#yajooj Majooj Qom ki haqiqat # Syed Zaheer Hussain Shah Refai#یاجوج ماجوج قوم کی حقیقت سید ظہیر حسین شاہ رفاعی #حقيقة قوم يأجوج ومأجوج


 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اللہم صل علی محمد و علی آلہ وصحبہ وسلم

یاجوج ماجو ج قوم کی حقیقت کے حوالے سے قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ کتاب عارضی طور پر نشر کی جارہی ہے۔اگر آپ دوران مطالعہ اس کتاب میں کوئی لفظی یا معنوی غلطی پائیں تو مہربانی فرما کر 03044653433 وٹس ایپ نمبر پر اطلاع کردیں۔اور اس صدقہ جاریہ کا حصہ بنیں

رفاعی اسلامک ریسرچ سینٹر

سید ظہیر حسین شاہ رفاعی

یاجوج ماجو ج قوم کی حقیقت

حَتّٰٓي اِذَا بَلَغَ بَيْنَ السَّدَّيْنِ وَجَدَ مِنْ دُوْنِهِمَا قَوْمًا ۙ لَّا يَكَادُوْنَ يَفْقَهُوْنَ قَوْلًا 93؀قَالُوْا يٰذَا الْقَرْنَيْنِ اِنَّ يَاْجُوْجَ وَمَاْجُوْجَ مُفْسِدُوْنَ فِي الْاَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًاعَلٰٓي اَنْ تَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ سَدًّا 94؀قَالَ مَا مَكَّــنِّيْ فِيْهِ رَبِّيْ خَيْرٌ فَاَعِيْنُوْنِيْ بِقُــوَّةٍ اَجْعَلْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ رَدْمًا 95؀ۙاٰتُوْنِيْ زُبَرَ الْحَدِيْدِ ۭ حَتّٰى اِذَا سَاوٰى بَيْنَ الصَّدَفَيْنِ قَالَ انْفُخُوْا  ۭ حَتّٰى اِذَا جَعَلَهٗ نَارًا  ۙ قَالَ اٰتُوْنِيْٓ اُفْرِغْ عَلَيْهِ قِطْرًا 96؀ۭ فَمَا اسْطَاعُوْٓا اَنْ يَّظْهَرُوْهُ وَمَا اسْتَطَاعُوْا لَهٗ نَقْبًا 97؀قَالَ ھٰذَا رَحْمَةٌ مِّنْ رَّبِّيْ  ۚ فَاِذَا جَاۗءَ وَعْدُ رَبِّيْ جَعَلَهٗ دَكَّاۗءَ  ۚ وَكَانَ وَعْدُ رَبِّيْ حَقًّا 98؀ۭ

وَتَرَكْنَا بَعْضَهُمْ يَوْمَىِٕذٍ يَّمُوْجُ فِيْ بَعْضٍ وَّنُفِخَ فِي الصُّوْرِ فَـجَـمَعْنٰهُمْ جَمْعًا 99۝ۙ

حتی کہ جب وہ دو پہاڑوں کے درمیان پہنچے تو ان کے پار انھوں نے ایک ایسی قوم دیکھی جو (ان کی) کوئی بات نہیں سمجھتی تھی۔ انھوں نے کہا اے ذوالقرنین بیشک یا جوج اور ماجوج زمین میں فساد کر رہے ہیں تو کیا ہم آپ کو کچھ سامان مہیا کردیں کہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک مضبوط دیوار بنادیں ۔ انھوں نے کہا میرے رب نے مجھے جن چیزوں پر قدرت دی ہے وہ زیادہ بہتر ہے، سو تم صرف محنت سے میری مدد کرو، میں تمہارے اور ان کے درمیان بہت مضبوط دیوار بنا دوں گا ۔ تم میرے پاس لوہے کی چادریں لاؤ، حتی کہ جب اس دیوار کو ان دونوں پہڑاوں کے برابر کردیا (تو) کہا آگ کو خوب دہکاؤ، یہاں تک کہ لوہے کی ان چادروں کو آگ بنادیا (پھر) کہا میرے پاس پگھلا ہوا تانبا لاؤ جو میں اس پر انڈیل دوں ۔ پھر یاجوج اور ماجوج اس دیوار پر چڑھ نہ سکے اور نہ اس دیوار میں سوراخ کرسکے ۔ انھوں نے کہا یہ میرے رب کی رحمت سے نبی ہے اور جب میرے رب کے وعدہ کا وقت آئے گا تو وہ اس (دیوار) کو ریزہ ریزہ کر دے گا اور میرے رب کا وعدہ برحق ہے ۔ اور اس دن ہم ان کے بعضوں کو اس طرح چھوڑ دیں گے کہ وہ تیز موجوں کی طرح ایک دوسرے سے ٹکرا رہے ہوں گے ، صور پھونک دیا جائے گا پھر ہم ان سب کو جمع کرلیں گے ۔سورہ الکھف ۔آیات 93 تا 99 ۔ ترجمہ  تبیان القرآن ۔غلام رسول احمد سعیدی


یاجوج ماجوج۔تفسیر ابن کثیر

اپنے شرقی سفر کو ختم کرکے پھر ذوالقرنین وہیں مشرق کی طرف ایک راہ چلے دیکھا کہ دو پہاڑ ہیں جو ملے ہوئے ہیں لیکن ان کے درمیان ایک گھاٹی ہے جہاں سے یاجوج ماجوج نکل کر ترکوں پر تباہی ڈالا کرتے ہیں انھیں قتل کرتے ہیں کھیت باغات تباہ کرتے ہیں بال بچوں کو بھی ہلاک کرتے ہیں اور سخت فساد بربا کرتے رہتے ہیں۔ یاجوج ماجوج بھی انسان ہیں جیسے کہ بخاری مسلم کی حدیث سے ثابت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں اللہ عزوجل حضرت آدم (علیہ السلام) سے فرمائے گا کہ اے آدم ! آپ لبیک وسعدیک کے ساتھ جواب دیں گے، حکم ہوگا آگ کا حصہ الگ کر۔ پوچھیں گے کتنا حصہ ؟ حکم ہوگا ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے دوزخ میں اور ایک جنت میں۔ یہی وہ وقت ہوگا کہ بچے بوڑھے ہوجائیں گے اور ہر حاملہ کا حمل گرجائے گا۔ پھر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم میں دو امتیں ہیں کہ وہ جن میں ہوں انہین کثرت کو پہنچا دیتی ہیں یعنی یاجوج ماجوج۔ امام نووی رحمۃ للہ نے شرح صحیح مسلم میں ایک عجیب بات لکھی ہے وہ لکھتے ہیں کہ حضرت آدم (علیہ السلام) کے خاص پانی کے چند قطرے جو مٹی میں گرے تھے انہی سے یاجوج ماجوج پیدا کئے گئے ہیں گویا وہ حضرت حوا اور حضرت آدم (علیہ السلام) کی نسل سے نہیں بلکہ صرف نسل آدم (علیہ السلام) سے ہیں لیکن یہ یاد رہے کہ یہ قول بالکل ہی غریب ہے نہ اس پر عقلی دلیل ہے نہ نقلی اور ایسی باتیں جو اہل کتاب سے پہنچتی ہیں وہ ماننے کے قابل نہیں ہوتیں۔ بلکہ ان کے ہاں کے ایسے قصے ملاوٹی اور بناوٹی ہوتے ہیں۔ واللہ اعلم۔ مسند احمد میں حدیث ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے تین لڑکے تھے سام حام اور یافث۔ سام کی نسل سے کل عرب ہیں اور حام کی نسل سے کل حبشی ہیں اور یافث کی نسل سے کل ترک ہیں۔ بعض علماء کا قول ہے کہ یاجوج ماجوج ترکوں کے اس جد اعلیٰ یافث کی ہی اولاد ہیں انھیں ترک اس لیے کہا گیا ہے کہ انھیں بوجہ ان کے فساد اور شرارت کے انسانوں کی اور آبادی کے پس پشت پہاڑوں کی آڑ میں چھوڑ دیا گیا تھا۔ امام ابن جریر (رح) نے ذوالقرنین کے سفر کے متعلق اور اس دیوار کے بنانے کے متعلق اور یاجوج ماجوج کے جسموں ان کی شکلوں اور ان کے کانوں وغیرہ کے متعلق وہب بن منبہ سے ایک بہت لمبا چوڑا واقعہ اپنی تفسیر میں بیان کیا ہے جو علاوہ عجیب و غریب ہونے کے صحت سے دور ہے۔ ابن ابی حاتم میں بھی ایسے بہت سے واقعات درج ہیں لیکن سب غریب اور غیر صحیح ہیں۔ ان پہاڑوں کے درے میں ذوالقرنین نے انسانوں کی ایک آبادی پائی جو بوجہ دنیا کے اور لوگوں سے دوری کے اور ان کی اپنی مخصوص زبان کے اوروں کی بات بھی تقریبا نہیں سمجھ سکتے تھے۔ ان لوگوں نے ذوالقرنین کی قوت وطاقت عقل وہنر کو دیکھ کر درخواست کی کہ اگر آپ رضامند ہوں تو ہم آپ کے لیے بہت سا مال جمع کردیں اور آپ ان پہاڑوں کے درمیان کی گھاٹی کو کسی مضبوط دیوار سے بند کردیں تاکہ ہم ان فسادیوں کی روزمرہ کی ان تکالیف سے بچ جائیں۔ اس کے جواب میں حضرت ذوالقرنین نے فرمایا مجھے تمہارے مال کی ضرورت نہیں اللہ کا دیا سب کچھ میرے پاس موجود ہے اور وہ تمہارے مال سے بہت بہتر ہے۔ یہی جواب حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی طرف سے ملکہ سبا کے قاصدوں کو دیا گیا تھا۔ ذوالقرنین نے اپنے اس جواب کے بعد فرمایا کہ ہاں تم اپنی قوت وطاقت اور کام کاج سے میرا ساتھ دو تو میں تم میں اور ان میں ایک مضبوط دیوار کھڑی کردیتا ہوں۔ زبر جمع ہے زبرۃ کی۔ ذوالقرنین فرماتے ہیں کہ لوہے کے ٹکڑے اینٹوں کی طرح کے میرے پاس لاؤ۔ جب یہ ٹکڑے جمع ہوگئے تو آپ نے دیوار بنانی شروع کرا دی اور وہ لمبائی چوڑائی میں اتنی ہوگئی کہ تمام جگہ گھر گئی اور پہاڑ کی چوٹی کے برابر پہنچ گئی۔ اس کے طول وعرض اور موٹائی کی ناپ میں بہت سے مختلف اقوال ہیں۔ جب یہ دیوار بالکل بن گئی تو حکم دیا کہ اب اس کے چاروں طرف آگ بھڑکاؤ جب وہ لوہے کی دیوار بالکل انگارے جیسی سرخ ہوگئی تو حکم دیا کہ اب پگھلا ہوا تانبا لاؤ اور ہر طرف سے اس کے اوپر بہا دو چنانچہ یہ بھی کیا گیا پس ٹھنڈی ہو کر یہ دیوار بہت مضبوط اور پختہ ہوگئی اور دیکھنے میں ایسی معلوم ہونے لگی جیسے کوئی دھاری دار چادر ہو۔ ابن جریر میں ہے کہ ایک صحابی (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں عرض کیا کہ میں نے وہ دیوار دیکھی ہے آپ نے فرمایا کیسی ہے ؟ اس نے کہا دھاری دار چادر جیسی ہے جس میں سرخ وسیاہ دھاریاں ہیں تو آپ نے فرمایا ٹھیک ہے لیکن یہ روایت مرسل ہے۔ خلیفہ واثق نے اپنے زمانے میں اپنے امیروں کو ایک وافر لشکر اور بہت ساسامان دے کر روانہ کیا تھا کہ وہ اس دیوار کی خبر لائیں یہ لشکر دو سال سے زیادہ سفر میں رہا اور ملک در ملک پھرتا ہوا آخر اس دیوار تک پہنچا دیکھا کہ لوہے اور تانبے کی دیوار ہے اس میں ایک بہت بڑا نہایت پختہ عظیم الشان دروازہ بھی اسی کا ہے جس پر منوں کے وزنی قفل لگے ہوئے ہیں اور جو مال مسالہ دیوار کا بچا ہوا ہے وہ وہیں پر ایک برج میں رکھا ہوا ہے جہاں پہرہ چوکی مقرر ہے۔ دیوار بیحد بلند ہے کتنی ہی کوشش کی جائے لیکن اس پر چڑھنا ناممکن ہے اس سے ملا ہوا پہاڑیوں کا سلسلہ دونوں طرف برابر چلا گیا ہے اور بھی بہت سے عجائب وغرائب امور دیکھے جو انھوں نے واپس آکر خلیفہ کی خدمت میں عرض کئے۔ تفسیر ابن کثیر

 

یاجوج ماجوج کا خروج اور کعبہ کا طواف

1۔حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عُتْبَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيُحَجَّنَّ الْبَيْتُ وَلَيُعْتَمَرَنَّ بَعْدَ خُرُوجِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ تَابَعَهُ أَبَانُ وَعِمْرَانُ عَنْ قَتَادَةَ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّی لَا يُحَجَّ الْبَيْتُ وَالْأَوَّلُ أَکْثَرُ سَمِعَ قَتَادَةُ عَبْدَ اللَّهِ وَعَبْدُ اللَّهِ أَبَا سَعِيدٍ

حضرت ابوسعید خدری (رضی اللہ عنہ) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ خانہ کعبہ کا حج یا عمرہ یاجوج ماجوج کے نکلنے کے بعد بھی ہوتا رہے گا۔ ابان اور عمران نے قتادہ سے اس کے متابع حدیث روایت کی اور عبدالرحمن نے شعبہ سے روایت کیا کہ قیامت نہیں آئے گی، جب تک کہ خانہ کعبہ کا حج موقوف نہ ہوجائے گا، لیکن پہلی روایت زیادہ لوگوں نے کی ہے اور ابوعبداللہ (بخاری) نے کہا کہ قتادہ نے عبداللہ سے سنا ہے اور عبداللہ سعید کے والد ہیں۔

بخاری یاجوج ماجوج اور فاسق و فاجر لوگ

2۔حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ حَدَّثَتْهُ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُنَّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا فَزِعًا يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدْ اقْتَرَبَ فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مِثْلُ هَذِهِ وَحَلَّقَ بِإِصْبَعِهِ الْإِبْهَامِ وَالَّتِي تَلِيهَا قَالَتْ زَيْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَهْلِکُ وَفِينَا الصَّالِحُونَ قَالَ نَعَمْ إِذَا کَثُرَ الْخَبَثُ

حضرت ام حبیبہ بنت ابوسفیان  رضی اللہ عنہاحضرت زینب بنت جحش (رضی اللہ عنہا) سے روایت کرتی ہے کہ رسالت مآب (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دن ان کے پاس گھبرائے ہوئے تشریف لائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ لا الہ الا اللہ عرب کی خرابی ہو اس شر سے جو قریب آگیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انگوٹھے اور شہادت والی انگلی کا حلقہ بنا کر اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج اس کے برابر یاجوج ماجوج نے دیوار میں سوراخ کرلیا ہے حضرت زینب نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم ہلاک ہوجائیں گے حالانکہ ہم میں نیک لوگ بھی ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہاں ! اس وقت جبکہ فسق وفجور کی زیادتی ہوجائے گی۔بخاری

یاجوج ماجوج قوم کی کتنی دیوار کھل گئی ہے

3۔حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَتَحَ اللَّهُ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مِثْلَ هَذَا وَعَقَدَ بِيَدِهِ تِسْعِينَ

حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے یاجوج ماجوج کی اتنی دیوار کھول دی ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ سے نوے کے ہند سے کا حلقہ بنایا۔ بخاری

نو سوننانوے یاجوج ماجوج دوزخی اور ایک امتی جنتی

4۔حَدَّثَنِا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَی يَا آدَمُ فَيَقُولُ لَبَّيْکَ وَسَعْدَيْکَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْکَ فَيَقُولُ أَخْرِجْ بَعْثَ النَّارِ قَالَ وَمَا بَعْثُ النَّارِ قَالَ مِنْ کُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ فَعِنْدَهُ يَشِيبُ الصَّغِيرُ وَتَضَعُ کُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَی النَّاسَ سُکَارَی وَمَا هُمْ بِسُکَارَی وَلَکِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَيُّنَا ذَلِکَ الْوَاحِدُ قَالَ أَبْشِرُوا فَإِنَّ مِنْکُمْ رَجُلًا وَمِنْ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ أَلْفًا ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي أَرْجُو أَنْ تَکُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَکَبَّرْنَا فَقَالَ أَرْجُو أَنْ تَکُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَکَبَّرْنَا فَقَالَ أَرْجُو أَنْ تَکُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَکَبَّرْنَا فَقَالَ مَا أَنْتُمْ فِي النَّاسِ إِلَّا کَالشَّعَرَةِ السَّوْدَائِ فِي جِلْدِ ثَوْرٍ أَبْيَضَ أَوْ کَشَعَرَةٍ بَيْضَائَ فِي جِلْدِ ثَوْرٍ أَسْوَدَ

حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تعالیٰ (قیامت کے روز) فرمائے گا اے آدم ! عرض کریں گے میں حاضر ہوں اور شرف یاب ہوں اور ہر طرح کی بھلائی سب تیرے ہاتھ میں ہے اللہ فرمائے گا دوزخ میں جانے والا لشکر نکالو وہ عرض کرینگے دوزخ کا کتنا لشکر ہے اللہ فرمائے گا فی ہزار نو سو ننانوے دوزخ میں اور ایک جنت میں جائے گا پس وہ ایسا وقت ہوگا کہ (خوف کے مارے) بچے بوڑھے ہوجائیں گے اور ہر حاملہ کا حمل گرجائے گا اور تم کو لوگ نشہ کی سی حالت میں نظر آئیں گے حالانکہ وہ نشہ میں نہ ہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب سخت ہوگا صحابہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ (جنت میں فی ہزار ایک جانے والا) ہم میں سے کون ہوگا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا خوش ہوجاؤ کیونکہ تم میں ایک آدمی ہوگا اور یاجوج ماجوج میں سے ایک ہزار پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا چوتھا حصہ ہو گے تو ہم لوگوں نے تکبیر کہی پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا تہائی حصہ ہو گے ہم نے پھر تکبیر کہی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا نصف حصہ ہو گے (یعنی نصف تم اور نصف دوسرے لوگ) ہم نے پھر تکبیر کہی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم تو اور لوگوں کے مقابلہ میں ایسے ہو جیسے سیاہ بال سفید بیل کے جسم پر یا سفید بال سیاہ بیل کے جسم پر۔بخاری 

یاجوج ماجوج  قیامت کی علامت کبریٰ

5۔حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ أَبِي سَرِيحَةَ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غُرْفَةٍ وَنَحْنُ أَسْفَلَ مِنْهُ فَاطَّلَعَ إِلَيْنَا فَقَالَ مَا تَذْکُرُونَ قُلْنَا السَّاعَةَ قَالَ إِنَّ السَّاعَةَ لَا تَکُونُ حَتَّی تَکُونَ عَشْرُ آيَاتٍ خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ وَخَسْفٌ فِي جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَالدُّخَانُ وَالدَّجَّالُ وَدَابَّةُ الْأَرْضِ وَيَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَطُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَنَارٌ تَخْرُجُ مِنْ قُعْرَةِ عَدَنٍ تَرْحَلُ النَّاسَ قَالَ شُعْبَةُ وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ أَبِي سَرِيحَةَ مِثْلَ ذَلِکَ لَا يَذْکُرُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ و قَالَ أَحَدُهُمَا فِي الْعَاشِرَةِ نُزُولُ عِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ و قَالَ الْآخَرُ وَرِيحٌ تُلْقِي النَّاسَ فِي الْبَحْرِ

حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک کمرہ میں تھے اور ہم آپ سے نیچے تھے پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری طرف تشریف لائے تو فرمایا تم کس چیز کا ذکر کر رہے ہو ہم نے عرض کیا قیامت کا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا قیامت اس وقت تک نہ آئے گی جب تک دس علامات پوری نہ ہوجائیں گی مشرق میں دھنسنا اور مغرب میں دھنسنا اور ایک دھنسنا جزیرہ العرب میں ہوگا اور دھواں، دجال، دابہ الارض، یاجوج ماجوج، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا اور آگ جو عدن کے کنارے سے نکلے گی جو لوگوں کو ہانک کرلے جائے گی دوسری سند ذکر کی ہے اس میں یہ حدیث اسی طرح مروی ہے لیکن اس میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ذکر نہیں اور ان میں سے ایک نے دسویں علامت کے بارے میں کہا کہ وہ عیسیٰ بن مریم کا نزول ہے اور دوسرے نے کہا وہ آندھی ہے جو لوگوں کو سمندر میں ڈال دے گی۔ مسلم

 

6۔حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ قَالَ أَشْرَفَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غُرْفَةٍ وَنَحْنُ نَتَذَاکَرُ السَّاعَةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّی تَرَوْا عَشْرَ آيَاتٍ طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَيَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَالدَّابَّةَ وَثَلَاثَةَ خُسُوفٍ خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ وَخَسْفٌ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَنَارٌ تَخْرُجُ مِنْ قَعْرِ عَدَنَ تَسُوقُ النَّاسَ أَوْ تَحْشُرُ النَّاسَ فَتَبِيتُ مَعَهُمْ حَيْثُ بَاتُوا وَتَقِيلُ مَعَهُمْ حَيْثُ قَالُوا

حضرت حذیفہ بن اسید (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے حجرے سے ہم لوگوں کو قیامت کے متعلق بات چیت کرتے ہوئے دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک تم دس نشانیاں نہ دیکھ لو سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، یاجوج ماجوج (کا ظہور) ، دابہ الارض زمین کا تین جگہ سے دھنسنا مشرق مغرب اور جریرہ عرب میں، عدن کی جڑ سے آگ کا نکلنا جو آدمیوں کو ہانکے گی یا فرمایا اکٹھا کرے گی اور اس کے ساتھ جہاں وہ رات گزاریں رات گزارے گی اور جہاں وہ قیلولہ کریں گے یعنی دوپہر گزاریں گے وہیں ٹھہرے گی ترمذی 

یاجوج ماجوج قوم کا روزانہ دیوار میں سوراخ کرنا

7۔حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ الْمَعْنَی وَاحِدٌ وَاللَّفْظُ لِابْنِ بَشَّارٍ قَالُوا حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي رَافِعٍ مِنْ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّدِّ قَالَ يَحْفِرُونَهُ کُلَّ يَوْمٍ حَتَّی إِذَا کَادُوا يَخْرِقُونَهُ قَالَ الَّذِي عَلَيْهِمْ ارْجِعُوا فَسَتَخْرِقُونَهُ غَدًا فَيُعِيدُهُ اللَّهُ کَأَشَدِّ مَا کَانَ حَتَّی إِذَا بَلَغَ مُدَّتَهُمْ وَأَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَبْعَثَهُمْ عَلَی النَّاسِ قَالَ الَّذِي عَلَيْهِمْ ارْجِعُوا فَسَتَخْرِقُونَهُ غَدًا إِنْ شَائَ اللَّهُ وَاسْتَثْنَی قَالَ فَيَرْجِعُونَ فَيَجِدُونَهُ کَهَيْئَتِهِ حِينَ تَرَکُوهُ فَيَخْرِقُونَهُ فَيَخْرُجُونَ عَلَی النَّاسِ فَيَسْتَقُونَ الْمِيَاهَ وَيَفِرُّ النَّاسُ مِنْهُمْ فَيَرْمُونَ بِسِهَامِهِمْ فِي السَّمَائِ فَتَرْجِعُ مُخَضَّبَةً بِالدِّمَائِ فَيَقُولُونَ قَهَرْنَا مَنْ فِي الْأَرْضِ وَعَلَوْنَا مَنْ فِي السَّمَائِ قَسْوَةً وَعُلُوًّا فَيَبْعَثُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ نَغَفًا فِي أَقْفَائِهِمْ فَيَهْلِکُونَ فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّ دَوَابَّ الْأَرْضِ تَسْمَنُ وَتَبْطَرُ وَتَشْکَرُ شَکَرًا مِنْ لُحُومِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِثْلَ هَذَا

حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یاجوج ماجوج اس دیوار کو روزانہ کھودتے ہیں جب وہ اس میں سوراخ کرنے ہی والے ہوتے ہیں تو ان کا بڑا کہتا ہے چلو باقی کل کھول دینا۔ پھر اللہ تعالیٰ اسے پہلے سے بھی زیادہ مضبوط کر دیتا ہے۔ یہاں تک کہ ان کی مدت پوری ہوجائے گی اور اللہ چاہے گا کہ انھیں لوگوں پر مسلط کرے تو ان کا حاکم کہے گا کہ چلو باقی کل کھول دینا اور ساتھ ان شاء اللہ بھی کہے گا۔ اس طرح جب وہ دوسرے دن آئیں گے تو دیوار کو اسی طرح پائیں گے جس طرح انھوں نے چھوڑی تھی اور پھر اس میں سوراخ کرکے لوگوں پر نکل آئیں گے۔ پانی پی کر ختم کردیں گے اور لوگ ان سے بھاگیں گے پھر وہ آسمان کی طرف تیر چلائیں گے جو خون میں لت پت ان کے پاس واپس آئے گا۔ اور وہ کہیں گے کہ ہم نے زمین والوں کو بھی دبالیا اور آسمان والوں پر بھی چڑھائی کردی۔ ان کا یہ قول ان کے دل کی سختی اور غرور کی وجہ سے ہوگا۔ پھر اللہ تعالیٰ ان کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کردیں گے جس سے وہ سب مرجائیں گے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ زمین کے جانور ان کا گوشت کھا کر موٹے ہوجائیں گے اور مٹکتے پھریں گے اور ان کا گوشت کھانے پر اللہ تعالیٰ کا خوب شکر ادا کریں گے۔ترمذی

یاجوج ماجوج قوم کی کمانیں اور ڈھالیں

8۔حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ جَابِرٍ الطَّائِيِّ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَيُوقِدُ الْمُسْلِمُونَ مِنْ قِسِيِّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَنُشَّابِهِمْ وَأَتْرِسَتِهِمْ سَبْعَ سِنِينَ

حضرت نو اس بن سمعان (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا قریب ہے کہ مسلمان یاجوج اور ماجوج کی کمانوں اور ڈھالوں کو سات برس تک جلائیں گے۔ ابن ماجہ

یاجوج ماجوج قوم کا خاتمہ کیسے ہوگا

9۔حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُکَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تُفْتَحُ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ فَيَخْرُجُونَ کَمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَی وَهُمْ مِنْ کُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ فَيَعُمُّونَ الْأَرْضَ وَيَنْحَازُ مِنْهُمْ الْمُسْلِمُونَ حَتَّی تَصِيرَ بَقِيَّةُ الْمُسْلِمِينَ فِي مَدَائِنِهِمْ وَحُصُونِهِمْ وَيَضُمُّونَ إِلَيْهِمْ مَوَاشِيَهُمْ حَتَّی أَنَّهُمْ لَيَمُرُّونَ بِالنَّهَرِ فَيَشْرَبُونَهُ حَتَّی مَا يَذَرُونَ فِيهِ شَيْئًا فَيَمُرُّ آخِرُهُمْ عَلَی أَثَرِهِمْ فَيَقُولُ قَائِلُهُمْ لَقَدْ کَانَ بِهَذَا الْمَکَانِ مَرَّةً مَائٌ وَيَظْهَرُونَ عَلَی الْأَرْضِ فَيَقُولُ قَائِلُهُمْ هَؤُلَائِ أَهْلُ الْأَرْضِ قَدْ فَرَغْنَا مِنْهُمْ وَلَنُنَازِلَنَّ أَهْلَ السَّمَائِ حَتَّی إِنَّ أَحَدَهُمْ لَيَهُزُّ حَرْبَتَهُ إِلَی السَّمَائِ فَتَرْجِعُ مُخَضَّبَةً بِالدَّمِ فَيَقُولُونَ قَدْ قَتَلْنَا أَهْلَ السَّمَائِ فَبَيْنَمَا هُمْ کَذَلِکَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ دَوَابَّ کَنَغَفِ الْجَرَادِ فَتَأْخُذُ بِأَعْنَاقِهِمْ فَيَمُوتُونَ مَوْتَ الْجَرَادِ يَرْکَبُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا فَيُصْبِحُ الْمُسْلِمُونَ لَا يَسْمَعُونَ لَهُمْ حِسًّا فَيَقُولُونَ مَنْ رَجُلٌ يَشْرِي نَفْسَهُ وَيَنْظُرُ مَا فَعَلُوا فَيَنْزِلُ مِنْهُمْ رَجُلٌ قَدْ وَطَّنَ نَفْسَهُ عَلَی أَنْ يَقْتُلُوهُ فَيَجِدُهُمْ مَوْتَی فَيُنَادِيهِمْ أَلَا أَبْشِرُوا فَقَدْ هَلَکَ عَدُوُّکُمْ فَيَخْرُجُ النَّاسُ وَيَخْلُونَ سَبِيلَ مَوَاشِيهِمْ فَمَا يَکُونُ لَهُمْ رَعْيٌ إِلَّا لُحُومُهُمْ فَتَشْکَرُ عَلَيْهَا کَأَحْسَنِ مَا شَکِرَتْ مِنْ نَبَاتٍ أَصَابَتْهُ قَطُّ

حضرت ابوسعید خدری (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یاجوج اور ماجوج کھول دئیے جائیں گے پھر وہ نکلیں گے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا (وھم من کل حدب ینسلون) وہ ساری زمین میں پھیل جائیں گے اور اپنے چرانے کے جانور بھی ساتھ لے جائیں گے یاجوج ماجوج کا یہ حال ہوگا کہ ان کے لوگ ایک نہر پر سے گزریں گے اور اس کا سارا پانی پی ڈالیں گے یہاں تک کہ ایک قطرہ پانی کا نہ رہے گا اور ان میں سے کوئی یہ کہے گا یہاں تک کہ ان میں سے ایک کہے گا اب زمین والوں سے تو ہم فارغ ہوئے (کوئی ہمارا مقابل نہ رہا) اب آسمان والوں سے لڑیں گے آخر ان میں سے ایک اپنا حربہ آسمان کی طرف پھینکے گا وہ خون میں رنگا ہوا لوٹ کر گرے گا وہ کہیں گے ہم نے آسمان والوں کو بھی مار ڈالا خیر یہ لوگ اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ چند جانور بھیجے گا ٹڈی کے کیڑوں کی طرح۔ یہ کیڑے ان کی گردنوں کو کاٹیں گے یا گردن میں گھس جائیں گے وہ سب ٹڈیوں کی طرح یکبارگی مرجائیں گے۔ ایک پر ایک پڑا ہوگا اور مسلمان صبح کو اٹھیں گے (اپنے شہروں اور قلعوں میں) تو ان کی آواز نہیں سنیں گے وہ کہیں گے ہم میں سے کون ہے جو اپنی جان پر کھیلے یعنی اپنی جان کی پروا نہ کرے) اور جا کر دیکھے یاجوج ماجوج کیا کرتے ہیں آخر مسلمانوں میں سے ایک شخص نکلے گا یا اترے گا (قلعہ سے) یہ سمجھ کر کہ وہ مجھ کو ضرور مار ڈالیں گے دیکھے گا تو وہ مردہ ہیں وہ دوسرے مسلمانوں کو پکارے گا اے بھائیوخوش ہوجاؤ تمہارے دشمن مرگئے یہ سن کر سب مسلمان نکلیں گے اور اپنے جانوروں کو چرنے کے لیے چھوڑیں گے (جو مدت سے بیچارے بند ہوں گے) ان کے چرنے کو کچھ بھی نہ ہوگا سوائے یاجوج اور ماجوج کے گوشت کے کہ وہ ان کا گوشت کھا کر خوب موٹے ہوں گے جیسے کبھی کوئی گھاس کھا کر موٹے ہوتے تھے۔ ابن ماجہ

یاجوج ماجوج قوم کی نعشیں کہاں جائیں گی

10۔حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ حَدَّثَنِي جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ عَنْ مُؤْثِرِ بْنِ عَفَازَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ لَمَّا کَانَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَی وَعِيسَی فَتَذَاکَرُوا السَّاعَةَ فَبَدَئُوا بِإِبْرَاهِيمَ فَسَأَلُوهُ عَنْهَا فَلَمْ يَکُنْ عِنْدَهُ مِنْهَا عِلْمٌ ثُمَّ سَأَلُوا مُوسَی فَلَمْ يَکُنْ عِنْدَهُ مِنْهَا عِلْمٌ فَرُدَّ الْحَدِيثُ إِلَی عِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ فَقَالَ قَدْ عُهِدَ إِلَيَّ فِيمَا دُونَ وَجْبَتِهَا فَأَمَّا وَجْبَتُهَا فَلَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ فَذَکَرَ خُرُوجَ الدَّجَّالِ قَالَ فَأَنْزِلُ فَأَقْتُلُهُ فَيَرْجِعُ النَّاسُ إِلَی بِلَادِهِمْ فَيَسْتَقْبِلُهُمْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُمْ مِنْ کُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ فَلَا يَمُرُّونَ بِمَائٍ إِلَّا شَرِبُوهُ وَلَا بِشَيْئٍ إِلَّا أَفْسَدُوهُ فَيَجْأَرُونَ إِلَی اللَّهِ فَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يُمِيتَهُمْ فَتَنْتُنُ الْأَرْضُ مِنْ رِيحِهِمْ فَيَجْأَرُونَ إِلَی اللَّهِ فَأَدْعُو اللَّهَ فَيُرْسِلُ السَّمَائَ بِالْمَائِ فَيَحْمِلُهُمْ فَيُلْقِيهِمْ فِي الْبَحْرِ ثُمَّ تُنْسَفُ الْجِبَالُ وَتُمَدُّ الْأَرْضُ مَدَّ الْأَدِيمِ فَعُهِدَ إِلَيَّ مَتَی کَانَ ذَلِکَ کَانَتْ السَّاعَةُ مِنْ النَّاسِ کَالْحَامِلِ الَّتِي لَا يَدْرِي أَهْلُهَا مَتَی تَفْجَؤُهُمْ بِوِلَادَتِهَا قَالَ الْعَوَّامُ وَوُجِدَ تَصْدِيقُ ذَلِکَ فِي کِتَابِ اللَّهِ تَعَالَی حَتَّی إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُمْ مِنْ کُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ جس شب آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو معراج ہوئی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ملاقات کی حضرت ابراہیم اور حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ (علیہم السلام) سے ان سب نے قیامت کا ذکر کیا تو حضرت ابراہیم سے سب نے پوچھا (یہ جان کر کہ وہ سب میں بزرگ ہیں ان کو ضرور علم ہوگا) لیکن ان کو کچھ علم نہ تھا قیامت کا پھر سب نے حضرت موسیٰ سے پوچھا ان کو بھی علم نہ تھا۔ آخر حضرت عیسیٰ سے پوچھا انھوں نے کہا مجھ سے وعدہ ہوا ہے قیامت سے کچھ پہلے کا (یعنی قیامت کے قریب دنیا میں جانے کا) لیکن قیامت کا ٹھیک وقت وہ تو کوئی نہیں جانتا سوائے اللہ تعالیٰ کے پھر بیان کیا انھوں نے دجال کے نکلنے کا حال اور کہا میں اتروں گا اور اس کو قتل کروں گا پھر لوگ اپنے اپنے ملکوں کو لوٹ جائیں گے اتنے میں یاجوج اور ماجوج ان کے سامنے آئیں گے اور ہر بلندی سے وہ چڑھ دوڑیں گے جس پانی پر وہ گزریں گے اس کو پی ڈالیں گے اور ہر ایک چیز کو خراب کردیں گے آخر لوگ اللہ تعالیٰ سے گڑگڑائیں گے عاجزی سے (انکو دفع کرنے کیلئے میں دعا مانگوں گا کہ اللہ تعالیٰ ان کو مار ڈالے (وہ مرجائیں گے) اور زمین بدبودار ہوجائے گی ان کے پاس پھر لوگ گڑگڑائیں گے اللہ کی درگاہ میں میں اللہ سے دعا کروں گا تو وہ پانی بھیجے گا جو ان کی لاشیں اٹھا کر سمندر میں بہا لے جائے گا پھر پہاڑ اکھاڑ ڈالے جائیں گے اور زمین کھینچی جائے گی اور صاف ہموار ہوگی (اس میں پہاڑ اور ٹیلے اور سمندر گڑھے وغیرہ نہیں رہیں گے) پھر مجھ سے کہا گیا جب یہ باتیں ظاہر ہوں تو قیامت لوگوں سے ایسی قریب ہوگی جیسے عورت حاملہ کا جننا اس کے گھر والے نہیں جانتے کس وقت ناگہاں وہ جنتی ہے۔ عوام بن حوشب نے کہا اس واقعہ کی تصدیق اللہ کی کتاب میں موجود ہے حَتَّی إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُمْ مِنْ کُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ ) یعنی جب کھل جائیں گے یاجوج اور ماجوج اور وہ ہر بلندی سے چڑھ دوڑیں گے۔ابن ماجہ

یاجوج ماجوج قوم کے خاتمے کی خوشخبری

11۔حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ ثُمَّ الظَّفَرِيُّ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ الظَّفَرِيُّ أَحَدِ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُفْتَحُ يَأْجُوجُ وَمأْجُوجُ يَخْرُجُونَ عَلَى النَّاسِ كَمَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ فَيَغْشَوْنَ الْأَرْضَ وَيَنْحَازُ الْمُسْلِمُونَ عَنْهُمْ إِلَى مَدَائِنِهِمْ وَحُصُونِهِمْ وَيَضُمُّونَ إِلَيْهِمْ مَوَاشِيَهُمْ وَيَشْرَبُونَ مِيَاهَ الْأَرْضِ حَتَّى إِنَّ بَعْضَهُمْ لَيَمُرُّ بِالنَّهَرِ فَيَشْرَبُونَ مَا فِيهِ حَتَّى يَتْرُكُوهُ يَبَسًا حَتَّى إِنَّ مَنْ بَعْدَهُمْ لَيَمُرُّ بِذَلِكَ النَّهَرِ فَيَقُولُ قَدْ كَانَ هَاهُنَا مَاءٌ مَرَّةً حَتَّى إِذَا لَمْ يَبْقَ مِنْ النَّاسِ إِلَّا أَحَدٌ فِي حِصْنٍ أَوْ مَدِينَةٍ قَالَ قَائِلُهُمْ هَؤُلَاءِ أَهْلُ الْأَرْضِ قَدْ فَرَغْنَا مِنْهُمْ بَقِيَ أَهْلُ السَّمَاءِ قَالَ ثُمَّ يَهُزُّ أَحَدُهُمْ حَرْبَتَهُ ثُمَّ يَرْمِي بِهَا إِلَى السَّمَاءِ فَتَرْجِعُ مُخْتَضِبَةً دَمًا لِلْبَلَاءِ وَالْفِتْنَةِ فَبَيْنَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ دُودًا فِي أَعْنَاقِهِمْ كَنَغَفِ الْجَرَادِ الَّذِي يَخْرُجُ فِي أَعْنَاقِهِمْ فَيُصْبِحُونَ مَوْتَى لَا يُسْمَعُ لَهُمْ حِسًّا فَيَقُولُ الْمُسْلِمُونَ أَلَا رَجُلٌ يَشْرِي نَفْسَهُ فَيَنْظُرَ مَا فَعَلَ هَذَا الْعَدُوُّ قَالَ فَيَتَجَرَّدُ رَجُلٌ مِنْهُمْ لِذَلِكَ مُحْتَسِبًا لِنَفْسِهِ قَدْ أَظَنَّهَا عَلَى أَنَّهُ مَقْتُولٌ فَيَنْزِلُ فَيَجِدُهُمْ مَوْتَى بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ فَيُنَادِي يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ أَلَا أَبْشِرُوا فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ كَفَاكُمْ عَدُوَّكُمْ فَيَخْرُجُونَ مِنْ مَدَائِنِهِمْ وَحُصُونِهِمْ وَيُسَرِّحُونَ مَوَاشِيَهُمْ فَمَا يَكُونُ لَهَا رَعْيٌ إِلَّا لُحُومُهُمْ فَتَشْكَرُ عَنْهُ كَأَحْسَنِ مَا تَشْكَرُ عَنْ شَيْءٍ مِنْ النَّبَاتِ أَصَابَتْهُ قَطُّ

حضرت ابوسعید خدری (رضی اللہ عنہ) سے مروی ہے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب یاجوج ماجوج کو کھول دیا جائے گا اور وہ لوگوں پر اس طرح خروج کریں گے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ وہ ہر بلندی سے پھسلتے ہوئے محسوس ہوں گے تو وہ روئے زمین پر چھا جائیں گے اور مسلمان اپنے اپنے شہروں اور قلعوں میں سمٹ جائیں گے، یاجوج ماجوج ان کے مویشیوں کو پکڑ لیں گے اور زمین کا سارا پانی پی جائیں گے، حتیٰ کہ ان میں سے کچھ لوگ ایک نہر سے گذریں گے تو اس کا سارا پانی پی کر اسے خشک کردیں گے، پھر ان کے بعد ان ہی کے کچھ لوگ وہاں سے گذریں گے تو کہیں گے کہ کبھی یہاں بھی پانی ہوتا ہوگا۔ الغرض ! جب روئے زمین پر کوئی انسان نہ بچے گا سوائے ان لوگوں کے جو قلعوں یا شہروں میں اپنے آپ کو محفوظ کرلیں گے تو ان میں سے ایک بولے گا کہ زمین والوں سے تو ہم نمٹ لیے اب آسمان والے رہ گئے، یہ کہہ کر وہ اپنے نیزے کو حرکت دے کر آسمان کی طرف پھینکے گا تو وہ نیزہ ان کے امتحان اور آزمائش کے لیے خون میں لت پت کر کے ان کی طرف واپس لوٹا دیا جائے گی اسی دوران اللہ ان کی گردنوں پر ٹڈی کی طرح ایک کیڑا مسلط کر دے گا جو ان کی گردنوں کے پاس نکل آئے گا اور بیک وقت وہ سارے مرجائیں گے اور اگلے دن ان کی کوئی آواز نہ سنائی دے گی، مسلمان آپس میں کہیں گے کہ کوئی ایسا آدمی ہے جو اپنی جان کی بازی لگا کر یہ دیکھ کر آئے کہ اس دشمن کا کیا بنا ؟ چنانچہ آدمی ثواب کی نیت سے " یہ سمجھ کر وہ قتل ہوجائے گا " قلعے سے نیچے اترے گا تو دیکھے گا کہ وہ سب مرے پڑے ہیں اور ایک دوسرے کے اوپر ان کی لاشیں پڑی ہوئی ہیں، وہ اس وقت پکار کر کہے گا کہ اے گروہ مسلمین ! تمہارے لیے خوشخبری ہے اللہ نے تمہارے دشمن سے تمہاری کفایت فرمالی، چنانچہ مسلمان اپنے شہروں اور قلعوں سے نکل آئیں گے، جب ان کے جانور چرنے کے لیے نکلیں گے تو ان کے لیے یاجوج ماجوج کا گوشت ہی چرنے کے لیے ہر طرف پھیلا ہوا ہوگا، جسے کھا کر وہ اتنے صحت مند اور فربہ ہوجائیں گے کہ کسی گھاس وغیرہ سے کبھی اتنے صحت مند نہ ہوئے ہوں گے۔ مسند احمد

یاجوج ماجوج قوم کے چہرے آنکھیں بال

12۔حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَمْرٍو عَنِ ابْنِ حَرْمَلَةَ عَنْ خَالَتِهِ قَالَتْ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَاصِبٌ إِصْبَعَهُ مِنْ لَدْغَةِ عَقْرَبٍ فَقَالَ إِنَّكُمْ تَقُولُونَ لَا عَدُوَّ وَإِنَّكُمْ لَا تَزَالُونَ تُقَاتِلُونَ عَدُوًّا حَتَّى يَأْتِيَ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ عِرَاضُ الْوُجُوهِ صِغَارُ الْعُيُونِ شُهْبُ الشِّعَافِ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ

ابن حرملہ اپنی خالہ سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کسی بچھو نے ڈنک مارا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زخم پر پٹی باندھی ہوئی تھی اور خطبہ دیتے ہوئے فرما رہے تھے تم لوگ کہتے ہو کہ اب تمہارا کوئی دشمن نہیں رہا حالانکہ تم خروج یاجوج ماجوج تک اپنے دشمنوں سے لڑتے رہو گے جن کے چہرے چوڑے آنکھیں چھوٹی اور سرخی مائل سفید بال ہوں گے اور وہ ہر بلندی سے پھسلتے ہوئے محسوس ہوں گے اور ان کے چہرے چپٹی ہوئی کمانوں کی طرح لگیں گے۔ مسند احمد

یاجوج ماجوج قوم کا خروج اور مسلمانوں کا ٹھکانا

13۔حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ، عَنْ أَبِی بَکْرٍ، عَنْ أَبِی الزَّاہِرِیَّۃِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَعْقِلُ الْمُسْلِمِینَ مِنَ الْمَلاَحِمِ دِمَشْقُ ، وَمَعْقِلُہُمْ مِنَ الدَّجَّالِ بَیْتُ الْمَقْدِسِ ، وَمَعْقِلُہُمْ مِنْ یَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ بَیْتُ الطُّورِ۔ (حاکم ۴۶۲۔ ابن عساکر ۲۳۲)

حضرت ابو زاھریہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جنگوں کے زمانے میں مسلمانوں کا ٹھکانا دمشق، دجال کے مقابلے میں ان کا ٹھکانا بیت المقدس اور یاجوج ماجوج کے مقابلے میں ان کا ٹھکانا بیت الطور ہے۔ ابن ابی شیبہ

یاجوج ماجوج قوم کی اولاد

14۔حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلاَمٍ ، قَالَ: مَا مَاتَ رَجُلٌ مِنْ یَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ إِلاَّ تَرَکَ أَلْفَ ذُرِّی لِصُلْبِہِ۔

حضرت عبداللہ بن سلام سے روایت ہے انھوں نے فرمایا یاجوج اور ماجوج میں کوئی بھی نہیں مرے گا مگر وہ اپنی ایک ہزار صلبی اولاد چھوڑے گا۔ابن ابی شیبہ

یاجوج ماجوج قوم کا کودنا

15۔حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ ، قَالَ : رَأَی ابْنُ عَبَّاسٍ غِلْمَانًا یَنْزُو بَعْضُہُمْ عَلَی بَعْضٍ ، قَالَ : ہَکَذَا یَخْرُجُ یَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ

حضرت عبیداللہ بن ابی یزید سے روایت ہے انھوں نے فرمایا حضرت عبداللہ بن عباس نے بچوں کو ایک دوسرے کے اوپر کودتے دیکھا تو ارشاد فرمایا اسی طرح یاجوج اور ماجوج نکلیں گے۔ابن ابی شیبہ

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

شرح تعبیر و خواب(سید ظہیر حسین شاہ رفاعی) Sharah Tabeer o Khawab by Syed Zaheer Hussain Shah Refai

#Fitna#Dajjal فتنہ دجال

#yom E Arfa Syed Zaheer Hussain Refai.#یوم عرفہ# سید ظہیر حسین شاہ رفاعی#