شب قدر کی فضیلت/لیلۃ القدر کی فضیلت:سیدظہیر حسین شاہ رفاعی Shab E Qadar ki Fazilat/Laila Tul Qadar ki Fazilat by Syed Zaheer Hussain Shah Refai


 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اللہم صل علی محمد و علی آلہ وصحبہ وسلم

معزز قارئین شب قدر کی فضیلت کے حوالے سے یہ کتاب عارضی طور پر نشر کی جا رہی ہے۔اگر آپ کو دوران مطالعہ کسی بھی جگہ لفظی یا معنوی غلطی لگے تو براہ کرم 0304653433وٹس ایپ نمبر پر اطلاع فرمائیں۔تاکہ جب یہ کتب شائع ہوں اس وقت وہ غلطی پرنٹ نہ ہو ۔آپ خود بھی اس کتاب کا مطالعہ کریں۔دیگر مسلمانوں کو بھی شئیر کریں۔شکریہ

سید ظہیر حسین شاہ رفاعی

رفاعی اسلامک ریسرچ سینٹر

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اِنَّآ اَنْزَلْنٰهُ فِيْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ   Ǻ۝ښوَمَآ اَدْرٰىكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ   Ą۝ۭلَيْلَةُ الْقَدْرِ ڏ خَيْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍ  Ǽ۝ڼ تَنَزَّلُ الْمَلٰۗىِٕكَةُ وَالرُّوْحُ فِيْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْ ۚ مِنْ كُلِّ اَمْرٍ Ć۝ڒ سَلٰمٌ    ڕهِيَ حَتّٰى مَطْلَعِ الْفَجْرِ Ĉ۝ۧ

بیشک ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل کیا ہے ۔ اور آپ کیا سمجھے کہ شب قدر کیا ہے ؟۔ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔ اس رات میں فرشتے اور جبرائیل اپنے رب کے حکم سے ہر کام کے لیے نازل ہوتے ہیں ۔ یہ رات طلوع فجر ہونے تک سلامتی ہے ۔سورہ قدر

شب قدر میں قیام پر بخشش کی بشارت

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَقُمْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کوئی ایماندار ہو کر، ثواب جان کر شب قدر میں قیام کرے تو اس کے اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ بخاری

مسلمانوں کی لڑائی کا وبال

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ حَدَّثَنِي أَنَسٌ  قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يُخْبِرُ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ فَتَلَاحَی رَجُلَانِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ إِنِّي خَرَجْتُ لِأُخْبِرَکُمْ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ وَإِنَّهُ تَلَاحَی فُلَانٌ وَفُلَانٌ فَرُفِعَتْ وَعَسَی أَنْ يَکُونَ خَيْرًا لَکُمْ الْتَمِسُوهَا فِي السَّبْعِ وَالتِّسْعِ وَالْخَمْسِ

حضرت انس (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ مجھے عبادہ بن صامت (رضی اللہ عنہ) ملے انھوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مرتبہ لوگوں کو شب قدر بتانے کے لیے نکلے، مگر (اتفاق سے اس وقت) دو مسلمان باہم لڑ رہے تھے، آپ نے فرمایا (کہ اس وقت) میں اس واسطے نکلا تھا کہ تمہیں شب قدر بتادوں، مگر (چونکہ) فلاں فلاں باہم لڑے، اس لیے (اسکی خبر دنیا سے) اٹھالی گئی اور شاید یہی تمہارے حق میں مفید ہو (اب تم شب قدر کو) رمضان کی ستائیسویں اور انتیسویں اور پچیسویں (تاریخوں) میں تلاش کرو۔ بخاری

شب قدر آخری عشرے میں تلاش کرو

حَدَّثَنَا مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ يَحْيَی عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ انْطَلَقْتُ إِلَی أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فَقُلْتُ أَلَا تَخْرُجُ بِنَا إِلَی النَّخْلِ نَتَحَدَّثُ فَخَرَجَ فَقَالَ قُلْتُ حَدِّثْنِي مَا سَمِعْتَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ قَالَ اعْتَکَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ الْأُوَلِ مِنْ رَمَضَانَ وَاعْتَکَفْنَا مَعَهُ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ إِنَّ الَّذِي تَطْلُبُ أَمَامَکَ فَاعْتَکَفَ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ فَاعْتَکَفْنَا مَعَهُ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ إِنَّ الَّذِي تَطْلُبُ أَمَامَکَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا صَبِيحَةَ عِشْرِينَ مِنْ رَمَضَانَ فَقَالَ مَنْ کَانَ اعْتَکَفَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْيَرْجِعْ فَإِنِّي أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ وَإِنِّي نُسِّيتُهَا وَإِنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فِي وِتْرٍ وَإِنِّي رَأَيْتُ کَأَنِّي أَسْجُدُ فِي طِينٍ وَمَائٍ وَکَانَ سَقْفُ الْمَسْجِدِ جَرِيدَ النَّخْلِ وَمَا نَرَی فِي السَّمَائِ شَيْئًا فَجَائَتْ قَزْعَةٌ فَأُمْطِرْنَا فَصَلَّی بِنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی رَأَيْتُ أَثَرَ الطِّينِ وَالْمَائِ عَلَی جَبْهَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَرْنَبَتِهِ تَصْدِيقَ رُؤْيَاهُ

ابوسلمہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں (ایک روز) ابوسعید خدری (رض) کے پاس گیا اور میں نے ان سے کہا کہ آپ ہمارے ساتھ فلاں درخت کی طرف کیوں نہیں چلتے، تاکہ ہم ذکر و تذکرہ کریں، پس وہ نکلے، ابوسلمہ کہتے ہیں میں نے کہا کہ مجھ سے بیان کیجئے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آپ نے شب قدر کے بارے میں کیا سنا ہے ؟ وہ بولے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک بار رمضان کے پہلے عشرہ میں اعتکاف کیا اور ہم لوگوں نے بھی آپ کے ہمراہ اعتکاف کیا، اس عرصہ میں جبرائیل (علیہ السلام) آپ کے پاس آئے اور کہ جس کی آپ کو تلاش ہے (یعنی شب قدر) اس عشرہ کے آگے ہے، لہٰذا آپ نے درمیانی عشرہ میں اعتکاف فرمایا : اور ہم نے بھی آپ کے ہمراہ اعتکاف کیا، پھر جبرائیل (علیہ السلام) آپ کے پاس آئے اور کہا کہ جس کی تمہیں تلاش ہے وہ اس عشرہ کے آگے ہے پس بیسویں رمضان کی صبح کو آپ خطبہ پڑھنے کھڑے ہوئے اور فرمایا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اعتکاف کیا ہو وہ دوبارہ پھر کرے کیونکہ میں نے شب قدر کو دیکھ لیا لیکن میں اسے بھول گیا اور اب صرف اتنا یاد ہے کہ وہ آخر عشرہ میں طاق رات ہے اور میں نے خواب میں یہ دیکھا کہ گویا میں مٹی اور پانی میں سجدہ کررہا ہوں اور اس وقت تک مسجد کی چھت چھوہارے کی شاخ سے بنی تھی اور اس وقت ہم آسمان میں کوئی چیز ابر وغیرہ نہ دیکھتے تھے اتنے میں ایک ٹکڑا بادل کا آیا اور ہم پر پانی برسا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نماز پڑھائی یہاں تک کہ میں نے کیچڑ کا نشان رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیشانی پر اور آپ کی ناک پر دیکھا یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خواب کی تصدیق تھی۔بخاری

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ رَأَيْتُ عَلَی عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَأَنَّ بِيَدِي قِطْعَةَ إِسْتَبْرَقٍ فَکَأَنِّي لَا أُرِيدُ مَکَانًا مِنْ الْجَنَّةِ إِلَّا طَارَتْ إِلَيْهِ وَرَأَيْتُ کَأَنَّ اثْنَيْنِ أَتَيَانِي أَرَادَا أَنْ يَذْهَبَا بِي إِلَی النَّارِ فَتَلَقَّاهُمَا مَلَکٌ فَقَالَ لَمْ تُرَعْ خَلِّيَا عَنْهُ فَقَصَّتْ حَفْصَةُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَی رُؤْيَايَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِعْمَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ لَوْ کَانَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ فَکَانَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ وَکَانُوا لَا يَزَالُونَ يَقُصُّونَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّؤْيَا أَنَّهَا فِي اللَّيْلَةِ السَّابِعَةِ مِنْ الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَی رُؤْيَاکُمْ قَدْ تَوَاطَأَتْ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فَمَنْ کَانَ مُتَحَرِّيهَا فَلْيَتَحَرَّهَا مِنْ الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ

حضرت ابن عمر (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے، حضرت ابن عمر (رضی اللہ عنہ) نے کہا کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں خواب دیکھا کہ میرے ہاتھ میں ایک ریشمی ٹکڑا ہے اور جنت کے جس حصہ میں بھی جانا چاہتا ہوں وہ مجھے اڑالے جاتا ہے اور میں نے دیکھا کہ گویا دو شخص میرے پاس آئے اور جہنم کی طرف لے جانا چاہا اور ان دونوں سے ایک فرشتہ ملا اور کہا کہ اسے چھوڑ دو اور مجھے کہا کہ ڈرنے کی بات نہیں۔ حضرت حفصہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے میرے خواب میں سے ایک حصہ بیان کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ عبداللہ (رض) بہت اچھا آدمی ہے کاش وہ رات کو نماز پڑھتا، چنانچہ عبداللہ (رض) رات کو نماز پڑھتے اور لوگ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اپنا خواب بیان کرتے کہ شب قدر ماہ رمضان کے آخری عشرے کی ساتویں رات کو ہے، تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں دیکھتا ہوں کہ تمہارے خواب آخری عشرے کے متلعق متفق ہوگئے، تم میں سے جو شخص اس کو تلاش کرے تو اسے چاہیے کہ آخری عشرہ میں تلاش کرے۔ بخاری

 

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَحَرَّوْا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْوِتْرِ مِنْ الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ

ابوسہیل اپنے والد سے وہ حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ بخاری

حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجَاوِرُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ وَيَقُولُ تَحَرَّوْا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ

حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) سے روایت ہے۔ انھوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو۔ بخاری

شب قدر  آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرنے کا حکم اور چوبیسویں رات میں

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي تَاسِعَةٍ تَبْقَی فِي سَابِعَةٍ تَبْقَی فِي خَامِسَةٍ تَبْقَی تَابَعَهُ عَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ أَيُّوبَ وَعَنْ خَالِدٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ الْتَمِسُوا فِي أَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ

حضرت ابن عباس (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے۔ کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے کہ یہ شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو اور شب قدر ان راتوں میں، جب نو یا سات یا پانچ (راتیں) باقی رہ جائیں۔ عبدالوہاب نے ایوب سے اور خالد نے بواسطہ عکرمہ، ابن عباس (رض) روایت کی، کہ چوبیسویں رات میں تلاش کرو۔ بخاری

شب قدر آخری عشرے کی ستائیسویں رات کے اقوال

حَدَّثَنَا أَصْبَغُ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ ابْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ الصُّنَابِحِيِّ أَنَّهُ قَالَ لَهُ مَتَی هَاجَرْتَ قَالَ خَرَجْنَا مِنْ الْيَمَنِ مُهَاجِرِينَ فَقَدِمْنَا الْجُحْفَةَ فَأَقْبَلَ رَاکِبٌ فَقُلْتُ لَهُ الْخَبَرَ فَقَالَ دَفَنَّا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ خَمْسٍ قُلْتُ هَلْ سَمِعْتَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ شَيْئًا قَالَ نَعَمْ أَخْبَرَنِي بِلَالٌ مُؤَذِّنُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ فِي السَّبْعِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ

حضرت  حبیب ابی الخیر سے روایت ہے، انھوں نے کہا، کہ میں نے صنابحی  سے پوچھا کہ تم اپنے گھر سے ہجرت کرکے مدینہ کب آئے، انھوں نے جواب دیا کہ ہم یمن سے ہجرت کی نیت کرکے چلے اور جب جحفہ میں پہنچے تو ہم کو مدینہ طیبہ سے ایک سوار آتا ہوا ملا، جب ہم نے اس سے حالات پوچھے تو اس نے کہا کہ میں مدینہ سے آیا ہوں اور آج نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پانچ دن ہوئے، کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وفات پا گئے ابوالخیر کہتے ہیں کہ میں نے صنابحی سے یہ بھی پوچھا کہ تم شب قدر کے متعلق کچھ جانتے ہو ؟ تو انھوں نے کہا میں نے بلال (رضی اللہ عنہ) کو کہتے سنا کہ شب قدر رمضان کے اخیر عشرہ کی ستائیسویں رات ہوتی ہے۔بخاری

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي عَبْدَةُ عَنْ زِرٍّ قَالَ سَمِعْتُ أُبَيَّ بْنَ کَعْبٍ يَقُولُا وَقِيلَ لَهُ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُا مَنْ قَامَ السَّنَةَ أَصَابَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ فَقَالَ أُبَيٌّ وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ إِنَّهَا لَفِي رَمَضَانَ يَحْلِفُ مَا يَسْتَثْنِي وَ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُ أَيُّ لَيْلَةٍ هِيَ هِيَ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَمَرَنَا بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقِيَامِهَا هِيَ لَيْلَةُ صَبِيحَةِ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ وَأَمَارَتُهَا أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فِي صَبِيحَةِ يَوْمِهَا بَيْضَائَ لَا شُعَاعَ لَهَا

حضرت زر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا اور ان سے کہا گیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جو آدمی سارا سال قیام کرے وہ لَيْلَةَ الْقَدْرِ کو پہنچ گیا، حضرت ابی فرمانے لگے اس اللہ کی قسم کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ شب قدر رمضان میں ہے وہ بغیر استثناء کے قسم کھاتے اور فرماتے اللہ کی قسم مجھے معلوم ہے کہ وہ کونسی رات ہے وہ وہی رات ہے جس کے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیام کا حکم فرمایا وہ رات کہ جس کی صبح ستائیس (تاریخ) ہوتی ہے اور اس شب قدر کی علامت یہ ہے کہ اس دن کی صبح روشن ہوتی ہے تو اس میں شعاعیں نہیں ہوتیں۔ مسلم

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَةَ بْنَ أَبِي لُبَابَةَ يُحَدِّثُ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ قَالَ أُبَيٌّ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُهَا وَأَکْثَرُ عِلْمِي هِيَ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقِيَامِهَا هِيَ لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ وَإِنَّمَا شَکَّ شُعْبَةُ فِي هَذَا الْحَرْفِ هِيَ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَمَرَنَا بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَحَدَّثَنِي بِهَا صَاحِبٌ لِي عَنْهُ

زر بن حبیش سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابی بن کعب نے مجھے شب قدر کے بارے میں فرمایا : اللہ کی قسم میں اس رات کو جانتا ہوں اور مجھے زیادہ علم ہے کہ وہ وہی رات ہے جس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں قیام کا حکم فرمایا وہ ستائیسویں کی رات ہے اور شعبہ کو اس بات میں شک ہے کہ ابی بن کعب نے فرمایا کہ وہ رات جس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں قیام کا حکم فرمایا شعبہ نے کہا کہ یہ حدیث میرے ایک ساتھی نے ان سے نقل کی ہے۔ مسلم

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ أَنَّهُ سَمِعَ مُطَرِّفًا عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ قَالَ لَيْلَةُ الْقَدْرِ لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ

حضرت معاویہ بن ابی سفیان (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شب قدر ستائیسویں رات ہے۔ ابوداؤد

حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ قَالَ قُلْتُ لِأُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ أَنَّی عَلِمْتَ أَبَا الْمُنْذِرِ أَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ قَالَ بَلَی أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا لَيْلَةٌ صَبِيحَتُهَا تَطْلُعُ الشَّمْسُ لَيْسَ لَهَا شُعَاعٌ فَعَدَدْنَا وَحَفِظْنَا وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمَ ابْنُ مَسْعُودٍ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ وَأَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ وَلَکِنْ کَرِهَ أَنْ يُخْبِرَکُمْ فَتَتَّکِلُوا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

حضرت زر (رضی اللہ عنہ) نے ابی بن کعب (رضی اللہ عنہ) سے پوچھا کہ آپ نے ابومنذر کو کس طرح کہا کہ شب قدر رمضان کی ستائیسویں رات ہے۔ فرمایا بیشک ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بتایا کہ وہ ایسی رات ہے کہ اس کے بعد جب صبح سورج نکلتا ہے تو اس میں شعاعیں نہیں ہو تیں ہم نے گنا اور حفظ کرلیا قسم ہے اللہ کی کہ ابن مسعود بھی جانتے تھے کہ یہ رات رمضان کی ستائیسویں رات ہی ہے لیکن تم لوگوں کو بتانا بہتر نہیں سمجھا تاکہ تم صرف اس رات پر بھروسہ نہ کرنے لگو اور دوسری راتوں میں عبادت کرنا کم نہ کردو۔ترمذی

حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ أَبِی مَرْثَدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کُنْتُُ مَعَ أَبِی ذَرٍّ عِنْدَ الْجَمْرَۃِ الْوُسْطَی ، فَسَأَلْتُہُ عَنْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ ؟ فَقَالَ : کَانَ أَسْأَلَ النَّاسِ عَنْہَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَا ، قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، لَیْلَۃُ الْقَدْرِ کَانَتْ تَکُونُ عَلَی عَہْدِ الأَنْبِیَائِ ، فَإِذَا ذَہَبُوا رُفِعَتْ ؟ قَالَ: لاَ ، وَلَکِنْ تَکُونُ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، فَأَخْبِرْنَا بِہَا ، قَالَ : لَوْ أُذِنَ لِی فِیہَا لأَخْبَرْتُکُمْ ، وَلَکِنِ الْتَمِسُوہَا فِی أَحَدِ السَّبْعَیْنِ ، ثُمَّ لاَ تَسْأَلْنِی عَنْہَا بَعْدَ مَقَامِی ، أَوْ مَقَامِکَ ہَذَا ، ثُمَّ أَخَذَ فِی حَدِیثٍ ، فَلَمَّا انْبَسَطَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَقْسَمْتُ عَلَیْک إِلاَّ حَدَّثْتنِی بِہَا ، قَالَ أَبُو ذَرٍّ : فَغَضِبَ عَلَیَّ غَضْبَۃً لَمْ یَغْضَبْ عَلَیَّ قَبْلَہَا ، وَلاَ بَعْدَہَا مِثْلَہَا۔

حضرت ابو مرثد فرماتے ہیں کہ میں جمرہ وسطیٰ کے پاس حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کے پاس تھا۔ میں نے ان سے شبِ قدر کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شب قدر کے بارے میں سب سے زیادہ سوال میں کیا کرتا تھا۔ ایک دن میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ! شبِ قدر انبیاء کے زمانوں میں ہوتی ہے، جب انبیاء دنیا سے تشریف لے جاتے تو یہ رات بھی اٹھا لی جاتی تھی، کیا ایسا ہوتا ہے ؟ آپ نے فرمایا نہیں، بلکہ شبِ قدر قیامت تک باقی رہے گی۔ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! پھر مجھے اس کے بارے میں بتا دیجئے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر مجھے اس کے بتانے کی اجازت ہوتی تو میں تمہیں ضرور بتا دیتا۔ البتہ میں اتنا کہوں گا کہ تم اسے رمضان کی آخری سات راتوں میں سے ایک میں تلاش کرو۔ اب تم مجھ سے اس بارے میں سوال مت کرنا۔ اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دوسری باتوں میں مشغول ہوگئے۔ جب آپ کی طبیعت مبارکہ میں مجھے انبساط محسوس ہوا تو میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ! میں آپ کو قسم دے کر عرض کرتا ہوں کہ آپ مجھے اس رات کے بارے میں بتا دیجئے۔ یہ سن کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مجھ پر اتنا غصہ آیا کہ اس سے پہلے اور اس کے بعد میں نے آپ کو اتنے غصے میں نہیں دیکھا۔ ابن ابی شیبہ

شب قدر انتیسویں، ستائیسویں اور پچیسویں رات میں تلاش کرنے کے اقوال

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ قَالَ أَنَسٌ حَدَّثَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُخْبِرَ النَّاسَ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ فَتَلَاحَی رَجُلَانِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجْتُ لِأُخْبِرَکُمْ فَتَلَاحَی فُلَانٌ وَفُلَانٌ وَإِنَّهَا رُفِعَتْ وَعَسَی أَنْ يَکُونَ خَيْرًا لَکُمْ فَالْتَمِسُوهَا فِي التَّاسِعَةِ وَالسَّابِعَةِ وَالْخَامِسَةِ

عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) باہر تشریف لائے تاکہ لوگوں کو شب قدر کے متعلق بتلادیں، مسلمانوں میں سے دو آدمی آپس میں جھگڑ رہے تھے، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں تمہیں یہ خبر دینے کے لیے آیا تھا تو فلاں فلاں شخص جھگڑنے لگے اور وہ علم اٹھا لیا گیا، ممکن ہے کہ تمہارے لیے بہتری اسی میں ہو، اس لیے تم اس کو انتیسویں، ستائیسویں اور پچیسویں رات میں تلاش کرو۔ بخاری

شب قدر آخری عشرے کی تیئسویں رات کے اقوال

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ الْجُهَنِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي بَادِيَةً أَکُونُ فِيهَا وَأَنَا أُصَلِّي فِيهَا بِحَمْدِ اللَّهِ فَمُرْنِي بِلَيْلَةٍ أَنْزِلُهَا إِلَی هَذَا الْمَسْجِدِ فَقَالَ انْزِلْ لَيْلَةَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ فَقُلْتُ لِابْنِهِ کَيْفَ کَانَ أَبُوکَ يَصْنَعُ قَالَ کَانَ يَدْخُلُ الْمَسْجِدَ إِذَا صَلَّی الْعَصْرَ فَلَا يَخْرُجُ مِنْهُ لِحَاجَةٍ حَتَّی يُصَلِّيَ الصُّبْحَ فَإِذَا صَلَّی الصُّبْحَ وَجَدَ دَابَّتَهُ عَلَی بَابِ الْمَسْجِدِ فَجَلَسَ عَلَيْهَا فَلَحِقَ بِبَادِيَتِهِ

حضرت عبداللہ بن جہنی (رض) سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرا ایک جنگل ہے میں اسی میں رہتا ہوں اور وہیں بفضل الٰہی نماز پڑھتا ہوں مجھے شب قدر کے بارے میں بتائیے تاکہ میں اس رات میں آکر اس مسجد (یعنی مسجد نبوی) میں نماز پڑھ سکوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تیئسویں رات کو آنا (محمد بن ابراہیم) کہتے ہیں کہ میں نے ( عبداللہ بن انیس کے) بیٹے سے پوچھا کہ تمہارے والد کا کیا عمل رہا ؟ انھوں نے کہا کہ وہ بائیسویں تاریخ کو مسجد میں آتے اور پھر فجر کی نماز تک کسی بھی ضرورت کے لیے مسجد سے باہر نہ جاتے جب نماز فجر سے فارغ ہوتے تو مسجد کے دروازے پر آکر اپنی سواری کے جانور کو دیکھتے اور اس پر سوار ہو کر جنگل کی طرف چلے جاتے ۔ابوداؤد

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ فَقَالَ أَخْبَرَنَا سِمَاكٌ عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أُتِيتُ وَأَنَا نَائِمٌ فِي رَمَضَانَ فَقِيلَ لِي إِنَّ اللَّيْلَةَ لَيْلَةُ الْقَدْرِ قَالَ فَقُمْتُ وَأَنَا نَاعِسٌ فَتَعَلَّقْتُ بِبَعْضِ أَطْنَابِ فُسْطَاطِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ يُصَلِّي فَنَظَرْتُ فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ قَالَ فَإِذَا هِيَ لَيْلَةُ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ

حضرت ابن عباس (رضی اللہ عنہ) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں رمضان کے مہینے میں سو رہا تھا، خواب میں کسی نے مجھ سے کہا کہ آج کی رات شب قدر ہے، میں اٹھ بیٹھا، اس وقت مجھ پر اونگھ کا غلبہ تھا، میں اسے دور کرنے کے لیے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے تھے، میں نے جب غور کیا تو وہ ٢٣ ویں رات تھی۔ مسند احمد

شب قدر آخری عشرے کی سترھویں رات کے اقوال

حَدَّثَنَا حَکِيمُ بْنُ سَيْفٍ الرَّقِّيُّ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو عَنْ زَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اطْلُبُوهَا لَيْلَةَ سَبْعَ عَشْرَةَ مِنْ رَمَضَانَ وَلَيْلَةَ إِحْدَی وَعِشْرِينَ وَلَيْلَةَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ ثُمَّ سَکَتَ

حضرت عبداللہ بن مسعود (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ شب قدر کو رمضان کی سترہویں شب میں تلاش کرو اور اکیسویں شب کو اور تیسویں شب کو اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے ۔ابوداؤد

شب قدر سارے رمضان کی  میں

حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ زَنْجُوَيْهِ النَّسَائِيُّ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ فَقَالَ هِيَ فِي کُلِّ رَمَضَانَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ سُفْيَانُ وَشُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ مَوْقُوفًا عَلَی ابْنِ عُمَرَ لَمْ يَرْفَعَاهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

حضرت عبداللہ بن عمر (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شب قدر کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ سارے رمضان میں ہے،۔ابوداؤد

اللہ کے نزدیک ذوالحج کے پہلے دس دنوں اور راتوں  کی عظمت

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ نَافِعٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مَسْعُودُ بْنُ وَاصِلٍ عَنْ نَهَّاسِ بْنِ قَهْمٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ أَيَّامٍ أَحَبُّ إِلَی اللَّهِ أَنْ يُتَعَبَّدَ لَهُ فِيهَا مِنْ عَشْرِ ذِي الْحِجَّةِ يَعْدِلُ صِيَامُ کُلِّ يَوْمٍ مِنْهَا بِصِيَامِ سَنَةٍ وَقِيَامُ کُلِّ لَيْلَةٍ مِنْهَا بِقِيَامِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مَسْعُودِ بْنِ وَاصِلٍ عَنْ النَّهَّاسِ قَالَ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ مِثْلَ هَذَا و قَالَ قَدْ رُوِيَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا شَيْئٌ مِنْ هَذَا وَقَدْ تَکَلَّمَ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ فِي نَهَّاسِ بْنِ قَهْمٍ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ

حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ نبی اکریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ کے نزدیک ذوالحج کے پہلے دس دنوں کی عبادت تمام دنوں کی عبادت سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ ان ایام میں سے (یعنی ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں) ایک دن کا روزہ پورے سال کے روزوں اور رات کا قیام شب قدر کے قیام کے برابر ہے۔ترمذی

ترمذی شریف میں سورہ قدر کی ایک عجیب تفسیر

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ الْحُدَّانِيُّ عَنْ يُوسُفَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَامَ رَجُلٌ إِلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ بَعْدَ مَا بَايَعَ مُعَاوِيَةَ فَقَالَ سَوَّدْتَ وُجُوهَ الْمُؤْمِنِينَ أَوْ يَا مُسَوِّدَ وُجُوهِ الْمُؤْمِنِينَ فَقَالَ لَا تُؤَنِّبْنِي رَحِمَکَ اللَّهُ فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيَ بَنِي أُمَيَّةَ عَلَی مِنْبَرِهِ فَسَائَهُ ذَلِکَ فَنَزَلَتْ إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَ يَا مُحَمَّدُ يَعْنِي نَهْرًا فِي الْجَنَّةِ وَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَمَا أَدْرَاکَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ يَمْلِکُهَا بَعْدَکَ بَنُو أُمَيَّةَ يَا مُحَمَّدُ قَالَ الْقَاسِمُ فَعَدَدْنَاهَا فَإِذَا هِيَ أَلْفُ شَهْرٍ لَا يَزِيدُ يَوْمٌ وَلَا يَنْقُصُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْقَاسِمِ بْنِ الْفَضْلِ وَقَدْ قِيلَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ الْفَضْل عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَازِنٍ وَالْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ الْحُدَّانِيُّ هُوَ ثِقَةٌ وَثَّقَهُ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَيُوسُفُ بْنُ سَعْدٍ رَجُلٌ مَجْهُولٌ وَلَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ عَلَی هَذَا اللَّفْظِ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ

حضرت یوسف بن سعد (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضرت حسن بن علی (رضی اللہ عنہ) سے حضرت معاویہ (رضی اللہ عنہ) کے ہاتھ پر بیعت کرلینے کے بعد کہا کہ آپ نے مسلمانوں نے منہ پر کالک مل دی۔ انھوں نے فرمایا اللہ تم پر رحم فرمائے مجھے الزام مت دو ۔ پھر فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنے منبر پر بنوامیہ کے لوگ نظر آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے متعلق پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَ ) 108 ۔ الکوثر : 1) (اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم نے آپ کو (جنت کی ایک نہر) کوثر عطا کی ہے) پھر یہ سورت نازل ہوئی (اِنَّا اَنْزَلْنٰهُ فِيْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ ښ وَمَا اَدْرٰىكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ ۔ لَيْلَةُ الْقَدْرِ ڏ خَيْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍ ۔ ڼ) 97 ۔ القدر : 1 تا 3) (بےشک ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں اتارا ہے اور آپ کو کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے۔ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے) ۔ اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد بنوامیہ بادشاہ ہوں گے۔ قاسم کہتے ہیں کہ ہم نے ان کی (یعنی بنوامیہ کی) حکومت کے دن گنے تو انھیں پورے کے پورے ایک ہزار ماہ پایا۔ نہ ایک دن کم نہ زیادہ۔ترمذی

شب قدر کی مسنون دعا

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ عَنْ کَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ عَلِمْتُ أَيُّ لَيْلَةٍ لَيْلَةُ الْقَدْرِ مَا أَقُولُ فِيهَا قَالَ قُولِي اللَّهُمَّ إِنَّکَ عُفُوٌّ کَرِيمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) سے روایت ہے۔ کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ۔ اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ شب قدر کونسی رات ہے تو کیا دعا کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللَّهُمَّ إِنَّکَ عُفُوٌّ کَرِيمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي (یعنی اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے اور معاف کرنے کو ہی پسند فرماتا ہے۔ پس مجھے معاف فرما دے۔ترمذی

شب قدر میں جبریل علیہ السلام کا فرشتوں سمیت نزول فرمانا

وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا كان ليلة القدر نزل جبريل عليه السلام في كبكبة من الملائكة يصلون على كل عبد قائم أو قاعد يذكر الله عز و جل فإذا كان يوم عيدهم يعني يوم فطرهم باهى بهم ملائكته فقال : يا ملائكتي ما جزاء أجير وفى عمله ؟ قالوا : ربنا جزاؤه أن يوفى أجره . قال : ملائكتي عبيدي وإمائي قضوا فريضتي عليهم ثم خرجوا يعجون إلى الدعاء وعزتي وجلالي وكرمي وعلوي وارتفاع مكاني لأجيبنهم . فيقول : ارجعوا فقد غفرت لكم وبدلت سيئاتكم حسنات . قال : فيرجعون مغفورا لهم " . رواه البيهقي في شعب الإيمان

حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب شب قدر آتی ہے تو اس رات میں حضرت جبرائیل (علیہ السلام) فرشتوں کی جماعت کے جلو میں اترے ہیں اور ہر اس بندے کے لیے بخشش کی دعا کرتے ہیں جو کھڑا ہوا (نماز پڑھتا، طواف کرتا یا اور کوئی عبادت کرتا) ہوتا ہے یا بیٹھا ہوا (اللہ عزوجل کی یاد اور اس کے ذکر میں مشغول) ہوتا ہے پھر جب ان (مسلمانوں کا عید (یعنی عید الفطر) کا دن ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے ان بندوں کی وجہ سے اپنے ان فرشتوں کے سامنے فخر کرتا ہے (جنہوں نے آدم (علیہ السلام) کی تخلیق کے وقت بنی آدم کو مطعون کیا تھا) اور فرماتا ہے کہ اے میرے فرشتو ! اس مزدور کے لیے کیا اجر ہے جس نے اپنا کام پورا کرلیا ہو ؟ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار اس کا اجر یہ ہے کہ اسے اس کے کام کی پوری پوری اجرت دی جائے ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے فرشتو ! (تو سنو کہ) میرے بندے اور میری بندیوں نے میرا وہ فرض ادا کیا جو ان پر تھا (یعنی روزہ) پھر وہ (اپنے گھروں سے عید گاہ کی طرف) دعا کے لیے گڑ گڑاتے چلاتے نکلے، قسم ہے اپنی عزت اور اپنے جلال کی اپنے کرم اور اپنی بلند قدری کی اور اپنی بلند مرتبہ کی میں ان کی دعا ضرور قبول کروں گا، پھر اللہ تعالیٰ بندوں سے فرماتا ہے کہ اپنے گھروں کو واپس ہوجاؤ میں نے تمہیں بخش دیا ہے اور میں نے تمہاری برائیاں نیکیوں میں بدل دی ہیں تمہارے نامہ اعمال میں ہر برائی کے بدلہ ایک نیکی لکھ دی گئی ہے اس کے بعد آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا چنانچہ مسلمان عید گاہ سے اپنے گھروں کو اس حالت میں واپس ہوتے ہیں کہ ان کے گناہ بخشے جا چکے ہوتے ہیں۔ (بیہقی) مشکوۃ

نماز ظہر سے پہلے چار رکعات کی فضیلت

وعن البراء بن عازب رضي الله عنهما قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من صلى أربعا قبل الهاجرة فكأنما صلاهن في ليلة القدر والمسلمان إذا تصافحا لم يبق بينهما ذنب إلا سقط . رواه البيهقي في شعب الإيمان .

حضرت براء بن عازب (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس شخص نے دوپہر سے پہلے چار رکعت نماز پڑھی اس نے گویا ان چار رکعتوں کو شب قدر میں پڑھا اور دو مسلمان جب آپس میں مصافحہ کرتے ہیں تو ان دونوں کے درمیان کوئی گناہ باقی نہیں رہتا بلکہ جھڑ جاتا ہے اس روایت کو بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے۔مشکوۃ

شب قدر میں مغرب اور عشا ء کی نماز باجماعت ادا کرنا

حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : مَنْ صَلَّی الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ فِی جَمَاعَۃٍ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فَقَدْ أَخَذَ بِنَصِیبِہِ مِنْہَا۔

حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ جس شخص نے شب قدر میں مغرب اور عشاء کی نماز جماعت سے ادا کرلی اس نے شبِ قدر میں سے اپنا حصہ لے لیا۔ ابن ابی شیبہ

شب قدر سے بھی افضل رات

حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا ثَوْرٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی عَوْفٍ ، عَنْ مُجَاہِدِ بْنِ رِیَاحٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَلاَ أُنَبِّئُکُمْ بِلَیْلَۃٍ ہِیَ أَفْضَلُ مِنْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ ؟ حَارِسٌ حَرَسَ فِی سَبِیلِ اللہِ عَزَّ وَجَلَّ ، فِی أَرْضِ خَوْفٍ ، لَعَلَّہُ أَلاَ یَؤُوبَ إلَی أَہْلِہِ۔

حضرت ابن عمر (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ میں تمہیں ایسی رات بتاتا ہوں جو شب قدر سے بھی زیادہ افضل ہے ؟ اس پہرے دار کی رات ہے جو اللہ کے راستے میں ایسی جگہ پہرہ دے جہاں سے اسے اپنے گھر والوں کے پاس واپس نہ جانے کا خوف ہو۔ ابن ابی شیبہ

شب قدر میں قرآن کا نزول ہونا

حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ: حدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَیْقٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَن حَسَّانَ بْنِ أَبِی الأَشْرَسِ ، عَن سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ: إنَّا أَنْزَلْنَاہُ فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ ، قَالَ: دُفِعَ إِلَی جِبْرِیلَ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ جُمْلَۃً ،فوضع فِی بَیْتِ الْعِزَّۃِ ثم جَعَلَ یَنْزِلُہ تَنْزِیلاً۔

حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اللہ کے قول۔ یقیناً ہم نے ہی نازل کیا ہے قرآن کو شب قدر میں۔ کے بارے میں ارشاد فرمایا : حضرت جبرائیل کو سارا قرآن شب قدر میں ہی سپرد کردیا گیا تھا۔ پس اس کو بیت العزہ میں رکھا گیا، پھر وہ اس کو تدریجاً نازل کرتے رہے۔ ابن ابی شیبہ

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

Comments

Popular posts from this blog

شرح تعبیر و خواب(سید ظہیر حسین شاہ رفاعی) Sharah Tabeer o Khawab by Syed Zaheer Hussain Shah Refai

#Fitna#Dajjal فتنہ دجال

#yom E Arfa Syed Zaheer Hussain Refai.#یوم عرفہ# سید ظہیر حسین شاہ رفاعی#