Aihtlam k Aihkamat by Syed Zaheer Hussain Shah Refai احتلام کے احکامات سید ظہیر حسین شاہ رفاعی

اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ  ۙ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ  ۭ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ 19؀

بیشک جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں میں بےحیائی کی بات پھیلے ان کے لیے دنیا اور آخڑت میں درد ناک عذاب ہے اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے .۔سورہ نور

 

 

وَ اِنۡ کُنۡتُمْ جُنُبًا فَاطَّہَّرُوۡا ؕ) ـ8ـ

اگرتم جنب ہو تو خوب پاک ہو جاؤیعنی غسل کرو۔ 


عورت کو احتلام ہونے کی صورت میں غسل فرض

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّهَا قَالَتْ جَائَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ امْرَأَةُ أَبِي طَلْحَةَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنْ الْحَقِّ هَلْ عَلَی الْمَرْأَةِ مِنْ غُسْلٍ إِذَا هِيَ احْتَلَمَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ إِذَا رَأَتْ الْمَائَ

ام المومنین ام سلمہ (رضی اللہ عنہا) روایت کرتی ہیں کہ ابوطلحہ کی بیوی ام سلیم (رضی اللہ عنہا) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، اللہ تعالیٰ حق بات (کے کہنے) سے نہیں شرماتا، جب عورت کو احتلام ہو تو اس پر بھی غسل فرض ہے ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ہاں ! اگر منی (کی تری کپڑوں پر) دیکھے۔بخاری

انبیاء علیہم السلام احتلام سے محفوظ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَی أَبِي بَکْرِ بنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بنِ الحَارِثِ بْنِ هِشَامِ بْنِ المُغِيرَةِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بَکْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ کُنْتُ أَنَا وَأَبِي فَذَهَبْتُ مَعَهُ حَتَّی دَخَلْنَا عَلَی عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ أَشْهَدُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ کَانَ لَيُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ غَيْرِ احْتِلَامٍ ثُمَّ يَصُومُهُ ثُمَّ دَخَلْنَا عَلَی أُمِّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ مِثْلَ ذَلِکَ

ابوبکر بن عبدالرحمن (رضی اللہ عنہ) سے سنا کہ میں اور میرے والد چلے یہاں تک کہ حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) کے پاس پہنچے حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر گواہی دیتی ہوں کہ آپ احتلام کے سبب سے نہیں بلکہ جماع کے سبب سے حالت جنابت میں صبح کرتے، پھر روزہ رکھتے پھر ہم لوگ حضرت ام سلمہ (رضی اللہ عنہا) کے پاس پہنچے تو انھوں نے بھی اسی طرح بیان کیا۔ بخاری

عورتوں کا  شرعی تعلیم حاصل کرنا

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنْ الْحَقِّ فَهَلْ عَلَی الْمَرْأَةِ الْغَسْلُ إِذَا احْتَلَمَتْ قَالَ نَعَمْ إِذَا رَأَتْ الْمَائَ فَضَحِکَتْ أُمُّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ تَحْتَلِمُ الْمَرْأَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبِمَ يُشْبِهُ الْوَلَدُ

حضرت ام سلمہ (رضی اللہ عنہا) سے روایت کرتے ہیں کہ ام سلیم  رضی اللہ عنہانے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اللہ حق بات سے شرم نہیں فرماتا اگر عورت کو احتلام ہوجائے تو کیا اس پر بھی غسل فرض ہے آنحضرت نے فرمایا ہاں ! ام سلمہ رضی اللہ عنہا(یہ سن کر) ہنسنے لگیں اور کہا کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا (اگر ایسا نہیں ہے) تو اولاد میں اس کی مشابہت کیسے آتی ہے۔بخاری

خشک نطفے کا حکم

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَوَّاسٍ الْحَنَفِيُّ أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شِهَابٍ الْخَوْلَانِيِّ قَالَ کُنْتُ نَازِلًا عَلَی عَائِشَةَ فَاحْتَلَمْتُ فِي ثَوْبَيَّ فَغَمَسْتُهُمَا فِي الْمَائِ فَرَأَتْنِي جَارِيَةٌ لِعَائِشَةَ فَأَخْبَرَتْهَا فَبَعَثَتْ إِلَيَّ عَائِشَةُ فَقَالَتْ مَا حَمَلَکَ عَلَی مَا صَنَعْتَ بِثَوْبَيْکَ قَالَ قُلْتُ رَأَيْتُ مَا يَرَی النَّائِمُ فِي مَنَامِهِ قَالَتْ هَلْ رَأَيْتَ فِيهِمَا شَيْئًا قُلْتُ لَا قَالَتْ فَلَوْ رَأَيْتَ شَيْئًا غَسَلْتَهُ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنِّي لَأَحُکُّهُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَابِسًا بِظُفُرِي

عبداللہ بن شہاب خولانی سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں سیدہ عائشہ صدیقہ (رضی اللہ عنہا) کے پاس مہمان تھا مجھے کپڑوں میں احتلام ہوگیا تو میں نے ان کو پانی میں ڈبو دیا پس مجھے سیدہ عائشہ (رضی اللہ عنہا) کی باندی نے دیکھا اور حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) کو اس کی خبر دی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے بلوایا اور فرمایا کہ تو نے اپنے کپڑوں کو ایسا کیوں کیا ؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے اپنے خواب میں وہ دیکھا جو سونے والا اپنے خواب میں دیکھتا ہے ؟ آپ (رضی اللہ عنہا) نے فرمایا کہ کیا تو نے ان میں کوئی چیز دیکھی میں نے کہاں ہاں فرمایا اگر تو کوئی چیز دیکھتا تو اس کو دھوتا اور میں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کپڑوں سے اس کو اگر خشک ہوتی تو اپنے ناخنوں سے کھرچ دیا کرتی تھی۔ مسلم

شدید بیماری کے پیش نظر تیمم کر لینا

حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ أَخْبَرَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ أَيُّوبَ يُحَدِّثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ الْمِصْرِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ احْتَلَمْتُ فِي لَيْلَةٍ بَارِدَةٍ فِي غَزْوَةِ ذَاتِ السُّلَاسِلِ فَأَشْفَقْتُ إِنْ اغْتَسَلْتُ أَنْ أَهْلِکَ فَتَيَمَّمْتُ ثُمَّ صَلَّيْتُ بِأَصْحَابِي الصُّبْحَ فَذَکَرُوا ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا عَمْرُو صَلَّيْتَ بِأَصْحَابِکَ وَأَنْتَ جُنُبٌ فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي مَنَعَنِي مِنْ الِاغْتِسَالِ وَقُلْتُ إِنِّي سَمِعْتُ اللَّهَ يَقُولُ وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَکُمْ إِنَّ اللَّهَ کَانَ بِکُمْ رَحِيمًا فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا قَالَ أَبُو دَاوُد عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرٍ مِصْرِيٌّ مَوْلَی خَارِجَةَ بْنِ حُذَافَةَ وَلَيْسَ هُوَ ابْنُ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ

حضرت عمرو بن العاص (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ مجھے سردی کے زمانہ میں ایک رات غزوہ ذات السلاسل میں احتلام ہوگیا مجھے اندیشہ ہوا کہ اگر میں نے غسل کیا تو مرجاؤں گا اس لیے میں نے تیمم کر کے ساتھیوں کو صبح کی نماز پڑھا دی بعد میں میرے ساتھیوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا ذکر کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا کہ عمرو : تو نے جنابت کی حالت میں نماز پڑھا دی میں نے غسل نہ کرنے کا سبب بیان کیا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ تم اپنے آپ کو قتل مت کرو اور اللہ تم پر رحم کرنے والا ہے، یہ سن کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرا دیئے اور کچھ نہ کہا ابوداؤد (رح) کہ عبدالرحمن بن جبیر مصری خارجہ حذافہ کے آزاد کردہ غلام ہیں یہ ابن جبیر بن نفیر نہیں ہیں۔ ابوداؤد

کسی زخمی محتلم کا تیمم کر لینا

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَنْطَاکِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ خُرَيْقٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ خَرَجْنَا فِي سَفَرٍ فَأَصَابَ رَجُلًا مِنَّا حَجَرٌ فَشَجَّهُ فِي رَأْسِهِ ثُمَّ احْتَلَمَ فَسَأَلَ أَصْحَابَهُ فَقَالَ هَلْ تَجِدُونَ لِي رُخْصَةً فِي التَّيَمُّمِ فَقَالُوا مَا نَجِدُ لَکَ رُخْصَةً وَأَنْتَ تَقْدِرُ عَلَی الْمَائِ فَاغْتَسَلَ فَمَاتَ فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُخْبِرَ بِذَلِکَ فَقَالَ قَتَلُوهُ قَتَلَهُمْ اللَّهُ أَلَا سَأَلُوا إِذْ لَمْ يَعْلَمُوا فَإِنَّمَا شِفَائُ الْعِيِّ السُّؤَالُ إِنَّمَا کَانَ يَکْفِيهِ أَنْ يَتَيَمَّمَ وَيَعْصِرَ أَوْ يَعْصِبَ شَکَّ مُوسَی عَلَی جُرْحِهِ خِرْقَةً ثُمَّ يَمْسَحَ عَلَيْهَا وَيَغْسِلَ سَائِرَ جَسَدِهِ

حضرت جابر (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ ہم سفر کئے لیے روانہ ہوئے راستہ میں ایک شخص کو پتھر لگا جس سے اس کا سر پھٹ گیا اس کو احتلام ہوا اس نے ساتھیوں سے پوچھا کہ کیا تم مجھے تیمم کی اجازت دیتے ہو ؟ انھوں نے کہا نہیں ہم تیرے لیے تیمم کی کوئی گنجائش نہیں پاتے کیونکہ تجھے پانی کے حصول پر قدرت حاصل ہے لہٰذا اس نے غسل کیا اور مرگیا جب ہم رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ واقعہ بیان کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا لوگوں نے اس کو ناحق مار ڈالا اللہ ان کو ہلاک کرے جب ان کو مسئلہ معلوم نہ تھا تو ان کو پوچھ لینا چاہیے تھا کیونکہ نہ جاننے کا علاج معلوم کرلینا ہے اس شخص کے لیے کافی تھا کہ وہ تیمم کرلیتا اور اپنے زخم پر کپڑا باندھ کر اس پر مسح کرلیتا اور باقی سارا بدن دھو ڈالتا۔ ابوداؤد

روزے کی حالت میں احتلام ہونا

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِهِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُفْطِرُ مَنْ قَائَ وَلَا مَنْ احْتَلَمَ وَلَا مَنْ احْتَجَمَ

سفیان، زید بن اسلم ایک صحابی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس کو قے (الٹی)ہوئی یا احتلام(روزے کی حالت میں) ہوا یا پچھنے لگوائے(حجامہ) تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹا۔ ابوداؤد

نوٹ:اگر کسی کو رات میں احتلام ہوا۔اور وہ سحری کے وقت بیدار ہوا۔سحری میں وقت تھوڑا باقی رہ گیا ہے۔اب اگر وہ غسل کرے تو سحری کرنے سے رہ جاے گا۔اور روزہ رکھنا دشوار ہوگا۔علماء اس کے بارے میں فرماتے ہیں محتلم یعنی جسے احتلام ہوا ۔پہلے وہ سحری کر لے۔تاکہ روزہ آسانی سے رکھ سکے۔اور اس کے بعد غسل کر لے۔روزہ ہو جاے گا۔اگر سحری میں اتنا وقت باقی ہے۔کہ آسانی کے ساتھ غسل کرنے کے بعد سحری کر سکتا ہے۔تو پہلے غسل کرے پھر سحری کرے۔اگر روزے دار دن میں سویا اور اسے احتلام ہو گیا۔اس کا روزہ نہ ٹوٹا۔اٹھ کر غسل کر لے۔

احتلام کے بعد یتیمی نہیں

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَدِينِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَالِدِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعِيدِ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُقَيْشٍ أَنَّهُ سَمِعَ شُيُوخًا مِنْ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ وَمِنْ خَالِهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَحْمَدَ قَالَ قَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ حَفِظْتُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُتْمَ بَعْدَ احْتِلَامٍ وَلَا صُمَاتَ يَوْمٍ إِلَی اللَّيْلِ

حضرت علی (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سن کر اس بات کو یاد رکھا۔ آپ فرماتے تھے احتلام (بلوغ) کے بعد یتیمی نہیں ہے اور نہ خاموشی ہے دن بھر کی رات تک۔ابوداؤد

اگر کپڑوں پر تری  ہولیکن احتلام کا خواب یا د نہ ہو

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ هُوَ الْعُمَرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الرَّجُلِ يَجِدُ الْبَلَلَ وَلَا يَذْکُرُ احْتِلَامًا قَالَ يَغْتَسِلُ وَعَنْ الرَّجُلِ يَرَی أَنَّهُ قَدْ احْتَلَمَ وَلَمْ يَجِدْ بَلَلًا قَالَ لَا غُسْلَ عَلَيْهِ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ عَلَی الْمَرْأَةِ تَرَی ذَلِکَ غُسْلٌ قَالَ نَعَمْ إِنَّ النِّسَائَ شَقَائِقُ الرِّجَالِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَإِنَّمَا رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ حَدِيثَ عَائِشَةَ فِي الرَّجُلِ يَجِدُ الْبَلَلَ وَلَا يَذْکُرُ احْتِلَامًا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ضَعَّفَهُ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ فِي الْحَدِيثِ وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ إِذَا اسْتَيْقَظَ الرَّجُلُ فَرَأَی بِلَّةً أَنَّهُ يَغْتَسِلُ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَحْمَدَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ إِنَّمَا يَجِبُ عَلَيْهِ الْغُسْلُ إِذَا کَانَتْ الْبِلَّةُ بِلَّةَ نُطْفَةٍ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَإِسْحَقَ وَإِذَا رَأَی احْتِلَامًا وَلَمْ يَرَ بِلَّةً فَلَا غُسْلَ عَلَيْهِ عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ

قاسم بن محمد، عائشہ (رضی اللہ عنہا) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس آدمی کے متعلق پوچھا گیا جو نیند سے بیدار ہو اور وہ اپنے کپڑے گیلے پائے لیکن اسے احتلام یاد نہ ہو تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا غسل کرے

پوچھا گیا اس آدمی کے متعلق جسے احتلام تو یاد ہو لیکن اس نے اپنے کپڑوں میں تری نہیں پائی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس پر غسل نہیں

 ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اگر عورت ایسا دیکھے تو کیا وہ بھی غسل کرے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہاں عورتیں مردوں ہی کی طرح ہیں

 امام ابوعیسٰی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث عبداللہ بن عمر نے عبیداللہ بن عمر (رضی اللہ عنہ) سے روایت کی ہے کہ جب ایک آدمی کپڑوں میں تری پائے اور احتلام یاد نہ ہو اور یحییٰ بن سعید نے عبداللہ کو حفظ حدیث کے سلسلہ میں ضیعف قرار دیا ہے اور یہ صحابہ اور تابعین میں سے اکثر علماء کا قول ہے کہ جب آدمی نیند سے بیدار ہو اور کپڑوں میں تری پائے تو غسل کرے یہی قول ہے احمد اور سفیان ثوری کا تابعین میں سے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ غسل اس صورت میں واجب ہوتا ہے جب تری منی کی ہو اور یہی قول ہے امام شافعی اور اسحاق کا اگر احتلام تو یاد ہے لیکن کپڑوں پر تری نہ پائے تو تمام اہل علم کے نزدیک غسل کرنا واجب نہیں ہے۔ ترمذی

مسجد کو اکثر سونے کی جگہ لینا

حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ یَزِیدَ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ لْاِبْنِ عَبَّاسٍ : إنِّی نِمْتُ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَاحْتَلَمْت ، فَقَالَ : أَمَّا أَنْ تَتَّخِذَہُ مَبِیتًا ، أَوْ مَقِیلاً فَلاَ ، وَأَمَّا أَنْ تَنَامَ تَسْتَرِیحَ ، أَوْ تَنْتَظِرَ حَاجَۃً فَلاَ بَأْسَ۔

حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں بعض اوقات مسجد میں سوجاتا ہوں اور مجھے احتلام ہوجاتا ہے تو کیا مسجد میں سونا جائز ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ مسجد کو رات گذارنے اور قیلولہ کرنے کی جگہ بنانا تو جائز نہیں۔ البتہ کچھ دیر کے لیے آرام کرنا یا کسی کام کا انتظار کرنا جائز ہے۔ ابن ابی شیبہ

احتلام کے فقہی مسائل(بہار شریعت)


 مسئلہ:اِحْتِلام یعنی سوتے سے اٹھا اور بدن یا کپڑے پر تری پائی اور اس تری کے مَنی یا مَذی ہونے کا یقین یا احتمال ہو تو غُسل واجب ہے اگرچہ خواب یاد نہ ہو اور اگریقین ہے کہ یہ نہ مَنی ہے نہ مذی بلکہ پسینہ یا پیشاب یا وَدی یا کچھ اورہے تو اگرچہ اِحْتِلام یاد ہو اور لذّتِ اِنزال خیال میں ہو غُسل واجب نہیں اور اگر مَنی نہ ہونے پر یقین کرتا ہے اور مذی کا شک ہے تو اگر خواب میں اِحْتِلام ہونا یاد نہیں تو غُسل نہیں ورنہ ہے۔ 


    مسئلہ : اگر اِحْتِلام یاد ہے مگر اس کا کوئی اثر کپڑے وغیرہ پر نہیں غُسل واجب نہیں۔ 


 مسئلہ:اگر سونے سے پہلے شَہوت تھی آلہ قائم تھا اب جاگا اور اس کا اثر پایا اور مذی ہونا غالب گمان ہے اور اِحْتِلام یاد نہیں تو غُسل واجب نہیں، جب تک اس کے مَنی ہونے کا ظن غالب نہ ہو اور اگرسونے سے پہلے شَہوت ہی نہ تھی یا تھی مگر سونے سے قبل دب چکی تھی اور جو خارِج ہوا تھا صاف کر چکا تھا تو مَنی کے ظنِ غالب کی ضرورت نہیں بلکہ محض احتمالِ مَنی سے غُسل واجب ہو جائے گا۔ یہ مسئلہ کثیرُ الوُقوع ہے اور لوگ اس سے غافل ہیں۔اس کا خیال ضرور چاہیے


 مسئلہ:کسی کو خواب ہوا اور مَنی باہرنہ نکلی تھی کہ آنکھ کُھل گئی اور آلہ کو پکڑ لیا کہ مَنی باہر نہ ہو، پھر جب تُندی جاتی رہی چھوڑ دیا اب نکلی تو غُسل واجب ہوگیا


 مسئلہ:عورت کو خواب ہوا تو جب تک مَنی فرجِ داخل(اندرونی شرمگاہ) سے نہ نکلے غُسل واجب نہیں


 مسئلہ:مردو عورت ایک چارپائی پر سوئے، بعد بیداری بستر پر مَنی پائی گئی اور ان میں ہر ایک اِحْتِلام کا مُنکر ہے، اِحْتِیاط یہ ہے کہ بہرحال دونوں غُسل کریں اور یہی صحیح ہے


 مسئلہ:لڑکے کا بُلوغ اِحْتِلام کے ساتھ ہواا س پر غُسل واجب ہے


   


 

 

 

 

 

 

 

 

Comments

Popular posts from this blog

شرح تعبیر و خواب(سید ظہیر حسین شاہ رفاعی) Sharah Tabeer o Khawab by Syed Zaheer Hussain Shah Refai

#Fitna#Dajjal فتنہ دجال

#yom E Arfa Syed Zaheer Hussain Refai.#یوم عرفہ# سید ظہیر حسین شاہ رفاعی#