#Aitkaf ki Fazilat by Syed Zaheer Hussain Shah Refai#اعکتاف کی فضیلت ۔سید ظہیر حسین شاہ رفاعی
بسم اللہ
الرحمن الرحیم
اللہم صلی
علی محمد وعلی آلہ وصحبہ وسلم
اعتکاف کی فضیلت
قرآن و احادیث کی روشنی میں عارضی طور پر نشر کی جارہی ہے۔اگر آپ کسی بھی جگہ
املاء یا معنوی غلطی پائیں ۔مہربانی فرما کر 03044653433 پر وٹس ایپ کر کے نشاندہی
کر دیں۔تاکہ جب یہ کتاب ہارڈ کاپی میں پرنٹ ہو اس میں یہ غلطی نہ رہ جاے۔شکریہ۔
رفاعی اسلامک سرچ
سینٹر
سید ظہیر حسین شاہ
رفاعی
قرآن پاک میں
اعتکاف کا تذکرہ
وَعَهِدْنَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ
وَإِسْمَاعِيلَ أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالعَاكِفِينَ
وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ] {البقرة:125}
"
اور ہم ابراہیم و اسماعیل [علیہما السلام ] کو
تاکیدکی کہ وہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں ، اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود
کرنے والوں کے لئے صاف ستھرا رکھیں " ۔
وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ
عَاكِفُونَ فِي المَسَاجِدِ] {البقرة:187
"
اور اگر تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو تو پھر
اپنی بیویوں سے مباشرت نہ کرو " ۔
اعتکاف میں سر دھونا
حَدَّثَنَا
قَبِيصَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ
الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَالنَّبِيُّ صَلَّی
اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ کِلَانَا جُنُبٌ وَکَانَ
يَأْمُرُنِي فَأَتَّزِرُ فَيُبَاشِرُنِي وَأَنَا حَائِضٌ وَکَانَ يُخْرِجُ
رَأْسَهُ إِلَيَّ وَهُوَ مُعْتَکِفٌ فَأَغْسِلُهُ وَأَنَا حَائِضٌ
حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا ) روایت کرتی ہیں کہ میں اور نبی (صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم) ایک برتن سے غسل کرتے تھے، (جب کہ) ہم دونوں جنبی ہوتے تھے اور حیض کی
حالت میں آپ مجھے حکم دیتے تھے، میں ازار پہن لیتی تھی، پھر آپ مجھ سے اختلاط کرتے
تھے، (یہ بھی ہوتا تھا کہ) آپ بحالت اعتکاف اپنا سر (مبارک) میری طرف نکال دیتے
تھے اور میں اس کو دھو دیتی تھی، حالانکہ میں حائضہ ہوتی تھی۔ بخاری
اعتکاف سے شب قدر کی تلاش
حَدَّثَنَا
مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ يَحْيَی عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ
انْطَلَقْتُ إِلَی أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فَقُلْتُ أَلَا تَخْرُجُ بِنَا
إِلَی النَّخْلِ نَتَحَدَّثُ فَخَرَجَ فَقَالَ قُلْتُ حَدِّثْنِي مَا سَمِعْتَ
مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ قَالَ
اعْتَکَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ الْأُوَلِ
مِنْ رَمَضَانَ وَاعْتَکَفْنَا مَعَهُ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ إِنَّ الَّذِي
تَطْلُبُ أَمَامَکَ فَاعْتَکَفَ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ فَاعْتَکَفْنَا مَعَهُ
فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ إِنَّ الَّذِي تَطْلُبُ أَمَامَکَ فَقَامَ النَّبِيُّ
صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا صَبِيحَةَ عِشْرِينَ مِنْ رَمَضَانَ
فَقَالَ مَنْ کَانَ اعْتَکَفَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
فَلْيَرْجِعْ فَإِنِّي أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ وَإِنِّي نُسِّيتُهَا
وَإِنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فِي وِتْرٍ وَإِنِّي رَأَيْتُ کَأَنِّي
أَسْجُدُ فِي طِينٍ وَمَائٍ وَکَانَ سَقْفُ الْمَسْجِدِ جَرِيدَ النَّخْلِ وَمَا
نَرَی فِي السَّمَائِ شَيْئًا فَجَائَتْ قَزْعَةٌ فَأُمْطِرْنَا فَصَلَّی بِنَا
النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی رَأَيْتُ أَثَرَ الطِّينِ
وَالْمَائِ عَلَی جَبْهَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
وَأَرْنَبَتِهِ تَصْدِيقَ رُؤْيَاهُ
ابوسلمہ روایت کرتے ہیں کہ میں (ایک روز) ابوسعید خدری (رضی اللہ عنہ) کے
پاس گیا اور میں نے ان سے کہا کہ آپ ہمارے ساتھ فلاں درخت کی طرف کیوں نہیں چلتے،
تاکہ ہم ذکر و تذکرہ کریں، پس وہ نکلے، ابوسلمہ کہتے ہیں میں نے کہا کہ مجھ سے
بیان کیجئے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آپ نے شب قدر کے بارے میں کیا سنا
ہے ؟ وہ بولے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک بار رمضان کے پہلے
عشرہ میں اعتکاف کیا اور ہم لوگوں نے بھی آپ کے ہمراہ اعتکاف کیا، اس عرصہ میں
جبرائیل (علیہ السلام) آپ کے پاس آئے اور کہا جس کی آپ کو تلاش ہے (یعنی شب قدر)
اس عشرہ کے آگے ہے، لہٰذا آپ نے درمیانی عشرہ میں اعتکاف فرمایا : اور ہم نے بھی
آپ کے ہمراہ اعتکاف کیا، پھر جبرائیل (علیہ السلام) آپ کے پاس آئے اور کہا کہ جس
کی تمہیں تلاش ہے وہ اس عشرہ کے آگے ہے پس بیسویں رمضان کی صبح کو آپ خطبہ پڑھنے
کھڑے ہوئے اور فرمایا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اعتکاف کیا ہو وہ
دوبارہ پھر کرے کیونکہ میں نے شب قدر کو دیکھ لیا لیکن میں اسے بھول گیا اور اب
صرف اتنا یاد ہے کہ وہ آخر عشرہ میں طاق رات ہے اور میں نے خواب میں یہ دیکھا کہ گویا
میں مٹی اور پانی میں سجدہ کررہا ہوں اور اس وقت تک مسجد کی چھت چھوہارے کی شاخ سے
بنی تھی اور اس وقت ہم آسمان میں کوئی چیز ابر وغیرہ نہ دیکھتے تھے اتنے میں ایک
ٹکڑا بادل کا آیا اور ہم پر پانی برسا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں
نماز پڑھائی یہاں تک کہ میں نے کیچڑ کا نشان رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
کی پیشانی پر اور آپ کی ناک پر دیکھا یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خواب کی
تصدیق تھی، بخاری
آخری عشرے میں شب قدر کی تلاش میں اعتکاف
کرنا
حَدَّثَنِي
مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ
عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
يُجَاوِرُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ وَيَقُولُ تَحَرَّوْا
لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ
حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) سے روایت ہے۔ انھوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ
(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے اور فرماتے تھے
کہ شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو۔ بخاری
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیویوں
کا اعتکاف کرنا
حَدَّثَنَا
عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ
شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی
اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَعْتَکِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ
رَمَضَانَ حَتَّی تَوَفَّاهُ اللَّهُ ثُمَّ اعْتَکَفَ أَزْوَاجُهُ مِنْ بَعْدِهِ
حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) زوجہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت
کرتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے
تھے، یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو اٹھا لیا پھر آپ کے بعد آپ کی بیویاں بھی اعتکاف
کرتی تھیں۔ بخاری
اعتکاف کی حالت میں بلاشرعی ضرورت مسجد
سے نہ نکلنا
حَدَّثَنَا
قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ بِنْتِ
عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ
صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ وَإِنْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی
اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُدْخِلُ عَلَيَّ رَأْسَهُ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ
فَأُرَجِّلُهُ وَکَانَ لَا يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلَّا لِحَاجَةٍ إِذَا کَانَ
مُعْتَکِفًا
حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) زوجہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت
کرتی ہیں انھوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنا سر میری
طرف جھکا دیتے، حالانکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں (حالت اعتکاف میں)
ہوتے اور میں اس میں کنگھی کرتی اور جب اعتکاف میں ہوتے تو بغیر کسی ضرورت کے گھر
میں داخل نہ ہوتے۔ بخاری
اعتکاف کی منت پوری کرنا
حَدَّثَنَا
مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي
نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ عُمَرَ سَأَلَ
النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کُنْتُ نَذَرْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ
أَنْ أَعْتَکِفَ لَيْلَةً فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ قَالَ فَأَوْفِ بِنَذْرِکَ
ابن عمر (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے انھوں نے بیان کیا کہ نبی (صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم) سے حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) نے پوچھا کہ میں نے جاہلیت کے زمانہ
میں نذر مانی تھی کہ ایک رات مسجد حرام میں اعتکاف کروں گا، آپ (صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اپنی نذر کو پورا کرو۔ بخاری
حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کا رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اعتکاف میں کلام کرنا
حَدَّثَنَا
أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي
عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ صَفِيَّةَ زَوْجَ
النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا جَائَتْ
إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزُورُهُ فِي اعْتِکَافِهِ
فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فَتَحَدَّثَتْ
عِنْدَهُ سَاعَةً ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهَا يَقْلِبُهَا حَتَّی إِذَا بَلَغَتْ بَابَ الْمَسْجِدِ
عِنْدَ بَابِ أُمِّ سَلَمَةَ مَرَّ رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ فَسَلَّمَا عَلَی
رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُمَا النَّبِيُّ
صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی رِسْلِکُمَا إِنَّمَا هِيَ صَفِيَّةُ
بِنْتُ حُيَيٍّ فَقَالَا سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَکَبُرَ
عَلَيْهِمَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ
الشَّيْطَانَ يَبْلُغُ مِنْ الْإِنْسَانِ مَبْلَغَ الدَّمِ وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ
يَقْذِفَ فِي قُلُوبِکُمَا شَيْئًا
حضرت صفیہ (رضی اللہ عنہا) زوجہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت ہے۔کہ
انھوں نے بیان کیا کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ملاقات کی
غرض سے آئیں، اس وقت آپ مسجد میں رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف میں تھے، آپ کے
نزدیک تھوڑی دیر گفتگو کی، پھر چلنے کو کھڑی ہوئیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم) بھی ان کے ساتھ کھڑے ہوئے، تاکہ ان کو پہنچا دیں یہاں تک کہ باب ام سلمہ کے
پاس مسجد کے دروازے تک پہنچیں، دو انصاری مرد گزرے ان دونوں نے رسول اللہ (صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے
فرمایا کہ تم دونوں ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی (میری بیوی) ہے۔ دونوں نے کہا سبحان
اللہ یا رسول اللہ ! ، ان دونوں پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمانا
شاق گزرا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ شیطان خون کی طرح انسان
کے جسم میں پھرتا ہے اور مجھے خوف ہوا کہ کہیں وہ تمہارے دلوں میں بدگمانی پیدا نہ
کرے۔ بخاری
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا
آخری اعتکاف بیس دن کا فرمانا
حَدَّثَنَا
عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ عَنْ أَبِي حَصِينٍ
عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَ
النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَکِفُ فِي کُلِّ رَمَضَانٍ
عَشْرَةَ أَيَّامٍ فَلَمَّا کَانَ الْعَامُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ اعْتَکَفَ
عِشْرِينَ يَوْمًا
حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم) ہر رمضان میں دس دن اعتکاف کرتے تھے، جب وہ سال آیا جس میں آپ (صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم) کی وفات ہوئی تو بیس دن اعتکاف کیا۔بخاری
معتکف کا چلتے چلتے مریض کی عیادت کر
لینا
حَدَّثَنَا
قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ
قَالَ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ بِنْتِ
عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ قَالَتْ إِنْ کُنْتُ لَأَدْخُلُ الْبَيْتَ لِلْحَاجَةِ وَالْمَرِيضُ
فِيهِ فَمَا أَسْأَلُ عَنْهُ إِلَّا وَأَنَا مَارَّةٌ وَإِنْ کَانَ رَسُولُ
اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُدْخِلُ عَلَيَّ رَأْسَهُ وَهُوَ
فِي الْمَسْجِدِ فَأُرَجِّلُهُ وَکَانَ لَا يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلَّا لِحَاجَةٍ إِذَا
کَانَ مُعْتَکِفًا و قَالَ ابْنُ رُمْحٍ إِذَا کَانُوا مُعْتَکِفِينَ
حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) زوجہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے
روایت ہے کہ اگر میں حالت اعتکاف میں ہوتی تو گھر میں حاجت کے لیے داخل ہوتی اور
چلتے چلتے مریض کی عیادت کرلیتی اور اگر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالت
اعتکاف میں ہوتے تو مسجد میں رہتے ہوئے اپنا سر مبارک میری طرف کردیتے تو میں اس
میں کنگھی کرتی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب معتکف ہوتے تو گھر میں سوائے
حاجت کے داخل نہ ہوتے تھے۔مسلم
شب قدر کی تلاش میں حضور صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم کا بیس دن اعتکاف فرمانا
حَدَّثَنَا
مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ خَلَّادٍ قَالَا حَدَّثَنَا
عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ
الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اعْتَکَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی
اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ مِنْ رَمَضَانَ يَلْتَمِسُ
لَيْلَةَ الْقَدْرِ قَبْلَ أَنْ تُبَانَ لَهُ فَلَمَّا انْقَضَيْنَ أَمَرَ
بِالْبِنَائِ فَقُوِّضَ ثُمَّ أُبِينَتْ لَهُ أَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ
فَأَمَرَ بِالْبِنَائِ فَأُعِيدَ ثُمَّ خَرَجَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ يَا
أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهَا کَانَتْ أُبِينَتْ لِي لَيْلَةُ الْقَدْرِ وَإِنِّي
خَرَجْتُ لِأُخْبِرَکُمْ بِهَا فَجَائَ رَجُلَانِ يَحْتَقَّانِ مَعَهُمَا
الشَّيْطَانُ فَنُسِّيتُهَا فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ
رَمَضَانَ الْتَمِسُوهَا فِي التَّاسِعَةِ وَالسَّابِعَةِ وَالْخَامِسَةِ قَالَ
قُلْتُ يَا أَبَا سَعِيدٍ إِنَّکُمْ أَعْلَمُ بِالْعَدَدِ مِنَّا قَالَ أَجَلْ
نَحْنُ أَحَقُّ بِذَلِکَ مِنْکُمْ قَالَ قُلْتُ مَا التَّاسِعَةُ وَالسَّابِعَةُ
وَالْخَامِسَةُ قَالَ إِذَا مَضَتْ وَاحِدَةٌ وَعِشْرُونَ فَالَّتِي تَلِيهَا
ثِنْتَيْنِ وَعِشْرِينَ وَهِيَ التَّاسِعَةُ فَإِذَا مَضَتْ ثَلَاثٌ وَعِشْرُونَ
فَالَّتِي تَلِيهَا السَّابِعَةُ فَإِذَا مَضَی خَمْسٌ وَعِشْرُونَ فَالَّتِي
تَلِيهَا الْخَامِسَةُ و قَالَ ابْنُ خَلَّادٍ مَکَانَ يَحْتَقَّانِ يَخْتَصِمَانِ
حضرت ابوسعید خدری (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ
(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف فرمایا آپ (صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لیلہ القدر کے ظاہر ہونے سے پہلے اسے تلاش کیا راوی کہتے
ہیں کہ جب درمیانی عشرہ پورا ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیمہ کو
نکالنے کا حکم فرمایا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آگاہ کیا گیا کہ لیلۃ
القدر آخری عشرہ میں ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر خیمہ لگانے کا حکم
فرمایا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کے پاس تشریف لائے اور فرمایا اے
لوگو مجھے لیلۃ القدر کے بارے میں بتایا گیا تھا اور میں اس کی خبر دینے کے لیے
نکلا تھا کہ دو آدمی لڑتے ہوئے نظر آئے ان کے ساتھ شیطان تھا تو میں اسے بھول گیا
ہوں تو اب تم لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرہ نویں، ساتویں اور پانچویں رات میں
تلاش کرو راوی کہتا ہے کہ میں نے کہا ابوسعید ہم سے زیادہ گنتی کو تم جانتے ہو تو
وہ کہنے لگے کہ ہاں اس بارے میں ہم تم سے زیادہ حق رکھتے ہیں راوی نے کہا کہ میں
نے عرض کیا کہ نویں اور ساتویں اور پانچویں کا کیا مطلب ہے ؟ انھوں نے فرمایا حضرت
ابوسعید (رض) فرماتے ہیں کہ اکیسویں رات گزارنے کے بعد جو بائیسویں رات آتی ہے وہی
نویں رات ہے اور جب بائیسویں رات گزارنے کے بعد چوبیسویں رات آتی ہے وہی ساتویں
رات ہے اور جب پچیسویں رات گزارنے کے بعد چھبیسویں رات آتی ہے تو وہی پانچویں رات
ہے۔ مسلم
صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کا حضور
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اعتکاف کرنے کی جگہ یاد رکھنا
و
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ
يَزِيدَ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ
عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ
يَعْتَکِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ قَالَ نَافِعٌ وَقَدْ أَرَانِي
عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الْمَکَانَ الَّذِي کَانَ يَعْتَکِفُ فِيهِ
رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَسْجِدِ
حضرت ابن عمر (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم) رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے حضرت نافع کہتے ہیں کہ حضرت
عبداللہ (رض) نے مجھے مسجد کی وہ جگہ دکھائی جس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم) اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔مسلم
اعتکاف میں بلند آواز سے تلاوت منع کرنا
حَدَّثَنَا
الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ
إِسْمَعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ
اعْتَکَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ
فَسَمِعَهُمْ يَجْهَرُونَ بِالْقِرَائَةِ فَکَشَفَ السِّتْرَ وَقَالَ أَلَا إِنَّ
کُلَّکُمْ مُنَاجٍ رَبَّهُ فَلَا يُؤْذِيَنَّ بَعْضُکُمْ بَعْضًا وَلَا يَرْفَعْ
بَعْضُکُمْ عَلَی بَعْضٍ فِي الْقِرَائَةِ أَوْ قَالَ فِي الصَّلَاةِ
حضرت ابوسعید خدری (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم) نے مسجد میں اعتکاف کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو بلند
آواز سے قرآن پڑھتے ہوئے سنا تو پردہ اٹھا کر فرمایا تم میں سے ہر ایک اپنے
پروردگار کو پکارتا ہے لہٰذا کوئی دوسرے کو ایذاء نہ دے اور نہ اپنی آواز قرآن
پڑھنے میں دوسرے کے مقابلہ میں بلند کرے یا یہ کہا کہ اپنی آواز دوسرے کے مقابلہ
میں بلند نہ کرے۔ ابوداؤد
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا
حالت اعتکاف میں عیادت کرنے کا انداز
حَدَّثَنَا
عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی قَالَا
حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ بْنُ أَبِي
سُلَيْمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ
قَالَ النُّفَيْلِيُّ قَالَتْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
يَمُرُّ بِالْمَرِيضِ وَهُوَ مُعْتَکِفٌ فَيَمُرُّ کَمَا هُوَ وَلَا يُعَرِّجُ
يَسْأَلُ عَنْهُ وَقَالَ ابْنُ عِيسَی قَالَتْ إِنْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی
اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُ الْمَرِيضَ وَهُوَ مُعْتَکِفٌ
حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم) مریض کے پاس سے گزرتے اور آپ حالت اعتکاف میں ہوتے تو گزر جاتے جس طرح کہ
ہوتے اور اس کا حال پوچھتے (مگر رکتے نہیں تھے) ابن عیسیٰ کی روایت میں ہے۔ کہ
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالت اعتکاف میں بیمار کی مزاج پرسی کرتے۔ ابوداؤد
اعتکاف روزہ کے بغیر درست نہیں
حَدَّثَنَا
وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ
إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ
السُّنَّةُ عَلَی الْمُعْتَکِفِ أَنْ لَا يَعُودَ مَرِيضًا وَلَا يَشْهَدَ
جَنَازَةً وَلَا يَمَسَّ امْرَأَةً وَلَا يُبَاشِرَهَا وَلَا يَخْرُجَ لِحَاجَةٍ
إِلَّا لِمَا لَا بُدَّ مِنْهُ وَلَا اعْتِکَافَ إِلَّا بِصَوْمٍ وَلَا اعْتِکَافَ
إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ قَالَ أَبُو دَاوُد غَيْرُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَا
يَقُولُ فِيهِ قَالَتْ السُّنَّةُ قَالَ أَبُو دَاوُد جَعَلَهُ قَوْلَ عَائِشَةَ
حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) سے روایت ہے کہ سنت یہ ہے معتکف نہ کسی مریض کی
عیادت کے لیے جائے اور نہ نماز جنازہ کے واسطے (مسجد سے باہر) جائے اور نہ عورت کو
(شہوت کے ساتھ) چھوئے اور نہ اس کے ساتھ مباشرت کرے اور نہ کسی ضرورت کے لیے باہر
نکلے سوائے انسانی ضرورت کے لیے (قضاء حاجت وغیرہ کے لئے) اور اعتکاف درست نہیں
مگر روزہ کے ساتھ۔ اور اعتکاف درست نہیں مگر مسجد میں ابوداؤد نے کہا کہ عبدالرحمن
بن اسحاق کے علاوہ کوئی بھی اس کا قائل نہیں کہ یہ سنت ہے۔ دیگر حضرات اس کو حضرت
عائشہ کا اپنا قول قرار دیتے ہیں۔ابوداؤد
عورتوں کا مسجد کی بجاے گھر میں اعتکاف
افضل
أَخْبَرَنَا
أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ
عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَکِفَ صَلَّی الصُّبْحَ ثُمَّ دَخَلَ
فِي الْمَکَانِ الَّذِي يُرِيدُ أَنْ يَعْتَکِفَ فِيهِ فَأَرَادَ أَنْ يَعْتَکِفَ
الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ فَأَمَرَ فَضُرِبَ لَهُ خِبَائٌ وَأَمَرَتْ
حَفْصَةُ فَضُرِبَ لَهَا خِبَائٌ فَلَمَّا رَأَتْ زَيْنَبُ خِبَائَهَا أَمَرَتْ
فَضُرِبَ لَهَا خِبَائٌ فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ آلْبِرَّ تُرِدْنَ فَلَمْ يَعْتَکِفْ فِي رَمَضَانَ وَاعْتَکَفَ
عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ
حضرت عائشہ صدیقہ (رضی اللہ عنہا) سے روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم) جس وقت اعتکاف کرنے کا ارادہ فرماتے تو نماز فجر ادا فرما کر اس جگہ
تشریف لے جاتے جس جگہ اعتکاف کرتے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ماہ رمضان
المبارک کے آخری دس دن میں اعتکاف فرمانے کا ارادہ فرمایا تو مسجد میں آپ (صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک خیمہ گاڑنے کا حکم فرمایا اور حضرت حفصہ نے بھی حکم
فرمایا۔ ان کے واسطے بھی خیمہ لگایا گیا جس وقت حضرت زینب نے یہ دیکھا تو انھوں نے
بھی حکم فرمایا تو ان کے واسطے بھی خیمہ گاڑھا گیا جس وقت رسول کریم (صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا کہ مسجد کے اندر ہر طرف خیمے ہی خیمے لگے ہوئے ہیں آپ
(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کیا ان خیموں کے لگانے سے ثواب کی نیت ہے
اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ماہ رمضان میں اعتکاف نہیں فرمایا اور
شوال المکرم میں دس روز تک اعتکاف فرمایا۔نسائی
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال تک
ہر سال اعتکاف فرمانا
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ
الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ
الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ
کَانَ يَعْتَکِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتَّی قَبَضَهُ اللَّهُ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے ہے۔ کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
اپنی وفات تک رمضان کے آخری دس دن اعتکاف کیا کرتے تھے۔ترمذی
اعتکاف کے عمومی مسائل
حَدَّثَنَا
بِذَلِکَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ
عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ
الْعِلْمِ إِذَا اعْتَکَفَ الرَّجُلُ أَنْ لَا يَخْرُجَ مِنْ اعْتِکَافِهِ إِلَّا
لِحَاجَةِ الْإِنْسَانِ وَاجْتَمَعُوا عَلَی هَذَا أَنَّهُ يَخْرُجُ لِقَضَائِ
حَاجَتِهِ لِلْغَائِطِ وَالْبَوْلِ ثُمَّ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي
عِيَادَةِ الْمَرِيضِ وَشُهُودِ الْجُمُعَةِ وَالْجَنَازَةِ لِلْمُعْتَکِفِ
فَرَأَی بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنْ يَعُودَ الْمَرِيضَ وَيُشَيِّعَ
الْجَنَازَةَ وَيَشْهَدَ الْجُمُعَةَ إِذَا اشْتَرَطَ ذَلِکَ وَهُوَ قَوْلُ
سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَکِ و قَالَ بَعْضُهُمْ لَيْسَ لَهُ أَنْ
يَفْعَلَ شَيْئًا مِنْ هَذَا وَرَأَوْا لِلْمُعْتَکِفِ إِذَا کَانَ فِي مِصْرٍ
يُجَمَّعُ فِيهِ أَنْ لَا يَعْتَکِفَ إِلَّا فِي مَسْجِدِ الْجَامِعِ لِأَنَّهُمْ
کَرِهُوا الْخُرُوجَ لَهُ مِنْ مُعْتَکَفِهِ إِلَی الْجُمُعَةِ وَلَمْ يَرَوْا
لَهُ أَنْ يَتْرُکَ الْجُمُعَةَ فَقَالُوا لَا يَعْتَکِفُ إِلَّا فِي مَسْجِدِ
الْجَامِعِ حَتَّی لَا يَحْتَاجَ أَنْ يَخْرُجَ مِنْ مُعْتَکَفِهِ لِغَيْرِ
قَضَائِ حَاجَةِ الْإِنْسَانِ لِأَنَّ خُرُوجَهُ لِغَيْرِ حَاجَةِ الْإِنْسَانِ
قَطْعٌ عِنْدَهُمْ لِلِاعْتِکَافِ وَهُوَ قَوْلُ مَالِکٍ وَالشَّافِعِيِّ و قَالَ
أَحْمَدُ لَا يَعُودُ الْمَرِيضَ وَلَا يَتْبَعُ الْجَنَازَةَ عَلَی حَدِيثِ
عَائِشَةَ و قَالَ إِسْحَقُ إِنْ اشْتَرَطَ ذَلِکَ فَلَهُ أَنْ يَتْبَعَ
الْجَنَازَةَ وَيَعُودَ الْمَرِيضَ
یہ حدیث قتیبہ نے انھوں لیث سے اور اسی پر علماء کا عمل ہے کہ اعتکاف کرنے
والا انسانی حاجت (یعنی پاخانہ یا پیشاب) کے علاوہ اعتکاف سے نہ نکلے علماء کا اسی
پر اجماع ہے کہ اعتکاف کرنے والا صرف قضائے جاجت کے لیے ہی نکل سکتا ہے اہل علم کا
مریض کی عیادت جمعہ کی نماز اور جنازہ میں شرکت کیلئے معتکف کے نکلنے میں اختلاف
ہے بعض صحابہ وغیرہ نے کہا کہ مریض کی عیادت بھی کرے اور جمعہ و جنازے میں بھی
شریک ہو لیکن اس شرط پر کہ اعتکاف شروع کرتے وقت اس نے ان چیزوں کی نیت کی ہو
سفیان ثوری اور ابن مبارک کا یہی قول ہے بعض اہل علم کے نزدیک ان میں سے کوئی عمل
بھی جائز نہیں پس اگر اعتکاف کرنے والا ایسے شہر میں ہو کہ اس میں جمعہ کی نماز
ہوتی ہو تو اسے اسی مسجد میں اعتکاف بیٹھنا چاہیے اس لیے کہ ان حضرات کے نزدیک
معتکف کیلئے جانا مکروہ ہے اور ان کے نزدیک معتکف کیلئے جمعہ چھوڑ دینا بھی جائز
نہیں اس لیے اسے ایسی جگہ اعتکاف کرنا چاہیے تاکہ اسے قضائے حاجت کے علاوہ کسی
دوسری ضرورت کیلئے نکلنا نہ پڑے کیونکہ ان علماء کے نزدیک سوائے حاجت بشری کے
علاوہ نکلنا اعتکاف کو توڑ دیتا ہے امام مالک اور امام شافعی کا یہی قول ہے امام
احمد حضرت عائشہ کی حدیث کی وجہ سے اعتکاف کرنے والے کا جنازے یا مریض کی عیادت
کیلئے نکلنا جائز نہیں سمجھتے اسحاق فرماتے ہیں کہ اگر اعتکاف کے شروع میں اس کی
نیت کی ہو تو پھر عیادت مریض اور جنازے کے ساتھ جانا جائز ہے ۔ترمذی
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے
اعتکاف میں بستر اور چارپائی کا بچھایا جانا
حَدَّثَنَا
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ
الْمُبَارَکِ عَنْ عِيسَی بْنِ عُمَرَ بْنِ مُوسَی عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ
عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَانَ إِذَا اعْتَکَفَ
طُرِحَ لَهُ فِرَاشُهُ أَوْ يُوضَعُ لَهُ سَرِيرُهُ وَرَائَ أُسْطُوَانَةِ
التَّوْبَةِ
حضرت ابن عمر (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم) جب اعتکاف فرماتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بستر یا چارپائی ستون
اسطوانہ کے پیچھے لگا دی جاتی۔ ابن ماجہ
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے اعتکاف
میں ترکی خیمہ نصب ہونا
حَدَّثَنَا
مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الصَّنْعَانِيُّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ
سُلَيْمَانَ حَدَّثَنِي عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ
إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ
اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَکَفَ فِي قُبَّةٍ تُرْکِيَّةٍ
عَلَی سُدَّتِهَا قِطْعَةُ حَصِيرٍ قَالَ فَأَخَذَ الْحَصِيرَ بِيَدِهِ
فَنَحَّاهَا فِي نَاحِيَةِ الْقُبَّةِ ثُمَّ أَطْلَعَ رَأْسَهُ فَکَلَّمَ النَّاسَ
حضرت ابوسعید خدری (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم) نے ترکی خیمہ میں اعتکاف فرمایا اس کے دروازے پر چٹائی کا ٹکڑا لگا ہوا تھا۔
فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چٹائی کو ہاتھ سے پکڑ کر خیمہ کے
کونہ میں کردیا اور اپنا سر باہر نکال کر لوگوں سے گفتگو فرمائی۔ ابن ماجہ
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اعتکاف
میں خطاب فرمانا
حَدَّثَنَا
إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا رَبَاحٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ صَدَقَةَ
الْمَكِّيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَكَفَ وَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ أَمَا إِنَّ أَحَدَكُمْ
إِذَا قَامَ فِي الصَّلَاةِ فَإِنَّهُ يُنَاجِي رَبَّهُ فَلْيَعْلَمْ أَحَدُكُمْ
مَا يُنَاجِي رَبَّهُ وَلَا يَجْهَرْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ بِالْقِرَاءَةِ فِي
الصَّلَاةِ
حضرت ابن عمر (رضی اللہ عنہ) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم) نے اعتکاف کے دوران خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص
بھی نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوتا ہے درحقیقت وہ اپنے رب سے مناجات کرتا ہے اس لیے
تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ تم اپنے رب سے مناجات کر رہے ہو ؟ اور تم نماز میں ایک
دوسرے سے اونچی قرأت نہ کیا کرو۔ مسند احمد
روزے کے بغیر اعتکاف نہیں
حَدَّثَنَا
حَاتِمُ بْنُ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ
: لاَ اعْتِکَافَ إِلاَّ بِصَوْمٍ۔
حضرت علی فرماتے ہیں کہ بغیر روزے کے اعتکاف نہیں ہوتا۔ ابن شیبہ
سور ج غروب ہونے سے پہلے اعتکاف کرنا
حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ،
قَالَ : إذَا أَرَادَ الرَّجُل أَنْ یَعْتَکِفَ ، فَلْتَغْرُبْ لَہُ الشَّمْسُ
مِنَ اللَّیْلَۃِ الَّتِی یُرِیدُ أَنْ یَعْتَکِفَ فِیہَا وَہُوَ فِی الْمَسْجِدِ
حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب کسی آدمی نے اعتکاف کرنا ہو تو اس کو چاہیے
کہ سورج غروب ہونے سے پہلے مسجد پہنچ جائے۔ابن شیبہ
مباشرت سے اعتکاف ٹوٹ جانا
حَدَّثَنَا
وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ
عَبَّاسٍ، قَالَ: إذَا جَامَعَ الْمُعْتَکِفُ، أَبْطَلَ اعْتِکَافَہُ
وَاسْتَأْنَفَ۔
حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اگر معتکف نے جماع کرلیا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ
گیا اب وہ دوبارہ اعتکاف کرے۔ ابن شیبہ
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسطوان
توبہ کے قریب اعتکاف فرمانا
أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ إِسْحَاقَ الْبَزَّازُ
بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ
الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا
یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَارِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ
عَنْ عِیسَی بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ
-ﷺ- کَانَ إِذَا اعْتَکَفَ یُطْرَحُ لَہُ فِرَاشُہُ أَوْ سَرِیرُہُ إِلَی
أُسْطُوَانَۃِ التَّوْبَۃِ مِمَّا یَلِی الْقِبْلَۃَ یَسْتَنِدُ إِلَیْہَا فِیمَا
قَالَ عَبْدُ الْعَزِیزِ
حضرت نافع، ابن عمر (رضی اللہ عنہ) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم) اعتکاف کا ارادہ کرتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا
بستر یا چارپائی توبہ کے ستون کے پاس بچھا دیا جاتا جس کے ساتھ آپ ٹیک لگاتے تھے،
جو قبلہ کی جانب تھا۔بیہقی
ایک ماہ کے اعتکاف سے افضل عمل
(الف)أحب الناس إلى الله أنفعهم للناس، وأحب الأعمال إلى
الله عز وجل سرور تدخله على مسلم، أو تكشف عنه كربة، أو تقضي عنه دينا، أو تطرد
عنه جوعا، ولأن أمشي مع أخي المسلم في حاجة أحب إلي من أن اعتكف في هذا المسجد
شهرا ومن كف غضبه ستر الله عورته، ومن كظم غيظا ولو شاء أن يمضيه أمضاه ملأ الله
قلبه رضا يوم القيامة، ومن مشى مع أخيه المسلم في حاجة حتى يثبتها له أثبت الله
تعالى قدمه يوم تزول الأقدام وإن سوء الخلق ليفسد العمل كما يفسد الخل العسل
جو لوگوں کو زیادہ نفع پہنچائے وہ اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہے اور سب سے
پسندیدہ عمل اللہ تعالیٰ کے ہاں کسی مسلمان کو خوش کرنا ہے یا تم اس کی کوئی
پریشانی دور کردو، یا اس کا قرض ادا کردو، یا اس کی بھوک ختم کردو۔ میں اپنے کسی
مسلمان کی ضرورت کے لیے جاؤں یہ مجھے اس مسجد میں مہینہ بھر اعتکاف کرنے سے زیادہ
پسند ہے جس نے اپنا غصہ روکا اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی کرے گا، جس نے غصہ پی
لیا باوجودیکہ وہ غصہ نکال سکتا تھا، اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کا دل خوشی و
رضا مندی سے بھر دے گا، جو اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ کسی ضرورت کے لیے چلا یہاں
تک کہ اس کی ضرورت پوری کردی اللہ تعالیٰ اس دن اس کے قدم جمائے گا جس دن قدم
ڈگمگائیں گے۔ اور برے اخلاق عمل کو ایسے خراب کرتے ہیں، جیسے سرکہ شہد کو خراب
کردیتا ہے۔کنز العمال
(ب)عون العبد أخاه يوما، خير من اعتكافه شهرا
آدمی کا اپنے بھائی کی مدد کرنا مہینہ بھر کے اعتکاف سے بہتر ہے۔کنز العمال
(ج)قيام المرء مع أخيه المسلم أفضل من اعتكاف سنة في المسجد
آدمی کا اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ کھڑا ہونا (اس کی حاجت روائی کے لئے) ،
مسجد میں ایک سال کے اعتکاف کرنے سے افضل ہے۔کنزالعمال
مسجد حرام میں اعتکاف کرنے سے افضل
لأن أعين أخي المؤمن على حاجته أحب إلي من صيام شهر
واعتكافه في المسجد الحرام.
میں اپنے مسلمان بھائی کی اس کی ضرورت میں مدد کروں یہ مجھے مہینہ بھر روزے
رکھنے اور مسجد حرام میں اعتکاف کرنے سے زیادہ پسند ہے۔کنز العمال
اعتکاف پر دو حج دو عمروں کا ثواب
من اعتكف عشرا في رمضان كان كحجتين وعمرتين
نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص رمضان میں دس
دن اعتکاف کرے تو اس کا یہ عمل دو حج اور دو عمروں جیسا ہے۔کنز العمال
اعتکاف کرنے والے تمام گناہ معاف
من اعتكف إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه
نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے ایمان کے
ساتھ اور ثواب کی نیت سے اعتکاف کیا اس کے پہلے سب گناہ بخش دیئے جائیں گے ۔کنز
العمال
اعتکاف میں چپ کا روزہ رکھنا
من اعتكف إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه، ومن
اعتكف فلا يحرمن الكلام".
نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے اعتکاف کرے اس
کے گزشتہ سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور جو شخص اعتکاف کرے وہ کلام کو حرام نہ سمجھے۔کنز
العمال
بیس سالوں کے اعتکاف سے افضل
من مشى في حاجة أخيه وبلغ فيها كان خيرا من اعتكاف عشرين
سنة، ومن اعتكف يوما ابتغاء وجه الله عز وجل جعل الله بينه وبين النار ثلاثة خنادق
أبعد مما بين الخافقين
نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص اپنے کسی
مسلمان بھائی کے کام کے لیے چلتا ہے اور اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے اس کا یہ
عمل بیس (20) سالوں کے اعتکاف سے افضل ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے
لیے ایک دن کا اعتکاف کرے گا اللہ تعالیٰ اس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقوں کو
آڑ بنادیں گے جن کے مسافت زمین آسمان کی درمیانی مسافت سے بھی زیادہ چوڑی ہوگی۔کنزالعمال
مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں
ایک سال اعتکاف سے افضل
نظر الرجل إلى أخيه عن شوق. خير من اعتكاف سنة في مسجدي
آدمی کا اپنے دوست کی طرف شوق سے دیکھنا میری اس مسجد میں ایک سال کے
اعتکاف سے افضل ہے۔کنز العمال
نظر المؤمن إلى أخيه المسلم حبا له وشوقا إليه خير من
اعتكاف سنة في مسجدي هذا
مومن کا اپنے مسلمان دوست کی طرف محبت و شوق بھری نظر سے دیکھنا میری اس
مسجد میں ایک سال کے (مقبول) اعتکاف سے افضل ہے۔کنز العمال
Masha Allah bohat khub ......
ReplyDelete