسبز شاداب ہوچکا ہو میں نے عرض کیا جی ہاں فرمایا اسی طرح مردے زندہ ہوجائیں گے۔ پھر عرض کیا یا رسول اللہ ایمان کیا چیز ہے نبی ﷺ نے فرمایا اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور محمد ﷺاس کے بندے اور اس کے رسولﷺ ہیں اور یہ کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺتمہاری نگاہوں میں اپنے علاوہ سب سے زیادہ محبوب ہوجائیں تمہیں دوبارہ شرک کی طرف لوٹنے سے زیادہ آگ میں جل جانا پسند ہوجائے اور کسی ایسے شخص سے جو تمہارے ساتھ نسبی قرابت نہ رکھتا ہو صرف اللہ کی رضا کے لے محبت کرتا ہو جب تم اس کیفیت تک پہنچ جاؤ تو سمجھ لو کہ ایمان کی محبت تمہارے دل میں اترچکی ہے جیسے سخت گرمی کے موسم میں پیاسے آدمی کے دل میں خواہش پیدا ہوجاتی ہے۔ پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ میں اپنے بارے میں کیسے معلوم کرسکتا ہوں کہ میں مومن ہوں نبی ﷺ نے فرمایا میرا جو امتی بھی کوئی نیک عمل کرے اور وہ اسے نیکی سمجھتا بھی ہو اور یہ کہ اللہ تعالیٰ اسے اس کا بدلہ ضرور دے گا یا کوئی گناہ کرے اور اسے یقین ہوجائے کہ یہ گناہ ہے اور وہ اس پر استغفار کرے اور یہ یقین رکھتا ہو کہ اللہ کے علاوہ اسے کوئی معاف نہیں کرسکتا تو وہ مومن ہے۔

حضورﷺ کی پہلی صف والوں کے لیے تین اور دوسری صف والوں کے لیے ایک مرتبہ استغفار فرمانا

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ حَدَّثَهُ أَنَّ جُبَيْرَ بْنَ نُفَيْرٍ حَدَّثَهُ أَنَّ الْعِرْبَاضَ حَدَّثَهُ وَكَانَ الْعِرْبَاضُ بْنُ سَارِيَةَ مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ ثَلَاثًا وَعَلَى الثَّانِي وَاحِدَةً:مسند احمدحدیث نمبر: 16532

حضرت عرباض بن ساریہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺپہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لئے ایک مرتبہ استغفار فرماتے تھے۔

جو مدینہ کو یثرب کہے وہ استغفار کرے

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عُمَرَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنِ الْبَرَاءِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَمَّى الْمَدِينَةَ يَثْرِبَ فَلْيَسْتَغْفِرْ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ هِيَ طَابَةُ هِيَ طَابَةُ:مسند احمدحدیث نمبر: 17792

نبی کریم ﷺنے فرمایا جو شخص مدینہ کو یثرب کہہ کر پکارے اسے اللہ سے استغفار کرنا چاہے یہ تو طابہ ہے طابہ

لباس نہیں حضور کا استغفار فرماناجنت میں داخلے کا سبب

حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ جَابِرٍ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ ثَعْلَبَةَ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ حُلَّتَانِ مِنْ حُلَلِ الْيَمَنِ فَقَالَ يَا ضَمْرَةُ أَتَرَى ثَوْبَيْكَ هَذَيْنِ مُدْخِلَيْكَ الْجَنَّةَ فَقَالَ لَئِنْ اسْتَغْفَرْتَ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا أَقْعُدُ حَتَّى أَنْزَعَهُمَا عَنِّي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِضَمْرَةَ بْنِ ثَعْلَبَةَ فَانْطَلَقَ سَرِيعًا حَتَّى نَزَعَهُمَا عَنْهُ:مسند احمدحدیث نمبر: 18214

حضرت ضمرہ بن ثعلبہ سے مروی ہے کہ وہ نبی کی خدمت میں ایک مرتبہ حاضر ہوئے تو یمن کے دو حلے پہن رکھے تھے، نبی نے فرمایا ضمرہ،! کیا تم سمجھتے ہو کہ تمہارے یہ کپڑے تمہیں جنت میں داخل کروا دیں گے؟ عرض کیا یا رسول اللہﷺ! اگر آپ میرے لئے استغفار کریں تو میں اس وقت تک نہیں بیٹھوں گا جب تک انہیں اتار نہ دوں، چناچہ نبی ﷺنے دعاء فرمادی کہ اے اللہ! ضمرہ بن ثعلبہ کو معاف فرمادے، پھر وہ جلدی سے واپس چلے گئے اور انہیں اتار دیا۔

طالب علم کے لیے نباتات جمادات کا استغفار کرنا

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي كَرِيمَةَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ الْمُخَارِقِ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي يَا قَبِيصَةُ مَا جَاءَ بِكَ قُلْتُ كَبِرَتْ سِنِّي وَرَقَّ عَظْمِي فَأَتَيْتُكَ لِتُعَلِّمَنِي مَا يَنْفَعُنِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ قَالَ يَا قَبِيصَةُ مَا مَرَرْتَ بِحَجَرٍ وَلَا شَجَرٍ وَلَا مَدَرٍ إِلَّا اسْتَغْفَرَ لَكَ يَا قَبِيصَةُ إِذَا صَلَّيْتَ الْفَجْرَ فَقُلْ ثَلَاثًا سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ تُعَافَى مِنْ الْعَمَى وَالْجُذَامِ وَالْفَالِجِ يَا قَبِيصَةُ قُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِمَّا عِنْدَكَ وَأَفِضْ عَلَيَّ مِنْ فَضْلِكَ وَانْشُرْ عَلَيَّ رَحْمَتَكَ وَأَنْزِلْ عَلَيَّ مِنْ بَرَكَاتِكَ:مسند احمدحدیث نمبر: 19696

حضرت قبیصہ بن مخارق سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا نبیﷺنے پوچھا قبیصہ کیسے آنا ہوا؟ میں نے عرض کیا کہ میں بوڑھا ہوچکا ہوں اور میری ہڈیاں کمزور ہوچکی ہیں میں آپﷺ کی خدمت میں اس لئے حاضر ہوا ہوں کہ آپ مجھے کوئی ایسی بات سکھا دیجئے جس سے اللہ مجھے نفع پہنچائے نبی ﷺنے فرمایا اے قبیصہ تم جس پتھر یا درخت یا مٹی پر سے گزر کر آئے ہو ان سب نے تمہارے لئے استغفار کیا اے قبیصہ جب تم فجر کی نماز پڑھا کرو تو تین مرتبہ سبحان اللہ العظیم وبحمدہ کہہ لیا کرو تم نابینا پن اور جذام اور فالج کی بیماریوں سے محفوظ ہوگے اور قبیصہ یہ دعا کیا کرو کہ اے اللہ میں تجھ سے اس چیز کا سوال کرتا ہوں جو تیرے پاس ہے مجھ پر اپنے فضل کا فیضان فرما مجھ پر اپنی رحمت کو وسیع فرما اور مجھ پر اپنی برکتیں نازل فرما۔

استغفار کرنے والا عذاب سے مامون

حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا رِشْدِينُ قَالَ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ سَعِيدٍ التُّجِيبِيُّ

عَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْعَبْدُ آمِنٌ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَا اسْتَغْفَرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ:مسند احمدحدیث نمبر: 22872

نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان جب تک اللہ سے استغفار کرتا ہے اس وقت تک اللہ کے عذاب سے محفوظ رہتا ہے۔

حضور ﷺکا آخری عمر میں تسبیح تقدیس استغفار بڑھانے کا راز

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ قَبْلَ مَوْتِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ قَالَتْ وَكَانَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ تَدْعُو بِدُعَاءٍ لَمْ تَكُنْ تَدْعُو بِهِ قَبْلَ الْيَوْمِ فَقَالَ إِنَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَخْبَرَنِي أَنِّي سَأَرَى عَلَمًا فِي أُمَّتِي وَأَنِّي إِذَا رَأَيْتُ ذَلِكَ الْعَلَمَ أَنْ أُسَبِّحَ بِحَمْدِهِ وَأَسْتَغْفِرَهُ فَقَدْ رَأَيْتُ ذَلِكَ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا:مسند احمدحدیث نمبر: 24377

حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺآخری عمر میں کثرت کے ساتھ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ کہتے تھے، ایک مرتبہ میں نے عرض کیا کہ یار سول اللہ! میں آپ کو کلمات کثرت کے ساتھ کہتے ہوئے سنتی ہوں، اس کی وجہ ہے؟ نبی ﷺنے فرمایا مجھے میرے رب نے بتایا تھا کہ میں اپنی امت کی ایک علامت دیکھوں گا اور مجھے حکم دیا تھا کہ جب میں وہ علامت دیکھ لوں تو اللہ کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح بیان کروں اور استغفار کروں کہ وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے اور

میں وہ علامت دیکھ چکا ہوں، پھر نبی ﷺ نے إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ

يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا پوری سورت تلاوت فرمائی۔

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

شرح تعبیر و خواب(سید ظہیر حسین شاہ رفاعی) Sharah Tabeer o Khawab by Syed Zaheer Hussain Shah Refai

#Fitna#Dajjal فتنہ دجال

#yom E Arfa Syed Zaheer Hussain Refai.#یوم عرفہ# سید ظہیر حسین شاہ رفاعی#